Mian Aamir cannot become Mir Shakilur Rehman even after catching his ‘big mouse’
میاں عامر کا میر شکیل بننے کا ‘خواب’ کامران پورا نہیں کر سکتا

اردو کیلئے یہاں کلک کریں

(Pakdestiny.com) Even after catching his ‘big mouse’ Mian Aamir Mahmood cannot become Mir Shakilur Rehman.

Read today’s Dunya newspaper and you may not be surprised to think that its owner Mian Aamir could not sleep the whole night in excitement that he had caught ‘champion of investigative journalism’ Kamran Khan, the Shah Rukh Khan of Pakistani media, what he believes. Goofy Shoiab Sheikh of Axact had also taken him on board under the same impression.
When would Mian Aamir be more happy before catching this ‘big mouse’ (Oh I am sorry ‘big fish’. Actually Gharida Farooqi of Express News called the BOL anchors ‘mouse’ and I got carried away with phrase) it could be any body’s guess. Perhaps when the innocent people of this country started paying huge amounts for his institutions ‘reputed’ degrees.
SS is in FIA custody for doing a business of fake degrees but poor KK, who claims having 32,000 ‘investigative stories’ to his name failed to know about the business of his former boss SS.
KK’s journey from fake degree manufacturer’s ship to the one who is selling degrees which are ‘genuine’ otherwise is itself a story needed to be investigated. But interestingly most of students getting degrees from Mian Aamir’s educational institutions get everything in life except jobs. Is the same case with SS’s degrees? — This blog is written by Kiran Bokhari

پاک ڈیسٹنی ڈاٹ کوم ۔ یہاں تک کہ ان کی ‘بڑا چوہا’ پکڑنے کے بعد بھی میاں عامر محمود میر شکیل رحمان نہیں بن سکتے

اگر آپ آج کا دنیا اخبار پڑھیں تو آپکو تعجب نہیں ھو گا کہ شاید دنیا نیوز کے مالک میاں عامر ساری رات اس خیال سے سو نہیں سکے کہ انہوں نے ‘ صحافت کے چیمپئن کامران خان، پاکستانی میڈیا کا شاہ رخ خان’ کو حاصل کر لیا ھے۔ جبکہ ایگزیکٹ کے مالک ‘غبیّ’ شعیب شیخ نے بھی اس کو اسی تاثر کے تحت اپنے چینل پر لےکر گئے تھے ۔

یہ اندازہ لگانا مشکل ھے کہ میاں عامر کب بہت خوش ھوئے ھوں گے تب جب اس ‘بڑے چوھے’، “اوہ معاف کیجیے گا اصل میں میں ‘بڑی مچھلی ‘ کہنا چاہ رھی تھی مگر ذہن پھسل گیا کیونکہ جب سے ایکسپریس کی غریدہ فاروقی نے بول کے اینکرز کو یہ نام دیا ھے تب سے دماغ میں یہی نام گھو م رھا ھے” کو پکڑنے سے پہلے یا جب سے اس ملک کے معصوم لوگوں نے ِان کے اداروں کی ‘معروف’ ڈگریوں کے لئے بھاری رقم کی ادائیگی شروع کی تھی۔

شعیب شیخ جو کہ جعلی ڈگریوں کاروبار کرنے کےالزام میں ایف آئی اے کی حراست میں ہے جبکہ بیچارے کامران خان جو کہ 32،000 ‘تحقیقاتی کہانیاں’ کے خالق ھونے کا دعوی کرتے ھیں۔ اس معصوم آدمی کو اپنے سابق باس کے کاروبار کے بارے میں کچھ پتہ نہ چل سکا

شعیب شیخ کے جعلی ڈگریوں کے اجرا سے لیکر میاں عامر کی ‘اصل’ ڈگریوں تک کی کہانی کی درحقیقت خود میں ایک مزیدار کہانی ھے جس کو کے جاننے کی ضرورت ھے۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ میاں عامر کے ادارے سے ڈگری حاصل کرنے والے طالب علموں کو زندگی میں سب کچھ ملتا ہے سوائے مللازمتوں کے اور یہی حال ان کا جنہوں نے شعیب شیخ سے ڈگریاں حاصل کیں ۔
بلاگ رائٹر : کرن بخاری

Leave a Reply