“بلین ڈالر کلب” گرتی معشیت کو فوری سہارا دینے کے لئے “گیم چینجر” پالیسی کا جلد اعلان متوقع

pak economy billion dollar club misbah ur rehman
– از ناظم ملک –
وفاقی وزیر میاں مصباح الرحمن کی پالیسی کو وزیر اعظم اور تاجر برادری نے سراہا
وفاقی وزیر تجارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز میاں مصبا ح الرحمن نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ معشیت کو مضبوط اور نان سٹاپ پائیدار ترقی فراہم کرنے کی غرض سے ” بلین ڈالر کلب ” بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ضمن میں تمام تر ضروری سفارشات اقدامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد اس کا اعلان جلد متوقع ہے،وزیراعظم پاکستان جسٹس ناصر الملک نے وزیر تجارت میاں مصباح الرحمن کی کاوشوں کو سراہاتے اس پالیسی کو پاکستان کی معشیت کے لئے انقلاب قرار دیا ہے،
“بلین ڈالر کلب”پالیسی میں ٹیکسٹائل،شوگر،ہوزری سمیت دیگر انڈسٹریز کو رکھاگیا جن کا حجم بلین ڈالر سے زیادہ ہے،پالیسی پر عملدرآمد سے پاکستانی معشیت کے لئے دنیا میں کاروبار کے انگنت دروازے کھلیں گے امپورٹ ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا،پالیسی کے مطابق آئندہ حکومت مذکورہ بالا انڈسٹریز کی پالیسی بناتے وقت بلین ڈالر کلب کی مشاورت سے بنائے گی تاکہ حکومت اورتاجر برادری کے درمیان اعتماد کی فضا بڑھے،وفاقی وزہر برائے تجارت میاں مصباح الرحمن پاکستان کے مشہور و معروف بزنس مین خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس اور چئیرمین لاہور جم خانہ کلب رہ چکے ہیں،
بلین ڈالر کلب کی پالیسی کے حوالے سے pakdestiny سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معشیت اس وقت دگرگوں ہے جسے فوری سہارا دینا مقصود تھا جس کی غرض سے میں نے عرق ریزی سے بلین ڈالر کلب پالیسی بنائی جس پر کاروباری برادری نے اعتماد کا اظہار کیا ہے اور میں نے وزیراعظم نے بھی میری تفصیلی بریفنگ کے بعد اس پالیسی کو گیم چینجر قرار دیا ہےعلاوہ ازیں وفاقی وزیر برائے تجارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز اور پروڈکشن میاں مصباح الرحمن نے کہا ہے کہ ملک بھر میں توانائی کا یکساں ٹیرف لاگو کرنے کے معاملے پر وزیراعظم سے بات ہوئی اور انہوں نے اس پر اتفاق کیا ہے۔میاں مصباح الرحمن نے کہا کہ درآمدی گیس کی زیادہ قیمت اور ملک بھر میں گیس کے یکساں ٹیرف کے نفاذ کے متعلق وزیراعظم سے تفصیلی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے رواں سال کو ایکسپورٹ ایئر قرار دیتے ہوئے بتایا کہ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نئی منڈیوں پر توجہ دی جارہی ہے جنوبی امریکا میں مقابلہ سخت ہونے کی وجہ سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی برآمدات جو پچھلے کئی سالوں سے پریشان کن تھیں ان میں اضافہ اچھی خبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے موجودہ معاہدوں کی تجدید اور نئے معاہدوں پر بھی کام جاری ہے۔
میاں مصباح الرحمن نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن کی برآمدات کا ساٹھ فیصد سے زائد حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے، ٹیکسٹائل کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کی برآمدات بڑھانا بھی ضروری ہے۔

Leave a Reply