14اگست ۔۔۔ یومِ آزادی

از عمارہ خانم
قوم کو 14اگست اور اکہترواں یومِ آزادی مُبارک ہو۔ وہ وطن جس کو ہم نے لاکھوں مسلمانوں کی جان کی قربانی دینے کے بعد حاصل کیااور ہزاروں پاک دامن عورتوں کی عزتیں ہندوؤں نے تار تار کیںاور معصوم بچوں کو ماؤں کے سامنے نیزوں میں پرو دیا گیا۔ اس سب میں سکھ پیش پیش تھے کیونکہ اُنہیں اس بات کا لالچ تھا کہ ان کو ایک الگ وطن دے دیا جاے ٔ، لیکن ہندو بنیا ان کے ساتھ بھی ہاتھ کر گیا اور سکھوں کے ساتھ بعد میں جو کچھ ہوا دُنیا جانتی ہے۔ ان کی مقدس عبادت گاہ ـــگولڈن ٹیمپل کو جس طرح بے ادبی سے ہندوستانی افواج نے روندہ یہ بڑا دردناک سانحہ ہے۔ ہمارا پاک وطن دو قومی نظریہ ، مذہب، تہذیب و تمدن ، زبان اور ہندوؤں کی تنگ نظری کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آیا، لیکن ہم نے بعد میں قا ئداعظم کے اصولوں اور فرمودات کو بھلا دیا اور کچھ عمل نہ کیا۔ ہندوؤں کی تنگ نظری کا یہ عالم ہے کہ ان کی ہر چیز میں ان کی چھو ٹی سوچ جھلکتی ہے۔ ان کی عمارتوں پر نظر ڈالی جاے ٔ تو وہ چھوٹی چھوٹی اور تنگ بنایٔ جاتی ہیںاس کے برعکس مسلمانوں کی بنایٔ ہویٔ عمارتیں کھُلی اور کشادہ ہیں ، جیسے کہ شاہی قلعہ، شاہی مسجد ، ہرن مینار ، مُقبرہ جہانگیر وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ سب باتیں تو اپنی جگہ، ہم نے اپنے مادرِ وطن کے ساتھ کیا کیا؟ لوٹ کھسوٹ اور بدعنوانی۔ ان تمام نا پاک حرکات میں ہمارے سیاستدانوں کا ہاتھ زیادہ رہا اور پھر یہ بیماری ہر جگہ پھیلتی چلی گیٔ۔ سواے ٔ دو تین محکموں کے آج ہمارا کویٔ محکمہ ایسا نہیں ہے کہ جہاں بے ایمانی ، بدعنوانی اور رشوت کا عنصر نہ پایا جاتا ہو۔ ہر طرف ان سیاستدانوں کی بد دیانتی اور بد نیتی ہر حال میں شامل رہی۔ جو بھی آیااپنی کرسی کو بچانے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے لییٔ جائز اور ناجائز حربے استعما ل کرتا رہا ، اس مُلک کا کسی نے نہیں سوچا اور نہ ہی پاک وطن کے لوگوں کی بہتری کے لییٔ کبھی کچھ کیا گیا۔ آج ہم آزادی جس دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ اتنی خوشی سے ضرور منائیے ، لیکن ہمیں آزادی کا اصل مقصد نہیں بھولنا چاہیے۔ ہماری اس قوم کے نوجوانوں سے دست بستہ عرض ہے، کہ خُدارا کچھ سوچیے !!
آپ موٹر سائیکلوں کے بفل نکال کر شور شرابا کرتے سڑکوں پر کبھی اِدھر جا تو کبھی اُدھر جا اور ہر شریف آدمی کے لییٔ اس دن سکون سے چلنا دوبھرکر دیتے ہیں۔ ایسا نہ کیجییٔ۔
آئیے آج عہد کرتے ہیں کہ 14اگست کوہم ہزاروں درخت لگا کر اس دن کا استقبال کریںگے، ہم گھروں میں اورشادی بیاہ کی محفلوں میں کھانا ضایعٔ نہیں کریں گے اس کے علاوہ ہم پانی کا ایک قطرہ بھی ضایعٔ نہیں ہونے دیں گے اور یہاں تک کہ سب کو اس کی ترغیب دیں گے۔ ہمارے اصلاف کے کیا کارنامے تھے اگر ہم اُن پر ہی عمل کر لیں تو یقین جانییٔ سب بُرائیاں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی تو فیق دے اور ہمارے پاک وطن کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ (آمین!)

4 Comments

  1. Ali Reply
  2. Iffat mughal Reply
  3. Iffat mughal Reply
  4. Gulsher Ahmed Hulsher Reply

Leave a Reply