‘Man worshipers’ – the people of sub-continent… terrible

 

By Dr. Amir Lahori

پتہ نہیں یہ برصغیر پاک و ھند و بنگلہ دیش کی مٹی کس قسم کی ہے؟یہاں کے لوگ نہ جانے کونسی بریڈ(نسل) کے ہیں؟
انڈیا میں اُس مجرم گرو گورمیت سنگھ کے دولے شاھوں نے آجکل وخت پایا ہویا اے۔خبریں آپ لوگ دیکھ ہی رہے ہوں گے؟ساڈے rapist و مجرم گرو نوں کیوں پھڑیا؟فساد ٹائپ سچوئشن ہے کئ جگہوں پہ۔سلام ہے اُن انڈین ججز کو جو قتل کی دھمکیوں کے باوجود انصاف دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔مسئلہ یہ ہے کہ ججز جتنے سیانے لوگ شاید دو فیصد ہیں باقی اٹھانوے فیصد گرو کے دولے شاھوں جیسے ہیں۔گرو جی آپنے چار سو چیلوں کو مردانہ صفات سے بھی محروم کر چکے ہیں۔چیلوں کی کثیر تعداد کے مطابق گرو نے جو کیا ٹھیک کیا۔تہانوں میں کہیڑی گال کڈاں اوئے۔تُسی کس قسم دے پاگل ہو؟
ادھر پیر صاحب نے صرف ڈنڈے مار مار کر بیس بندے مار دیئے۔ایک جو زندہ بچ گیا ہوش میں آنے پہ اُس سے جب واقعے پہ کمنٹ مانگا کیا تو اُس کا کہنا تھا کہ پیرصاحب ڈنڈوں سے تو اکثر تواضع کرتے ہی رھتے ہیں۔بس اُس دن ذرا زیادہ جلال میں آ گئے مگر کوئی بات نہیں۔پیر صاحب ہیں جو کیا ٹھیک کیا۔یہ پڑھنے کے بعد میرا شدید دل کیا کہ ایک ڈنڈا میں بھی اس ذھنی پسماندہ کے سر پہ مار آؤں۔
ان پیر لوگوں کی نسبت زیادہ غصہ مجھے ان کے چیلوں پہ آتا ہے۔چلو وہ پیر تو پاگل ہے ہی۔نفسیاتی مریض ہے پر تم لوگ تو پیر سے بھی زیادہ پاگل و مریض ہو۔اس قسم کی حماقت و پاگل پن شاید افریقہ و برصغیر کے علاوہ کہیں نہیں ہے؟
لندن وغیرہ جا کہ بھی اس قوم کے حالات کچھ نہیں بدلے۔کئ مرتبہ تو یہ لندن والے برٹش بورن کنفیوژڈ دیسیز(BBCD) حماقتوں میں ہمیں بھی کاٹ جاتے ہیں۔یہ بھی کوئی بات ہے ایک ھال میں تین چار سو سے زائد مرد و عورت بیٹھے ہیں اور پیر صاحب مائیک پہ اجتماعی پھونکیں مار رہے ہیں۔دوسری ویڈیو میں ریل کے ڈبوں سے لمبی لائن مرد و خواتین کی “دم” کرانے کھڑی ہے۔حد ہو گئ یار گورے کی تعلیم و ماحول بھی آپ لوگوں کا کچھ نہ بگاڑ سکا۔کی فرق اے ساڈے تے تہاڈے وچ؟اگر اسی طرح کی ضیعف الاعتقادی کے مظاہرے کرنے تھے تے لندن امب لین گئے سو؟
پتہ نہیں کیا مینوفیکچرنگ فالٹ ہے یہاں کے لوگوں میں۔آن پڑھوں کو بندہ کیا روئے یہاں تو پی ایچ ڈی بھی پیرصاحب کی اجازت کے بغیر بیٹی کی شادی طے نہیں کرتے۔
مودی اکثر عجیب کند ذھنوں والی حرکتیں کرتا ہے۔ساڈا سب توں وڈا لیڈر عمران خان جیسے بندے کے بھی پیر ہیں۔زرداری کے پیر کے کہنے پہ شاید کئ مہینوں یا سالوں تک روز کالے بکرے قربان کئے جاتے تھے۔نوازشریف اور بےنظیر دونوں بابا دھنکہ کی سوٹیاں کھا چکے ہیں۔اگر وزیراعظم و صدر بننے والوں لوگوں کا یہ آئی کیو لیول ہے تو عام آدمی کا کیا ہو گا؟پہلے یہ لوگ خود تو ان چیزوں سے باہر آئیں پھر ہی عوام کو ان باتوں پہ ایجوکیٹ کرنے کا سوچ سکیں گے۔
پر کتھوں۔
سارا سال آت چُکی رکھتے ہیں اور رمضان میں میڈیا پہ مذھب سکھانے بیٹھ جاتے ہیں۔بڑے شوق سے دیکھتے ہیں اعلی دماغ لوگ ان کو۔کیا sick کامیڈی ہے یہ۔تعلیم ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے والی سٹیریوٹائپ بات نہ کیجیئے گا۔اوپر پی ایچ ڈی والوں کے حالات بھی لکھ چکا ہوں۔
آب مجھے کوئی سقراط یہ بھی سمجھائے گا کہ اس خطے نے نوبل پرائز ونر اور سائنسدان بھی تو پیدا کئے ہیں۔ھاں کئے ہیں پر کتنے؟دنیا کی چھ سات ارب کی آبادی میں سے تقریبآ دو ارب یہاں بستے ہیں۔اُس حساب سے دیکھیئے اس مٹی نے کتنے سائنسدان،کتنے نوبل پرائز ونر وغیرہ وغیرہ یہاں سے نکالے ہیں؟ھاں کرکٹر ضرور کچھ اچھے نکلے ہیں پر دنیا کے کتنے ملک کرکٹ کھیلتے ہیں؟اُدھر فٹبال دنیا کے کتنے ملکوں میں کھیلا جاتا ہے؟اور تو اور یہاں کے مقبول لکھاری کون ہیں؟نمرہ احمد،عمیرہ احمد۔بھئ واہ بلکہ آنے واہ۔
ٹھیک ہے یہاں اناج وافر مقدار میں پیدا ہوتا آیا ہے اس لئے یہاں کے لوگوں کو باہر جا کر لوٹ مار نہیں کرنی پڑی پر جو ان کو لوٹنے آیا اُس سے خود کو بچا بھی تو نہیں سکے۔سکندر سے لے کر انگریز تک جو بھی آیا چنگی ان کی بجا کر گیا۔آب آج سب سے زیادہ دماغ اور وسائل کس پہ لگ رہے ہیں فوج اور ایٹم بموں پہ۔احمقو یہاں لاھور پہ گرا ایک ایٹم بم دلی کو بھی اڑا کے رکھ دے اور دماغی لیول دیکھو یہاں کے عظیم لیڈروں کا “یہ ایٹم بم ہم نے شبرات پہ چلانے کے لئے نہیں رکھا ہوا”۔WTF.
تم لوگوں کو ابھی علیحدہ ہوئے سو سال بھی نہیں ہوئے ادھر یورپینز ھزاروں سال سے علیحدہ علیحدہ ملک بنائے بیٹھے ہیں۔سینکڑوں سال لڑنے اور دوسری جنگ عظیم میں کروڑوں مروانے کے بعد آج وہ بھی یورپی یونین بنانے پہ مجبور ہو ہی گئے ہیں۔یہاں کے لوگ بھی لگتا ہے پہلے کروڑوں مروائیں گے پھر یہ سبق سیکھیں گے۔۔۔۔۔۔

2 Comments

  1. Hafiz Tahir Mehmood Reply
  2. Samiya Zaffer Reply

Leave a Reply