شرابی انڈین خواتین کے لیےدھلی میں شراب کی الگ دکانیں

تحریر : 

ہم جیسی بہت سی خواتین کے لیے شراب خریدنا معمول کی شاپنگ جیسا نہیں ہے۔

آپ آسانی سے اس طرح سے متبادل نہیں دیکھ سکتیں جیسا کہ دوسری شاپنگ میں کرتی ہیں۔ آپ کو شراب کی دکان پر اپنی پسند کی چیز کے بارے میں بہت واضح ہونا ہوتا ہے اور دکان سے جلد رخصت ہونا ہوتا ہے۔

یہاں تک کہ اپنے دوستوں کے ساتھ مختلف قسم اور برانڈز کی شراب پر کھل کر بات بھی نہیں کر سکتے۔ شراب کی ایک بوتل واپس کرنے کے بارے میں تو آپ سوچ نہیں سکتیں۔

اگر خواتین قانونی طور پر کچھ خریدنا چاہتی ہیں، تو ان کے لیے یہ اس قدر مشکل کیوں ہے؟ پڑوسی ملک سری لنکا کے صدر نے تو خواتین کے شراب خریدنے کو ہی غیر قانونی قرار دیا ہے۔

خواتین کے لیے مخصوص شراب کی دکان

ہم نے انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں شراب کی دکانوں میں لگی قطار میں لگ کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ جب ایک عورت شراب خریدنے جاتی ہے تو کیا ہوتا ہے۔

ہم سب سے پہلے مشرقی دہلی کے ایک مال میں نام نہاد لیڈیز وائن شاپ پر گئے جو عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔ پرمود کمار یادو اس ’زنانہ شراب خانے‘ سے ملحق دکان میں کام کرتے ہیں۔ دونوں دکانیں ایک ہی شخص کی ملکیت ہیں اور اندر اندر دونوں دکانوں کے درمیان ایک دروازہ بھی ہے۔

عام طور پر لیڈیز سپیشل دکان میں سیلز گرل ہوا کرتی ہیں لیکن جس دن ہم وہاں گئے وہ چھٹی پر تھیں۔ پرمود کمار پچھلے دروازے کے ذریعے ہمیں دیکھنے آئے۔ انھوں کہا کہ یہ پورے ملک میں واحد لیڈیز سپیشل شراب کی دکان ہے۔

ہم مختلف برانڈز کا جائزہ لینے کے لیے دکان میں داخل ہوئے۔ دوسری دکانوں کی طرح بغیر کسی جلد بازی کے ہم نے وہاں موجود شراب، بیر اور وسکی کے سٹاک اور برانڈز پر نظر ڈالی۔

 

وہاں ایک صوفہ بھی تھا جہاں دوستوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا جا سکتا ہے۔ یہاں شراب خریدنا کسی مال سے جینز خریدنے کے مترادف ہے۔

ہم نے کچھ مہنگی شراب کی بوتلیں دیکھیں۔ پہلی مرتبہ شراب کی دکان پر جانے کے جوش میں چند سیلفیاں بھی لیں اور وہاں آنے والی خاتون گاہکوں سے بات بھی کی۔

لیکن بوتل لے کر نکلیں تو۔۔۔

ایک گاہک نے کہا: ‘میں عورتوں کے لیے مخصوص شراب کی دکان کے خیال کے خلاف ہوں۔ جو سیلز گرل یہاں ہوتی ہے اسے شراب کے بارے میں کچھ نہیں پتہ۔ اس سے کوئی مدد نہیں مل پاتی۔ اس لیے میں عام شراب کی دکان پر جاتی ہوں کیونکہ وہاں لوگ شراب کے بارے میں جانتے ہیں۔

تاہم جب آپ یہاں سے شراب کی بوتل کے ساتھ باہر آتی ہیں، تو آپ کو ان عجیب نظروں کا سامنا ہوتا ہے جو یہ پوچھ رہی ہوتی ہیں کہ کوئی خاتون شراب کس طرح خرید سکتی ہے۔ آپ کو ان نگاہوں کو نظر انداز کرنا ہوتا ہے۔ خواتین کے لیے مخصوص شراب کی دکانیں کھولنے کے بجائے محفوظ ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک لڑکی کے ساتھ شراب خریدنے والے عالم خان کہتے ہیں: ‘اگر آپ کو یہ سب کرنا ہے تو پھر لڑکیوں کے ساتھ کرو۔’ ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ان کے ساتھ آنے والی لڑکی نے کہا: ‘آپ خواتین کو شراب پینے سے روک نہیں سکتے تو کم از کم انھیں محفوظ ماحول ہی فراہم کرا دیں۔

وہ کہتی ہیں: ‘شراب پینے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسی مزید دکانیں ہونی چاہیے۔’

پرمود کمار اطمینان سے انتظار کر رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں: ‘یہاں آنے والی خاتون گاہکوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے، ان کے شراب خریدنے کے لیے یہ محفوظ جگہ ہے۔’

جب ان سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی دوسری دکان میں عورتوں کو شراب فروخت کرتے ہیں تو وہ ہچکچائے۔ انھوں نے کہا: ‘ہم انھیں شراب فروخت کرنے سے منع نہیں کرتے لیکن انھیں کہتے ہیں کہ وہ اپنی مخصوص دکان سے لے لیں۔ یہ زیادہ محفوظ ہے۔ خاص طور پر بھیڑ کے وقت۔ دونوں دکانیں ایک جیسی ہیں تو پھر مردوں کے ساتھ قطار میں کیوں کھڑی ہوں۔’

کم روشنی والی عام دکان کا تجربہ

اس مخصوص دکان کے بعد ہم ایک کم روشن علاقے میں عام شراب کی دکان پر گئے۔

ہمارے مرد دوست پہلے دکان پر گئے اور حالات کا جائزہ لیا۔ مطمئن ہونے کے بعد ہمیں صرف دن کی روشنی میں جانے کا مشورہ دیا۔

ہم مشرقی دہلی کے میور وہار علاقے میں واقع ایک بھیڑ بھاڑ والی شراب کی دکان پر گئے۔ یہ دکان بیسمنٹ میں تھی۔ وہاں کے اٹینڈنٹ نے اپنا نام پپو سنگھ بتایا۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا یہاں خواتین شراب خریدنے کے لیے آتی ہیں؟ اس نے ہمیں یوں دیکھا جیسے ہم کسی دوسرے سیارے سے آئے ہوں۔ انھوں نے کہا: ‘وہ یہاں کیوں آئیں گی، یہ خواتین کی جگہ نہیں ہے۔’

ہم نے زور دے کر کہا کہ ‘لڑکیاں بھی تو شراب پیتی ہیں، تو وہ شراب خریدنے آتی ہی ہوں گی؟’

پپو سنگھ نے جواب دیا: ‘ہاں، آج کل پیتی تو ہیں۔ لڑکیاں دکان پر نہیں آتیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ شراب نہیں خریدتیں۔’

عام طور پر وہ اپنے مرد دوستوں کو شراب خریدنے بھیجتی ہیں اور اگر ان کے ساتھ کوئی نہیں ہوتا تو وہ کسی مرد سے کہہ کر شراب حاصل کرتی ہیں۔

ایک رکشے والا دیر سے ہمیں دیکھ رہا تھا۔ اس نے کہا: ‘ایک دن ایک آنٹی رکشے میں بیٹھی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ شراب خرید کر لا دے تو وہ ٹپ دیں گی۔ انھوں نے کہا تھا، ‘بیٹا پیسے کے بارے میں فکر مت کرنا۔’

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سروے کے مطابق انڈیا میں تقریبا پانچ فیصد خواتین شراب پیتی ہیں جبکہ شراب پینے والے مردوں کی شرح 26 فیصد ہیں۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جنھوں نے کم از کم ایک بار شراب پی ہے یا کبھی کبھی پی لیتی ہیں۔

Via : BBC

One Response

  1. Ali Maqsood Shaikh Reply

Leave a Reply