By Irum Saleem
The Pakistani film and TV known stars are being booed and shame poured on them for leaving the country for Canada to attend Hum TV award show as none of them bothered to reached out to flood victims.
The shameful top actors and actresses never bothered to hold a single charity show for the flood victims. None of them neither visited the flood hit areas…what a shame.
These creatures you will find dancing for a few pennies abroad. They are good at making sermons for human cause but themselves are nothing one could take a pride.
ہم ایوارڈز: کینیڈا میں ایوارڈز کی تقریب منعقد کرنے پر صارفین کی تنقید، چینل انتظامیہ کی وضاحت
’ہماری پاکستانی مشہور شخصیات ’ہم ایوراڈز‘ میں شرکت کے لیے ٹورنٹو گئی ہیں جبکہ انجلینا جولی، مفتی مینک، ترک اداکار جلال جیسے فنکار سیلاب متاثرین کے لیے پاکستان میں ہیں، یہ سب بہت تکلیف دہ ہے۔۔۔۔ اس وقت ساری دنیا کینیڈا سمیت پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے امداد بھیج رہی ہے، ایسے وقت پر اس ایوارڈ فنکشن پر لاکھوں روپے خرچ کر کے جشن منانے کی بجائے یہی رقم سیلاب متاثرین کی مدد کے کام آ سکتی ہے۔ اس دکھ اور مصیبت یہ سب مناسب نہیں۔‘
یہ تبصرے سوشل میڈیا پر پاکستانی فنکاروں پر کی جانے والی تنقید کے چند نمونے ہیں۔
دراصل معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کے نجی ٹیلی ویژن چینل ’ہم نیٹ ورک‘ کی جانب سے رواں برس کے ایورڈز کی تقریب کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں 24 ستمبر کو منعقد ہو رہی ہے جس کے لیے بیشتر پاکستانی فنکار کینیڈا پہنچے ہیں۔
ہم ایورڈز میں شرکت کے لیے کینیڈا جانے والے پاکستانی فنکاروں کی جہاز میں سفر کی تصاویر، ریہرسل کی ویڈیوز اور ان کے وہاں گھومنے پھرنے کی انسٹا سٹویرز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ان حالات میں ہم ٹی وی نے تقریب منسوخ نہ کر کے ’بے حسی‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی نمائندہ خصوصی انجلینا جولی نے رواں ہفتے سندھ میں سیلاب سے متاثرہ ضلع دادو میں تین دیہات کا دورہ کیا۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کی رائے کے برعکس ان کا یہ دورہ بطور اداکارہ یا مشہور بالی وڈ شخصیت کے نہیں بلکہ بطور نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ تھا۔
مگر چونکہ پاکستان میں بیشتر لوگوں کا ان سے تعارف بطور اداکارہ ہے اس لیے وہ انجلینا جولی کی پاکستان آمد کو پاکستانی فنکاروں کی کینیڈا روانگی کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔
دوسری جانب ہم نیٹ ورک کا اس تنقید پر کہنا ہے کہ وہ ’ہم ایوارڈز کینیڈا‘ کے پلیٹ فارم کو سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے‘ اور ٹکٹوں سے حاصل ہونے والی آمدن کا بڑا حصہ سیلاب متاثرین کی فلاح کے لیے دیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ شرمیلا فاروقی نے انجلینا جولی کے دورہِ پاکستان کی تصاویر کا موازنہ پاکستانی فنکاروں کی کینیڈا میں تصاویر سے کرتے ہوئے تنقید کی کہ ہمارے پاکستان کی مشہور شخصیات ہم ایوراڈز میں شرکت کے لیے ٹورنٹو گئی ہیں جبکہ انجلینا جولی ہمارے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی حمایت اور مدد کے لیے ضلع دادو میں ہیں۔
Our Pakistani celebs fly to Toronto to attend #Humawards while #AngelinaJolie visits #dadu to affirm support & love for our flood affected people. pic.twitter.com/qLpchJsE99
— Sharmila Sahibah faruqui S.I (@sharmilafaruqi) September 22, 2022
ساجد خان نے لکھا کہ ’ہماری نام نہاد مشہور شخصیات کو اس چیز کا کوئی احساس نہیں کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔ چند سال پہلے ان میں سے کسی نے بھی انتخابات میں ووٹ نہیں دیا کیونکہ وہ کینیڈا میں ایوارڈز میں شرکت کر رہے تھے۔ اس بار، آدھا ملک سیلاب میں ڈوب گیا ہے اور انھوں نے پھر ہم ٹی وی ایوارڈز میں جانے کا انتخاب کیا۔‘
زوئی خان لکھتی ہیں کہ یہ سوچنا کہ ہم ایوارڈز میں ایک رات کی تفریح کے سپانسرز نے حقیقت میں پاکستان میں سیلاب زدگان کی جانیں بچانے کے بجائے چندہ دینے پر غور کیا ہو گا، شاید بہت زیادہ مانگنے کے مترادف ہو گا۔ یہ بھینس کے آگے بین بجانے جیسا نہیں تو اور کیا ہے۔
If you’re wondering why Angelina Jolie could make it to flood areas in Pakistan but local celebrities are missing in action, Hum TV decided to host its annual awards & fly them all to Canada for it. Makes sense to ask foreigners for funds when we’re spending all our money abroad.
— Zoë Khan (@zoekhan) September 22, 2022
فنکاروں کے ساتھ ساتھ ہم ٹی کی انتطامیہ بھی تنقید کی زد میں ہے اور کئی صارفین اُن سے پوچھتے نظر آتے ہیں کہ آپ نے پاکستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ تقریب ملتوی کیوں نہیں کر دی۔
عائشہ سعید نامی صارف پوچھتی ہیں کہ ’کیا ہم ٹی وی کو معلوم ہے کہ پاکستان سیلاب کے بعد بدترین حالات کا سامنا کر رہا ہے؟ کیا وہ جانتے ہیں کہ ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے، لوگ بھوک اور غربت کی وجہ سے مر رہے ہیں؟ جب بھی ان کے ہم ایورڈز کے لیے کینیڈا آنے والا اشتہار آتا ہے تو مجھے بے چینی ہونے لگتی ہے۔ یہ ہماری مشہور شخصیات کس دنیا میں رہتی ہیں؟‘
چند صارفین اُن کے چینل سے نشر ہونے والے ڈراموں سمیت تمام مواد کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلا رہے ہیں۔
ہم ٹی وی کا مؤقف
سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے جواب میں ہم ٹی وی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جیسا کہ پہلے اعلان کیا گیا تھا، ہم نیٹ ورک ’ہم ایوارڈز کینیڈا‘ کے پلیٹ فارم کو سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔‘
نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ ٹکٹوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی کے ایک حصے کے علاوہ، ہم 22 ستمبر 2022 کو ایوارڈز کے لیے سفر کرنے والے فنکاروں، مومنہ اینڈ دورید فاؤنڈیشن اور آئی ڈی آر ایف کے تعاون سے ’فنڈ ریزنگ گالا‘ کا اہتمام کر رہے ہیں۔ گالا نائٹ سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی بشمول ٹکٹوں کی فروخت اور ڈیزائنرز ملبوسات کی نیلامی اور سابق اور موجودہ پاکستانی کرکٹ کھلاڑیوں کے دستخط شدہ کرکٹ بلے اور بالز سیلاب کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں دی جائیں گے۔‘
سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بعد ہم ٹی وی کے علاوہ کئی فنکاروں کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے۔
اداکارہ اشنیٰ شاہ نےاپنی انسٹا سٹوریز اور ٹویٹر پر لکھا کہ ’ہم سب لوگ جو ایورڈز کے لیے کینیڈا آئے ہیں، اُن پر تنقید پریشان کُن ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ضروری ہے سیلاب متاثرین یہ نہ سمجھیں کہ ہم انھیں بھول گئے اور اس حوالے سے میں اور میرے ساتھی فنکار ان کے لیے عطیات جمع کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
People bought tickets for upto $1500 for dinner tickets, auction sold items for thousands of dollars. All funds going to flood relief via @IDRFcanada – this is why we are here.
— Ushna Shah (@ushnashah) September 23, 2022
Thank you Canada! You have been extremely generous. @Humtvnetwork pic.twitter.com/AsEwanW6nZ
اس کے چند گھنٹے بعد اشنیٰ شاہ نے بتایا کہ لوگوں نے رات کے کھانے کے ٹکٹ کے لیے 1500 ڈالر تک کے ٹکٹ خریدے، نیلامی میں اشیا ہزاروں ڈالر میں فروخت ہوئیں۔ تمام فنڈز سیلاب کی امداد کے لیے دیا جا رہا ہے اور اسی لیے ہم یہاں آئے ہیں۔
انھوں نے مزید لکھا ’شکریہ کینیڈا! آپ نے انتہائی فیاضی کا مظاہرہ کیا۔‘
The people should show them mirror whenever they come to public. PAK DESTINY