عدلیہ کا تقدس

adliya ka taqadus
-از عمارہ خانم-
کسی بھی مُلک کی بھاگ دوڑ چلانے کیلیٔ اس کی عدلیہ کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری عدلیہ بھی اب نظریہ ضرورت سے نکل آئی ہے اور لگتا ہے کہ اب کسی بھی قسم کے خواہ وہ اندرونی دباؤ ہو یا بیرونی، سے مکمل طور پر آزاد ہو کر فیصلے ہو رہے ہیں ۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ان فیصلوں میں عدلیہ کو قوم کی پوری تائید حاصل ہے۔ قوم اس لوٹ کھسوٹ اور نا انصافیوں سے اس حد تک تنگ آ چکی ہے کہ اب وہ بھی انصاف ہوتا دیکھنا چاہتی ہے۔ جس کی کچھ مثالیں چند دن پہلے کے فیصلے اور اب طلال چوہدری کا توہینِ عدالت کے ایک کیس میں پانچ سال کیلیٔ کسی بھی عہدے کیلیٔ نا اہل ہونے کی صورت میں جو فیصلہ آیا۔ سیاسی پارٹیاں ہمیشہ عدالتوں کو یہ تاثر دیتی رہیں کہ اگر ان کی مرضی کے فیصلے نہ کییٔ تو خدانخواستہ مُلک کمزور ہو جاے ٔ گا، لیکن کیا ان فیصلوں سے ایسا کچھ بھی ہوا؟ کیا مُلک کا نظم و نسق خراب ہوا؟ بلکہ قوم نے تو سکھ کا سانس لیا۔ تمام لوگ جنہوں نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور یہ سب شاہ کی وفاداری میں اس حد تک آگے نکل گیٔ کہ قوم کو ان پر پاگل پنے کا گمان ہونے لگا۔ ماضی میں بھی ہر پارٹی میں سے کسی نہ کسی نے ریاستی اداروں پر چڑھ دوڑنے میں کویٔ کسر نہ چھوڑی۔ عدالتوں کے ان فیصلوں کی وجہ سے ایک طرف تو ان غلط عناصر سے نجات ملی اور دوسری طرف آئندہ کسی کی جرات نہیں ہو گی کہ وہ اہتہایٔ پڑھے لکھے ، تجربہ کار اورباوقار ججز کے فیصلوں کے بعد ان پر کیچڑ اچھالیں اوردنیا کو جگ ہنسایٔ کا موقع دیںاوربجاے ٔ مُلک میں بہتری لانے کیاُلٹا بد عنوانیوں کو فروغ دینے کیلیٔ کمر بستہ ہوں۔ آرٹیکل 62-63 پہ تو شائد کویٔ بحث کی جا سکتی ہو، لیکن اگر آئندہ کسی بھی پارٹی کی طرف سے عدلیہ کی تضحیک کی گیٔ توہمیں نظر آ رہا ہے کہ یہ بد عنوان عناصرآرٹیکل 62-63کا اطلاق ہوے ٔ بغیر ہی گھر کی راہ لیں گے اور کسی کو بھی کچھ ثابت کرنے کی ضرورت پیش نہ آے ٔ گی۔ ہماری تمام پارٹیوں کے سربراہان سے گزارش ہے کہ اپنے ان کم عقلوں کی تربیت کریں ، اس پر جہاں پارٹی سربراہان کے رویے ٹھیک ہونگے اور ساتھ ہی نیچے تک بھی ایک عمدہ پیغام جاے ٔ گا اور سیاسی پارٹیاں اس طرح سے رونما ہونے والے نا خوشگوار واقعات سے بچ سکیں گی۔
ہمارا ان نڈر ججوں کو سلام، جنہوں نے عدلیہ کا وقار بڑھانے میں کردار ادا کیااور کر رہے ہیں۔

One Response

  1. Furqan Khan Reply

Leave a Reply