How BBC becomes ‘Khabrain’ newspaper of Pakistan by giving full coverage to ‘third rate’ Hareem Shah — standard of international journalism on decline

How BBC becomes 'Khabrain' newspaper of Pakistan by giving full coverage to 'third rate' Hareem Shah --- standard of international journalism on decline

By Raza Ruman

One can see lowering of journalism standards even in international media. Take an example of BBC and you find how even international media gets carried away and had to cover third rate star like Hareem Shah.

What a shame for BBC Urdu to spend it’s energies on a woman whose reputation is nothing else but the places of those who could afford her.Even the Pakistani media was running the pictures of a businessman who affords her.

BBC has come to level of Khabrain by giving extensive coverage to Hareem showing how pathetic international journalism practices have come to.

BBC should be taken as any other sensational media outlet like The Sun or The Daily Mail.
In Pakistan BBC is not lagging behind Geo or Khabrian. What a decline in journalism worldwide.

Hareem Shah must be laughing at them citing how international publication like BBC is giving her coverage making her value high…she may not be affordable for everyone…Is not it. PAK DESTINY

حریم شاہ اور میک اپ آرٹسٹس کے ’نکاح‘ کی تصاویر سے متعلق دعووں میں تضاد – بی بی سی اردو

پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر حریم شاہ اکثر اپنی وائرل ویڈیوز کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں مگر اب ان کی جانب سے کسی مشہور سیاسی شخصیت سے شادی کرنے کے دعوے نے ہلچل مچا رکھی ہے۔
تو ہوا کچھ یوں کہ چند روز قبل عروسی جوڑا پہن کر حریم شاہ نے اپنے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس پر تصاویر شیئر کیں جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان کی شادی سے متعلق قیاس آرائیاں شروع کر دیں۔ یاد رہے کہ ان تصاویر وہ مختلف رنگوں کے لباس، میک اپ اور جیولری میں نظر آ رہی ہیں۔
یہ تصاویر دیکھ کر جب پاکستانی نیوز چینلز نے حریم شاہ سے رابطہ کیا تو حریم شاہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی شادی سندھ اسمبلی کے رکن اور پیپلز پارٹی کے ایک صوبائی وزیر سے ہوئی ہے۔
لیکن لاکھ اسرار پر بھی حریم شاہ نے اپنے مبینہ شوہر کا نام نہیں بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ’شوہر پہلے سے شادی شدہ ہیں لہذا جب وہ اپنی پہلی بیوی کو منا لیں گے تو وہ اس شادی کے بارے میں سب کو بتا دیں گے۔‘
حریم شاہ کے دعوے کو شاید پہلے کوئی سنجیدگی سے نہ لیتا مگر پھر سندھ کے متعدد وزرا اور رکن صوبائی اسمبلی میڈیا کے سامنے صفائیاں دیتے نظر آئے۔ میڈیا کے سوالوں پر ایک ایک کر کے کچھ وزرا نے تردید کی کہ ان کا حریم شاہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
’یہ تصاویر ہمارے بیوٹی پارلر کے تشہیری فوٹو شوٹ کے لیے تھیں‘
حریم شاہ کی شادی کے جوڑِ میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر کے بارے میں مزید جاننے کے لیے جب بی بی سی نے کشف سیلون کی میک اپ آرٹسٹ کشفنہ سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ یہ تصاویر تشہیر کے لیے کروائے گئے فوٹو شوٹ کی ہیں جس کے لیے لباس، میک اپ اور یہاں تک کے فوٹو شوٹ کی لوکیشن بھی ان کی طرف سے فراہم کی گئی تھی اور حریم شاہ کو اس کے لیے معاوضہ بھی دیا گیا تھا۔ کشفنہ کا کہنا تھا کہ ان تصاویر کے لیے حریم شاہ کا میک اپ انھوں نے خود کیا تھا۔
’میں یہ نہیں جانتی کے اس کے بعد حریم شاہ نے شادی کی یا نہیں اور کس سے کی لیکن میں صرف یہ بتا سکتی ہوں کہ یہ تصاویر میرے سلون کی ہیں جو ہم نے اس کی تشہیر کے لیے لی تھیں۔‘
کشفنہ کے مطابق یہ فوٹو شوٹ 18 جون کو ان کے ہی سلون کراچی میں ہوا تھا۔
حریم شاہ کا موقف: ’تصاویر نکاح کی ہیں‘
جب بی بی سی نے حریم شاہ سے رابطہ کیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر کے بارے میں پوچھا کہ آیا یہ تصاویر ان کی شادی کی ہیں تو ان کا دعویٰ تھا کہ یہ تصاویر ان کے نکاح کی ہیں۔
جب انھیں بتایا گیا کہ میک اپ آرٹسٹ کشفنہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تصاویر ان کے سلون کی تشہیر کے لیے کیے گئے فوٹو شوٹ کی ہیں تو حریم شاہ کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتیں کہ کن تصاویر کی بات ہو رہی ہے اور کہا کہ وہ خود اپنے نکاح کی تصاویر بی بی سی کو بھیج رہی ہیں اور پھر انھوں نے یہ تصویر مجھے بھجوائی:
حریم شاہ کی طرف سے جو تصویر بی بی سی کو بھیجی گئی وہ بھی ان کے سوشل میڈیا پر موجود تھی اور بی بی سی نے اس تصویر کی میک آپ آرٹسٹ فرح حیدر سے رابطہ کیا تو ان کا بھی کہنا تھا کہ یہ تصاویر ان کے بیوٹی سلون کی تشہیر کے لیے کیے گئے فوٹو شوٹ کی ہیں جس کے لیے لباس، میک آپ اور لوکیشن ان کی طرف سے فراہم کیا گیا تھا جبکہ حریم شاہ اور ان کی دوست سندل خٹک کو اس کے لیے معاوضہ بھی دیا گیا تھا۔
فرح حیدر کا کہنا تھا کہ یہ فوٹو شوٹ 11 اپریل کو اسلام آباد میں ہوا اور ان کا سیلون راولپنڈی میں ہے۔
جب اس متعلق جاننے کے لیے بی بی سی نے دوبارہ حریم شاہ سے رابطہ کیا اور پوچھا کی بھیجی ہوئی تصاویر تو اسلام آباد کی ہیں جبکہ ان کا تو دعویٰ ہے کہ یہ کراچی کی ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے شاید غلط تصاویر بھیج دیں اور وہ جلد اپنے ولیمے کی تصاویر جاری کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ وہ شادی کو خفیہ رکھنا چاہتی تھیں اس لیے ان کی جانب سے بیوٹی پارلر والوں کو حقیقت نہیں بتائی گئی اور صرف یہی کہا گیا کہ وہ بیوٹی پالر کی تشہیر کے لیے تیار ہو رہی ہیں۔
دوسری شادی کے لیے اجازت ایسے نہیں لیتے
حریم شاہ کی وزیر صوبائی سندھ اسمبلی کے ساتھ شادی کے دعوے کی خبر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر بھی ان کی شادی اور ان کے دولہے میاں موضوع بحث بن گئے اور بعض صارفین اپنا اپنا اندازہ لگاتے نظر آئے۔
وقار ستی نامی صارف نے لکھا کہ ’دولہا میاں کی تلاش۔ حریم شاہ کی شادی کے دعوے نے ساری سندھ کابینہ کو عجیب امتحان میں ڈال دیا ،کوئی بھی اس بارے لب کشائی کو تیار نہیں۔ کراچی سے صوبائی وزیر کتنے ہیں یہ سب کو معلوم ہے لیکن دولہا میاں کون ہے ہر کوئی ایک دوسرے سے پوچھ رہا ہے۔ کیا آپ میں سے کوئی ہے جس کو ساری خبر ہو؟
جہاں حریم شاہ کے بہت سے مداح ان کی مبینہ شادی کی خبر سن کر خوش تھے وہیں کچھ ایسی خواتین بھی تھیں جو ان کے اس بیان کہ ’ان کے شوہر اپنی پہلی بیوی کو راضی کر لیں پھر ان شادی کے بارے میں سب کو بتایا جائے گا‘، پر برہمی کا اظہار کرتی نظر آئیں۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قوانین میں دوسری شادی کے لیے پہلے بیوی کی اجازت لازمی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسری شادی کر کے پہلی بیوی کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے۔
بچوں کی خاطر شوہر کی دوسری شادی کو قبول کر لیا
مسز طارق اپنے شوہر کی پہلی بیوی ہیں۔ ان کے شوہر نے ان کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی لیکن اپنے بچوں کے لیے انھیں اس کو قبول کرنا پڑا۔
وہ کہتی ہیں ’شوہر کی دوسری شادی برداشت کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ آپ پر کیا گزرتی ہے یہ آپ ہی جانتے ہیں اور پھر شوہر کا آپ کی اجازت کے بغیر شادی کر لینا ایک اور بڑے صدمے کی بات ہے۔‘
مسسز طارق کا کہنا ہے ’ہمارے سلیبرٹیز کو احساس ذمہ داری دکھاتے ہوئے اس قسم کے غلط اور غیر قانونی اقدام کی مذمت کرنی چاہیے نہ کہ خود ایسا کر کے غلط طریقے کی ترغیب دیں۔‘
پاکستان میں دوسری شادی کا قانون کیا ہے؟
پاکستن میں قوانین کے مطابق اگر کوئی مرد پہلی بیوی کی تحریری اجازت کے بغیر شادی کرے تو پہلی بیوی کی شکایت پر اسے سزا یا جرمانے یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قانون کے مطابق دوسری شادی کرنے کے لیے تحریری اجازت نامے کے لیے یونین کونسل کے چیئرمین کو درخواست دینی ہوتی ہے جس میں دوسری مجوزہ شادی کی وجوہات اور پہلی بیوی سے اجازت حاصل ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔
یونین کونسل چیئرمین یہ درخواست موصول ہونے پر شوہر اور بیوی سے اپنی اپنی جانب سے ایک، ایک رکن نامزد کرنے کے لیے کہتے ہیں جس کے نتیجے میں چیئرمین کی سربراہی میں ‘ثالثی کمیٹی’ تشکیل پاتی ہے۔
یہ ثالثی کمیٹی پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی کی وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرتی ہے۔
قانون کے مطابق کچھ مواقع پر اگر ثالثی کمیٹی کی اجازت کے بغیر شادی کی جائے تو ایسا کرنے کی صورت میں مرد کو سزا ہو سکتی ہے یا اس پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ سزا ایک برس تک قید اور پانچ ہزار روپے جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ دوسری شادی کرنے والے مرد کو پہلی بیوی کو فوری طور پر مہر کی تمام رقم ادا کرنی ہو گی۔

Leave a Reply