Sorry state of affairs of Lahore Press Club – سوری عظیم شاعر امجد اسلام امجد سوری

 

از ذوالفقار علی مہتو
سوری عظیم شاعر امجد اسلام امجد سوری
ملک کے معروف شاعر انور مسعود کے صاحبزادے عمار مسعود دنیا ٹی وی میں میرے کولیگ رہے ہیں اس لحاظ سے ان سے دوستی بھی ہے۔ایک رات ان کے گھر بیٹھے گپ شپ کررہے تھے کہ انہوں نے بتایا کی امجد اسلام امجد ان کے عزیز ہیں اور اکثر ان کے گھر آتے رہتے ہیں، یہ بات سن کر میں فورا ملک کے اس عظیم شاعر سے ملنے کی دیرینہ خواہش کا اظہار کردیا لیکن عمار کے دوبارہ اسلام آباد منتقل ہوجانے سے میری یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔آج لاہور پریس کلب کے سیکرٹری عبدالمجید ساجد کی طرف سے ایس ایم ایس ملا کہ امجد اسلام امجد کل یعنی 28 اپریل کو کلب آرہے ہیں اور کلب کی گورننگ باڈی نے ان کے ساتھ گرینڈ ایوننگ منانے کا بندوبست کیا ہے۔ایس ایم ایس پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ اب تو امجد اسلام امجد ہمارے دوسرے گھر یعنی پریس کلب لیکن اس بار میں مجبور ہوں کہ یہ خواہش کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھوں۔مجبوری یہ ہے کہ کلب کے رکن محمد علی چیمہ جن کا 4 ماہ قبل انتقال ہوگیا تھا کی بیوہ کا 2 روز پہلے مجھے فون آیا تھا جس کے دوران اس نے بتایا کہ !
“کلب کی انتظامیہ اس کے مرحوم شوہر کی گروپ انشورس کلیم کے 8 لاکھ روپے دبائے بیٹھی ہے اور دوسری طرف اس کے بچوں کے لئے دودھ اور کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اس نے کہا کہ بھائی صاحب! عدت کے باوجود وہ 3 ماہ سے کلب کے چکر لگا رہی ہے 2 ماہ قبل مجھے بنک کی طرف سے ایس ایم ایس ملا کہ محمد علی چیمہ کے 8 لاکھ روپے پریس کلب کے اکائونٹ میں آگئے ہیں لیکن نہ جانے کیوں مجھے میرا حق نہیں دیا جارہا۔ اس نے بتایا کہ مجھے 50 ہزار روپے 3 ماہ قبل دیئے گئے تھے اور باقی ایک ہفتے میں دینے کا وعدہ کیا تھا اور کلب کی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے تاخیر کی وجہ یہ بتائی تھی کہ مالی بحران کے باعث جوبلی انشورنس کمپنی کو تمام ممبران کے پریمئیم کی مد میں 35 لاکھ روپے کا کلب نادہندہ ہوگیا ہے لیکن اب کچھ رقم بھیج دی گئی ہے اور آپ کے پیسے بھی مل جائیں گے” ۔
آج مجھے کلب کا ایک ملازم ملا اور 2 ہزار روپے ادھار مانگنے کے بعد درخواست کی کہ !
” سر آج 28 اپریل تاریخ ہوگئی ہے اور کلب انتظامیہ نے فروری کی تنخواہ نہیں دی، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا” اس نے کہا میری والدہ بیمار ہیں اور ان کی ادویات میری تنخواہ سے آتی ہیں لیکن اب دوا کے پیسے بھی نہیں ہیں۔
کلب میں 18 اپریل سے کھانے کے ریٹ دوگنا ہونے سے سفید پوش صحافیوں کو بھرم سنبھالنا مشکل ہو گیا ہے اور کئی ایک دوستوں نے تو کلب کینٹین میں آنا ہی ترک کردیا ہے ایک 25 ہزار تنخواہ والے ممبر نے کہا کہ ” یار مہتو، یہ اضافہ واپس کراءو ورنہ ہمیں مجبورا” ایک وقت کی روٹی چھوڑنا ہوگی۔
محمد علی چیمہ، کلب کا ملازم اور ساتھی صحافی کی بے بسی۔۔۔۔نہیں میں بہت حساس انسان ہوں میں یہ سب بھول کر پریس کلب کے امجد اسلام امجد کے ساتھ گرینڈ ایوننگ جشن میں شریک نہیں ہوسکتا کہ کہیں اس پر اٹھنے والے خرچ کے نوٹ محمد علی چیمہ کے مجبور اور لاچار بچوں کی امانت ہی نہ ہوں ۔۔۔۔سوری عظیم شاعر میں آج بھی آپ کو مل نہیں پائوں گا۔۔۔۔۔۔
ذوالفقار علی مہتو،
سابق سیکرٹری لاہور پریس کلب

Leave a Reply