مذہب کی آڑ میں مُلک دشمن

– ازعمارہ خانم –
ہم، ہمارے ماں باپ، بہن بھایٔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ پر اور ان کی آل اولاد پر قربان ۔ لیکن ایک عدالتی فیصلے پر جو طوفان ، بدتمیزی اورہماری عوام کو ہمارے مذہبی لیڈروں نے جس طرح اشتعال دلاکرہمارے پاکستانی بھائیوں کی موٹر سائیکلوں ، گاڑیوں اور بسوں کو آگ لگا کر تباہ و برباد کیا اور اس طرح بے شمار لوگوں کا روزگار ختم کیا گیا۔ اس کو دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ہمارے پیارے نبی ؐ تو حسنِ سلوک کے پیکر تھے۔ ان کے اس کردار کی وجہ سے آج اُمتِ مسلمہ کی تعداد دنیا میں پھیلی ہے اور دن بدن بڑھ رہی ہے۔ یہ ہمارے مذہبی حضرات کیا کر رہے ہیںیہ اس سوچ سے عاری ہیں۔ بلاشبہ ان میں سمجھدار مذہبی رہنماوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ہمارا مذہب تو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا درس دیتا ہے۔ لیکن شر پسند عناصر نے راستے روک کر کیٔ مریضوں کو ہسپتالوں میں نہ جانے دیاجس کے نتیجے میں کیٔ ایک کی حالت خراب ہویٔ اور کیٔ موت کے منہ میں چلے گیٔ۔ لوگوں کی تذلیل کی گیٔ اور کیٔ گاڑیوں کے شیشے ٹوٹنے سے بھاری تعدادمیں مرد، عورتیں اور بچے زخمی ہو گیٔ۔ ایک چھوٹی دو سال کی بچی شیشہ لگنے کے باعث اپنی ایک آنکھ گنوا بیٹھی۔ یہ حضرات بتائیں کہ اس قسم کی گری حرکات کر کے انہوں نے کونسے اسلام کی خدمت کی ہے؟ کیا وہ بچی اپنی عمرایک آنکھ سے محروم زندگی گزار سکے گی؟ کیا اس کی یہ بے بسی رائیگاں جاے ٔ گی؟ نہیں، خُدا کی لاٹھی بے آواز ہے!
وہ فوج جس نے لا تعداد قُربانیاں دے کر اس ملک سے شر پسندی کو ختم کیاورنہ یہ تخریب کاریاںشائد ہمارے اس پیارے وطن کی بساط لُپیٹنے میں کامیاب ہو جاتیں ، جبکہ ان سب ریشہ دوانیوں کے پیچھے غیر ملکی ایجنڈہ کام کر رہا تھااور اب بھی ہے جس میں ہمارا بد کردارہمسایہ ہندوستان سرِ فہرست ہے۔ کیا یہ ان لوگوں نے مذہبی آڑ میں دشمنوں کی چال کوکامیاب کرنے کی کوشش نہیں کی؟ وہ فوج جو ہمارے سُکھ چین اور خوشحالی کیلیٔ دن رات کام کر رہی ہے۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان ابھی تک قائم و دائم ہے۔ کویٔ اﷲ کی طرف سے آفت آے ٔتو یہی ہماری فوج لوگوں کی مدد کو پہنچتی ہے اور مشکل وقت میں اپنی جانوں کی پرواہ کییٔ بغیر ہم لوگوں کو بچاتی ہے۔ ہم نے متاثرہ لوگوں کورورو کر اس فوج کیلیٔ دُعائیں کرتے دیکھا ہے اور فوجی جوانوں کو بھی ان واقعات میں اززُ ردہ دیکھا ہے۔ کیا اس فوج کو بُرا بھلا کہتے ہوے ٔ ان کو اپنی کم عقلی پر رونا نہیں آتا؟ ہماری فوج سے بھی دردمندانہ اپیل ہے کہ ایسے عناصر کو سختی سے کچل دے اور ان پر قانون کے مطابق ایکشن لے تاکہ یہ لوگ اس گرفت سے نہ بچ پائیںاور قوم سُکھ کا سانس لے۔ کیا ان بد طینت لوگوں کی کہی گیٔ باتیں بغاوت کے زُمرے میں نہیں آتیں؟ تو پھر انتظار کس بات کا؟ اس ملک کی عوام آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔
عدالتیں جو اس وقت ہمارے ہر دل عزیز چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سر براہی میں کام کر رہی ہے۔ اگرچہ ان کو بھی اپنی ما تحت عدالتوں پر کچھ شکوہ ہے لیکن مجموعی طور پر عدالتی نظام میں بہتری آیٔ ہے۔ ہم کچھ کہنے میں شرم ہی محسوس نہیں کرتے۔ اتنے قابل، محبِ وطن اور خُدا خوفی والے جج فیصلہ دیتے ہیں اور انتہا کا جاہل سرِ بازار یہ کہتا ہے کہ فیصلہ غلط کر دیا ہے۔ اس فیصلے میں تو موجودہ چیف جسٹس ، آئندہ ہونے والے چیف جسٹس اور ایک اور انتہایٔ قابل محترم جج صاحب نے فیصلہ دیا ہے۔ کیا کسی کی نا حق زندگی لینے کو مذہب اجازت دیتا ہے؟ ہمارا مذہب اسلام تو کہتا ہے کہ کسی ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ ہمارے تجزیے کے مطابق کیونکہ اس وقت مسلح افواج نے ہر ایسے اقدام کو کچل دیا ہے جو کہ اس ملک کو نقصان پہنچانے پر تُلے ہوے ٔ تھے۔ جنرل راحیل شریف اور جنرل قمر جاویدباجوا کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی دلیرانہ کاوشوں سے ملک میں سکون ہوا ہے ۔ ان کے اس عمل کو نقصان پہنچانے کے لیے بیرونی مخالف طاقتیں اپنے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیںاور ہمارے ناآقبت اندیش لوگ اپنی کم عقلی کی وجہ سے ان کے ہر بُرے قدم کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ہمارے چیف جسٹس صاحب نے بھی کیونکہ ملکی تاریخ میں عدالتی نظام سے ہٹ کر ایسے معاملات سنبھالے ہیں جن کی مثال نہیں ملتی جس میں سرِ فہرست پاکستا ن میں ڈیمز بنانے کا کام ہے اور انشااﷲ ان کے مطابق عنقریب ڈیم بننا شروں ہو جاے ٔ گا۔ موجودہ وزیراعظم عمران خان صاحب بھی ایک دلیر اور سیدھی بات کرنے والے انسان ہیں۔ ابھی حکومت سنبھالتے ہی جس طرح نا مسائد حالات کا مقابلہ کیا ہے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کویٔ کسر نہ چھوڑی ہے قابلِ ستائش ہے۔
ہماری پُرزور اور درد مندانہ اپیل ہے کہ تمام شرپسندوں ، تحریب کاروں اورملک کو نقصان پہنچانے والو ں کو فل فور گرفتار کیا جاے ٔ اور جس جس نے جو غلط بیان دیا ہے اس کی روشنی میں ان پر بغاوت کا مقدمہ چلایا جاے ٔ تاکہ آئندہ کسی جاہل کو اس قسم کے بیان دینے کی جرات نہ ہو اور ہماری سا لمیت اور و حدت کو نقصان نہ پہنچے۔ قوم کی تو یہ آواز ہے کہ ملعو ن یہ لوگ ہیں جو مادرِ وطن کی حفاظت کرنے والوں اور اِس ملک کے لیے مشکل کام کرنے والوں اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے والوں کو بُرا کہتے ہیں۔ کبھی ماں کی حفاظت کرنے والے اور اس کو عزت بخشنے والے کو بھی کویٔ بُرا کہتا ہے ؟ کیا کہنے ان کی اس جاہلیت کے۔
اﷲ پاک ہماری قوم اور مُلک کو اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔ (آمین!)

2 Comments

  1. Anam Adeel Reply
  2. Muhammad Danish Anwer Reply

Leave a Reply