سامراجی امریکہ، فوجی اڈے اور ہم

us army drones, imran khan,biden,ashraf ghani,pakisani air base

– مصنف : احمد طارق –

20 سالہ طویل افغان جنگ اپنے آخری سانسیں لے رہی ہے۔ ایسے میں گزشتہ 2 ماہ سے چند بڑے سوالوں میں سے پوچھا جانے والا ایک سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان امریکہ کو اپنی سرزمین پر فوجی اڈے فراہم کرے گا۔ یہ سوال خبر میں اس وقت تبدیل ہوجاتا ہے جب 22 مئی کی شام کو پینٹاگون کے عہدیدار/ ہند۔بحر الکاہل امور کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے دفاع ڈیوڈ ایف ہیلوے، امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ پاکستان نے امریکی فوج کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت اور زمینی رسائی دے دی ہے تاکہ وہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو یقینی بنا سکے۔ بات صرف یہاں ختم نہیں ہوتی افغانستان کے متعدد اخبارات دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی ضلع کرم میں پاک افغان سرحد کے قریب شلوزان اور ترمینگل کے علاقے میں فوجی اڈا بنا رہا ہے۔ اخبارات تہلکہ خیز دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ نے پاڑہ چنار میں فوجی اڈا بنانا شروع کر دیا ہے۔ روزانہ 8 سے 10 فوجی ہیلی کاپٹر شلوزان کے علاقے میں آتے ہیں اور یہ کہ شلوزان اور ترمینگل میں چیک پوسٹیں بن رہی ہیں جب کہ مقامی افراد کو وہاں جانے کی اجازت نہیں۔

جب اس خبر کو مقامی میڈیا نے بھی رپورٹ کیا تو بہت سے پاکستانی یقین نہیں کر رہے تھے کہ ہم امریکہ کو فوجی اڈے کیسے دے سکتے ہیں جبکہ امریکہ تو ہمارا بدترین دشمن ہے۔ بہت سے پاکستانی اس بات سے بھی آشنا نہیں کہ ماضی میں ہماری حکومتوں نے سامراجی امریکہ کے کتنے ناز و نکھرے اٹھائے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ امریکہ نے ہماری سوہنی دھرتی کو درجنوں بار اپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا ہے۔

 

یہ بات ہے 1956 کی جب سرد جنگ اپنے عروج پر تھی، ایسے میں امریکی صدر ڈیوائٹ آئزن ہاور نے پاکستانی وزیراعظم حسین شہید سہروردی سے درخواست کی کہ پشاور ایئر اسٹیشن کو بطور فوجی اڈا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ یہ امریکہ کی جانب سے پاکستانی سرزمین کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنے کی پہلی باقاعدہ درخواست تھی۔ اصولی طور پر ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ سامراجی امریکہ کی اس درخواست کو نہ صرف رد کردیا جاتا بلکہ ایسا سخت موقف اپنایا جاتا جس کے بعد کسی ملک میں بھی جرات نہ ہوتی کہ وہ ہماری سوہنی دھرتی کو اپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنے کی اجازت طلب کرے۔ لیکن طاقتور حلقوں نے سرد جنگ میں امریکی بلاک میں جانا بہتر سمجھا جس کا نقصان پاکستان آج تک بھگت رہا ہے اور نہ جانے کتنے سال مزید یہ اذیت اٹھانے کو ملے گی۔

وں 1959 میں خود مختار پاکستان نےامریکہ کو سب سے پہلا فوجی اڈا استعمال کرنے کی اجازت دیدی، اس کا سہرہ اس وقت کے صدر، ایک آمر، جنرل ایوب خان کو جاتا ہے۔ یہ فوجی اڈا پشاور میں واقع تھا جسے امریکہ اگلے 11 سال تک یعنی 1970 تک سوویت روس کیخلاف استعمال کرتا رہا۔ پاکستان نے امریکہ کو اپنی سرزمین پر اب تک 9 فوجی اڈے استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ پہلا فوجی اڈا، ایوب خان کے زمانے میں قیام عمل میں آیا جبکہ باقی 8 فوجی اڈے بھی ایک آمر، جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں قیام عمل میں آئے جسے سامراجی امریکہ، افغان جنگ کے نام پر استعمال کرتا رہا۔

اب ایک بار پھر خبریں زیر گردش ہیں کہ پاکستان نے سامراجیوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور امریکہ کو باقاعدہ اجازت دی ہے کہ وہ پاکستان کے فوجی اڈے استعمال کرے۔ افغان میڈیا پر چلنے والی خبروں اور پینٹاگون کے دعوے کی پاکستان نے تردید تو ضرور کی ہے لیکن آنے والے دن اس حوالے سے بہت اہم ہوں گے۔ اگر سامراجی امریکہ کو ایک بار پھر سے ذاتی مفادات کیلئے پاکستان کی سوہنی دھرتی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تو یہ قوم کبھی بھی وقت کے حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی۔

|Pak Destiny|

Leave a Reply