Lahore Press Club election : A slur on journalists

پریس کلب کا الیکشن ہوگیا مگر جو ماحول آج دیکھا گیا وہ لمحہ فکریہ ہے ہم سب کے لیے ‘بہت سارے ہمارے قابل احترام سنیئرزیہ کہتے سنے گئے کہ وہ آئندہ سال سوچیں گے کہ ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے جانا چاہیے یا نہیں ؟یہ صورتحال کیوں پیداہوئی؟اس کا ذمہ دارکون ہے؟پریس کلب کے انتخابات میں بنک کا ملازم ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا جاتا کیا ہے یہ سب؟لائف ممبرزکو لائن میں دھکے کھانے کے لیے کھڑا کردیا جاتا ہے کیا ہم اتنے بے حس ہوچکے ہیں کہ اپنے بزرگوں کا احترام بھی نہیں کرسکتے ‘انہیں عزت نہیں دے سکتے ‘الیکشن کمیشن کے بزرگ ممبران کو گالیاں دی جاتی ہیں ‘دونوں پینل ز کے حامی دست وگریبان ہورہے ہیں ایسا کیوں ہے ؟کئی سنیئردوست کہتے سنے گئے کہ ایک میڈیا ہاﺅس کی جانب سے بہت بڑی انوسٹمنٹ کی گئی ہے لاہو رپریس کلب کے انتخابات پر اگر یہ سچ ہے پھر ہمارا اللہ ہی حافظ ہے ‘انتخابات میں اختلاف رائے ہوتا تھا پہلے بھی مگر گلی محلوں کے تھڑے بازوں والا ماحول نہیں دیکھا گیا تھا کبھی مگر آج تو لگا کہ کسی دودرازقصبے کے بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں ‘شیدے ‘گاموں کا زور نظرآرہا تھا جبکہ حقیقی صحافی عزت بچا نے کی کوشش میں مصروف ‘ہمارے ایک محترم دوست نے درست فرمایا کہ اگر یہ کسی اور کمیونٹی کا الیکشن ہوتا اور ایسی واہیاتی ہوتی تو میڈیا چنگاڑرہا ہوتا اینکرزحضرات چیخ چیخ کر برا بھلا کہہ رہے ہوتے ‘پولنگ کے دن صبح آٹھ بجے تک ووٹرلسٹوں میں نام ڈالے جاتے رہے ‘کیا معاشرے کے سب سے باشعور اور پڑھے لکھے طبقے کو ایسی حرکات زیب دیتی ہیں؟مالکان کا کیا کام پریس کلب کے انتخابات میں؟اگر کسی میڈیا ہاﺅس سے مالی اعانت وصول کی گئی ہے تو پوری کمیونٹی کو پیسے لینے والوں پر لعنت بھیجنی چاہیے اور ان انتخابات کو کالعدم قراردیکر کلب کے سنیئرممبران پر مشتمل کمیٹی بناکر سکروٹنی کی جائے اوراس کے بعد انتخابات کروائے جائیں ‘ایک اخبار کے ٹیلی فون آپریٹرکو بندہ ناچیزنے خود ووٹ ڈالتے دیکھا ہے ‘یہ لمحہ فکریہ ہے کہ کھلے عام پریس کلب کے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے مگر سب خاموش ہے ‘شاید کوئی زندہ نہیں بچا

میاں محمد ندیم

ایڈیٹر

انٹرنیشنل پریس ایجنسی(آئی پی اے)

Leave a Reply