– لاہور ، ناظم ملک
–
*پاکستان مخالف خفیہ معاہدے بے نقاب ہونے لگے
*چینی سرمایہ کاری خفیہ معاہدے ہیں پاکستان فزیبیلٹی رپورٹ مانگ سکتا ہے نہ آڈٹ ہی کر سکتا ہے
*چین سے کس بھی منصوبے پر کتنی لاگت آئی کتنے کی مشینری خریدی جیسے سوالات بھی پوچھے نہیں جا سکتے
*چین نے سی پیک معاہدے پاک چین دوستی کی نظر سے نہیں صرف اپنے ذاتی مفاد و کاروبار کےلیے کئے ہیں
*چین نے شریف خاندان کو معاہدوں میں مبینہ طور کک بیکس اور پارٹنر بنا کر پاکستانی مفادات کے خلاف معاہدے کرائے
*اورنج ٹرین منصوبہ کتنے میں بنا ٹرین کے ڈبے و دیگر مشینری کتنے کی آئی پاکستان کے پاس کو فزیبیلٹی رپورٹ یا اس کے آڈٹ پیرا نہیں ہیں
*چین نے مہنگی بجلی کے منصوبے لگائے ہم خریدیں نہ خریدیں ڈالروں میں پیسے دینے پڑیں گے
*چین نے پاکستان سیاستدانوں کو لالچ دیکر پاکستانی قوم کے خلاف معاہدے کئے
*پاک چین دوستی اہم موڑ پے آ کھڑی ہوئی
چین نے پاک چین دوستی کے نام پر پاکستان میں شریف برادران کے ساتھ مل کر سی پیک کے نام پر کی جانے والی سرمایہ کاری کے خفیہ معاہدوں کی ہوشربا تفصیلات کا انکشافات ہوا ہے جن کے بارے میں ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ چین نے بھاری قرضوں اور سود کی دلدل میں پاکستان کو پھنسا کر مالی طور پر یرغمال بنا لیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معشیت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے،
سامنے آنے والی معلومات کےمطابق چین نے جتنے بھی دو ریاستی معاہدوں کے تحت منصوبے لگائے ہیں وہ سب ٹھیکے چینی کمپنیوں کو بغیر ٹینڈرنگ کے دئے گئے ہیں اور دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ چین ان منصوبوں پر آنے والی لاگت فزیبیلٹی رپورٹ بھی دینے کا پابند نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان ان معاہدوں کا آڈٹ کر سکتا ہے،
چین کی طرف سے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے لگائے گئے بجلی کے منصوبوں نے پاکستان کو قرضوں کی گہری دلدل میں پھنسا دیا چینی کمپنیاں بجلی بنائی جارہی ہیں جس کا کوئی خریدار نہیں لیکن معاہدوں کے تحت وہ بجلی کو خریدے نہ خریدے پاکستان کو اس بجلی کی قیمت ڈالروں میں کرنی ہوگی ،صرف پچھلے ایک سال پاکستان نے چین کو بجلی کی قیمت میں 900 ارب ادا کئے ہیں جس کی وجہ سے زیرگردشی قرضوں کا حجم اڑھائی ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے ،پاکستان کی کمزوری معاشی صورتحال کے باوجود چین نواز شریف دور میں کئے گئے معاہدوں پر لچک دیکھانے کو تیار نہیں،
پاکستانی قوم چین کو اپنا دوست سمجھتی اور پاک چین دوستی کو ہمالیہ سے اونچی اور سمندروں سے گہری سمجھا جاتا تھا لیکن جہاں چین کا کاروباری مفاد آتا ہے وہاں وہ ایک پیسے کی بھی رعایت دینے کو تیار نہیں ہے،ماہرین نے بتایا ہے کہ لاہور میں بننے والی اورنج ٹرین سی پیک کا ممصوبہ ہونے کی بنا پر چین اس کے آڈٹ پر بھی تیار نہیں کہ اس پر کتنا خرچ آیا ہے ٹرین کے ڈبے اور دیگر تکنیکی آلات کتنے قیمت میں خریدے کے بارے کچھ بھی بتانے کو تیا نہیں ہے،اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی تفصیلات سامنے آنے پر چین پاکستان سے ناراض ہے اور وہ تمام معاہدوں کو خفیہ رکھنے پر بضد ہے،سامنے آنے والی معلومات کے مطابق چین عمران خان حکومت سے خوش نہیں ہے اور چین کے اعلی حکام اور پاکستان میں چین کے سفیر شریف بردران کی نہ صرف تعریفیں کرتے ہیں بلکہ انہیں ان کے گھروں میں بھی جا کے ملتے ہیں،
ذرائع نے تمام تر معلومات دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے شریف حکومت سے اس بنا پر مہنگے خفیہ معاہدے کے تھے کہ ان کے خیال میں شریف برادران ہی کسی نہ کسی صورت میں پاکستان کے حکمران رہیں گے اور ان سے کوئی بھی ان کے معاہدوں بارے نہیں پوچھے گا،چین نے جتنے بھی پاکستان میں منصوبے لگا رہی ان کے لئے افرادی قوت پاکستان سے لینے کی بجائے وہ چین سے آتی ہے اسطرح چین نے اپنے منصوبوں کی تکمیل تک پاکستان کا کوئی عمل دخل بیچ میں نہیں رکھا،
ان چینی منصوبوں کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے تعبیر کیا جا رہا ہے کہ پاکستان پر بھاری قرضوں اور سود کی مد میں اتنا بوجھ ڈال دو کہ وہ ایک طرح سےاپنے پیسوں کی ریکوری کے نام پر گوادر کو پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے
|Pak Destiny|