جے بزدار وزیراعلی لگ سکدا اے تے میں سی سی پی او کیوں نیئں لگ سکدا دویں سفارشی آں

ccpo umar sheikh usman buzdar imran khan

– لاہور ۔۔۔ ناظم ملک –

* سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی ڈینگی وزیراعلی بزدار اور خود کو نااہل سفارشی قرار دے دیا

* نااہل متنازعہ ترین پولیس آفیسر کی سپریم کورٹ سے بھی بے عزتی جج نے کمرہ عدالت سے نکال دیا

* سی سی پی او عمر شیخ نے غیر پیشہ وارانہ روئے پر خود کو جگ ہنسائی کا باعث بنا لیا محکمے میں بددلی

* میں بڑے گھر کی طرف سے آیا ہوں جس میں ہمت ہے مجھے ہٹا لےجو مجھے تنگ کرئے گا وہ نہیں رہے گا

لاہور پولیس کی تاریخ کے نااہل اور متنازعہ ترین سی سی پی او عمر شیخ نے لاہور پولیس کے بھر دربار سے خطاب میں وزیراعلی پنجاب اور خود کو نااہل اور سفارشی قرار دے دیا،بزدار کا ناراضگی کا اظہار بعد ازاں سپریم کورٹ پیشی عدالت کی سرزنش پر معافی کےلئے ہاتھ جوڑ دئے جج نےکمرہ عدالت سے نکال دیا،

تفصیلات کے مطابق موٹر وے ریپ کیس میں متاثرہ خاتون بارے غیر مناسب ریمارکس دینے پرعوامی تنقید کا نشانہ بننے والےرنگیلے شاہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اپنی تعیناتی کے پہلے دس روز کے اندر ہی اپنی چھچھوری حرکتوں،عہدے کے برخلاف غیر پیشہ وارانہ روئے،پولیس آفیسرز واہلکاروں کو گالیاں دینے بےجا حوالاتوں میں بند کرنے کے عمل کے باعث نہ صرف غیر مقبول بلکہ جگ ہنسائی کا باعث بن کے رہ گئے ہیں،

سی سی پی اوعمر شیخ نے اپنی تعنیاتی کے بعد پولیس کے افسران سے اپنے پہلے خطاب میں اپنی تعیناتی کو قابلیت اور میرٹ کی بجائے سفارشی ہونے کا ان الفاظ میں اعتراف کر لیا کہ جے عثمان بزدار وزیراعلی لگ سکدا اے تے میں کیوں نیئں سی سی پی او لگ سکدااو وی سفارشی اے تے میں وی سفارشی آں یعنی اگر عثمان بزدار پنجاب کا وزیراعلی لگ سکتا ہے تو میں کیوں نہیں لگ سکتا ان الفاظ کی ادائیگی کے بعد مجمع میں سناٹا چھا گیا اور افسران حیرانگی سے ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے کہ سی سی پی او نے کہہ کیا دیا

لاہورپولیس کےکمانڈر نے پولیس لائنزقلعہ گجرسنگھ میں انہی الفاظ کے ساتھ تقریرختم کی۔ایک اور کیس میں سی سی پی او کو سپریم کورٹ رجسٹری برانچ لاہور میں پیش ہونا تھا جہاں وہ پیش نہیں ہوئے جس پرسپریم کورٹ لاہور کے مسٹر جسٹس منظور ملک نےسی سی پی او لاہور کی سخت الفاظ میں سرزنش کی سی سی پی او کی حرکت کے باعث آئی جی پنجاب کو بھی ججز کے سامنے سُبکی کا سامنا کرنا پڑا،

دہشت گردی عدالتوں و مقدمات کے جائزہ اجلاس میں پنجاب کے تمام آر پی اوز شریک تھے۔سی سی پی او لاہور نے اپنی جگہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کو بھیج دیا۔مسٹر جسٹس منظور ملک نے پوچھا سی سی پی او خود کیوں نہیں آئے ؟ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے کہا وہ مصروف ہیں۔مسٹر جسٹس منظور ملک نے کہا وہ ہم سے زیادہ مصروف ہیں انہوں نے آئی پنجاب سے کہا فورآ باہر جائیں اور سی سی پی لاہور کو حکم دیں جہاں کہیں بھی ہے فورآ یہاں پہنچے۔

سی سی پی او عمر شیخ ہانپتے کانپتے پہنچے تو جج صاحبان نے اُن سے سوال کیا آپ کیوں نہیں آئے ؟ وہ بولے مجھے گورنر چودھری سرور نے بلایا تھا۔اس پر مسٹر جسٹس منظور ملک نے کہا یہ میٹنگ زیادہ اہم تھی سی سی پی او نے کہا مجھے معاف کر دیں۔مسٹر جسٹس منظور ملک نے کہا آپ کو معافیاں مانگنے کی عادت پڑ گئی ہے پھر انہوں نے لاہور میں دہشت گردی کے مقدمات بارے پوچھا تو سی سی پی او بولے نئا آیا ہوں اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہے اس پر جج صاحبان نے ایک بار پھر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سے کہا یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ آئی جی نے جواب دیا میں ان سے میٹنگ کرتا ہوں۔جج صاحبان نے دونوں کو میٹنگ روم سے باہر نکال دیا۔

مسٹر جسٹس منظور ملک نے کہا سی سی پی او لاہور کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔اس میٹنگ کے بارے میں بہت پہلے بتا دیا گیا تھا چیف جسٹس آف پاکستان نے خود اس میں شریک ہونا تھا اس کے باوجود سی سی پی او لاہور نے تیاری نہیں کی انہیں معلوم ہی نہیں دہشت گردی اس ملک کا کتنا اہم مسلئہ ہے وہ بچگانہ حرکتیں چھوڑ دیں۔بعدازاں آئی جی پنجاب انعام غنی نے بھی سی سی پی او لاہور عمر شیخ سے کہا آج آپ کی وجہ سے پوری پنجاب پولیس کی سُبکی ہوئی ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔آپ اپنی ٹیم بنا کر کام کریں اس پر سی سی پی او لاہور نے کہا مجھے پتہ ہے کیسے کام کرنا ہے آئی جی خاموش ہوگئے

ذرائع کے مطابق واضح رہے کہ عمر شیخ اتنے منہ پھٹ انسان ہیں ک نجی محفلوں میں اکثر کہتے پائے جاتے ہیں کہ میں بڑے گھر کی طرف سے آیا ہوں جس میں ہمت ہے تو مجھے ہٹا لے میں نے ایک آئی جی کھا لیا اور بھی مجھے کوئی تنگ کرئے گا تو وہ نہیں رہے گا

|Pak Destiny|

2 Comments

  1. Muhammad Yousaf Virk Reply
  2. Ahmed Navid Reply

Leave a Reply