Myth vs reality in ‘metoo’… in the light of Ms Shafi and Ali Zafar sexual harassment case – خواتین کو جنسی ھراساں کیا جانا ایک حقیقت لیکن۔۔۔

از ڈاکٹر عامرمیر لاھوری-
خواتین کو جنسی ھراساں کیا جاتا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے۔
لیکن
اس کے پبلکلی اظہار کو جو طریقہ آجکل اپنایا جا رہا ہے وہ کچھ عجیب و غریب ہے۔میشا شفیع،علی ظفر پہ ھراس کرنے کا الزام لگا رہی ہے۔
ثبوت ہے کوئی؟
بڑا آسان ہے کسی پہ الزام دھر دینا اور عوام الناس کی کثیر تعداد مرد و عورت دونوں کے نزدیک عورت آٹومیٹکلی سچی ہوتی ہے۔
ثبوت؟
میشا شفیع عورت ہے۔دو بچوں کی ماں ہے۔اس لئے سچی تو ہو گی ہی؟وومن کارڈ میں بڑی طاقت ہے بھئی۔
ویسٹ جہاں سے یہ ٹرینڈ شروع ہوا ہے۔مثال کے طور پہ وہاں اگر کوئی عورت(سب نہیں)ماتحت ہے تو باس پہ ڈورے ڈالنا اور باس سے جنسی تعلقات،ترقی کے حصول کے لئے بھی قائم کئے جا سکتے ہیں۔کئیوں کو ترقی مل جاتی ہے اور کئیوں کو نہیں ملتی۔اُن کئیوں میں سے کئی کچھ عرصے بعد جنسی ھراساں کا الزام فرسٹریشن میں آ کر لگا دیتی ہیں۔اب یہ جنسی ھراساں کیسے ہوئیں؟ارسطو دوستوں کی خدمت میں عرض ہے کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ ویسٹ میں ساری عورتیں ہی ترقی کے حصول کے لئے باسز سے تعلقات قائم کرتی ہیں۔یہ والا پیرا دوبارہ پڑھیئے۔
پھر یہ بھی ہوتا ہے کہ بوائے فرینڈ نے نئی گرل فرینڈ بنا لی۔پرانی گرل فرینڈ کو بہت جلن ہے۔پرانی گرل فرینڈ نے ون نائیٹ سٹینڈ کے لئے پرانے بوائے فرینڈ کو بلا لیا اور اگلی صبح تھانے میں ریپ کا پرچہ۔۔۔۔۔۔۔
آفس کے بارہ پندرہ لوگوں نے شام کو پارٹی رکھی اور وہاں کی پارٹی کی مین آئٹم پیپسی و کُکڑ کی بجائے شراب ہوتی ہے۔مرد و عورت سب پیتے ہیں۔نشے کے عالم میں کسی کا ایک دوسرے سے سیکس ہو گیا اور اگلے دن آفس میں یہ مشہور ہو گیا کہ ٹام نے رات کو مجھے جنسی ھراساں کیا ہے۔فضول بات ہے دونوں نشے میں تھے۔
وغیرہ وغیرہ اور مزید وغیرہ۔
میڈیا میں میرے کچھ دوست شوبز میں کام کرتے ہیں۔بیٹھک ہوتی رہتی ہے۔جن میں شوبز میں کام کرنے والے بھی شامل ہوتے ہیں۔ان لوگوں کے مطابق رات نو بجے کی خبریں ویسے پڑھنے کو مل سکتی ہیں لیکن پرائم ٹائم کا کوئی بھی پروگرام نئی لڑکی کو اُس وقت تک مل ہی نہیں سکتا جب تک لڑکی پروگرام کے کرتا دھرتا یا آفس کے کرتا دھرتا یا چینل کے مالک کے ساتھ بیڈ شیئر ناں کرے۔پی ٹی وی جب تک اکیلا تھا تب تک لڑکی کو کوئی ڈرامہ یا پروگرام اُس وقت تک ملنا ممکن ہی نہیں تھا جب تک اُس نے بیڈ شیئر ناں کیا ہو۔یہ بات عموم میں ہے اس میں exceptions کا ذکر نہیں ہے۔اسے ہی کاؤچ کاسٹنگ کہتے ہیں اور یہ پوری دنیا میں exist کرتی ہے۔ھاں establish ہو جانے کے بعد کی بات کچھ اور ہے۔
علی ظفر اور میشا شفیع دونوں شوبز میں کافی دیر سے ہیں۔دونوں جانتے ہیں کہ شوبز میں بغیر نکاح کے سیکس ایک نارمیلٹی ہے۔وچوں گل کوئی ہور اے؟
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ جنسی ھراسمنٹ نہیں ہوتی۔ہوتی ہے۔بہت ہوتی ہے۔خواتین کی اکثریت اس سے گزرتی ہے۔یہ بھی لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ گھر بیٹھی خواتین جنسی ھراساں نہیں ہوتیں۔گھر بیٹھی بھی ہوتی ہیں۔عین ممکن ہے کہ گھر بیٹھی عورت باہر کام کرنے والی سے زیادہ ھراساں کی جارہی ہو۔کمبائنڈ فیملی سسٹم میں تو جنسی ھراسمنٹ بہت کامن ہے۔وہ علیحدہ بات ہے کہ خواتین کی اکثریت اسے لے کر مختلف وجوہات کی بنا پر چُپ رھتی ہے یا زیادہ تر خواتین چُپ رھنے پہ مجبور ہوتی ہیں۔مثال کے طور پہ ایک خاتون نے مجھے خود بتایا تھا کہ پچھلے آٹھ سال سے اُس کے جیٹھ کا بیٹا اُسے تنگ کر رہا ہے۔اس نے شوہر کو بتایا بھی ہے لیکن شوہر نے یہی کہا کہ وہ تو بچہ ہے۔غلطی تمہاری ہو گی۔اب اس ‘بچے’ سے میں نے ایک دن پوچھ ہی لیا تو لڑکا کہتا ہے کہ چاچی تو خود میرے ساتھ کرنا چاھتی ہے۔مجھے اپنا کلیویج دکھاتی ہے۔وغیرہ وغیرہ۔پتہ نہیں سچا کون ہے؟چاچی سچی ہے کہ لڑکا سچا ہے یاں دونوں قصور وار ہیں۔
بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ کنگنا رانوٹ،ہریتک روشن کے ساتھ شادی کرنا چاھتی تھی؟اور طلاق ہونے کے بعد بھی ہریتک نے کنگنا سے کمٹ نہیں کیا جس کا کنگنا کو غصہ ہے۔درمیان میں اور بھی بہت ساری باتیں ہیں لیکن مجھے بنیادی بات یہی لگتی ہے؟
عین ممکن ہے میشا اور علی کے درمیان بھی کچھ یہی معاملہ ہو؟
یہ جنسی معاملات عام طور پہ پرائیویسی میں صرف مرد و عورت کے درمیان ہو رہے ہوتے ہیں۔کوئی گواہ تو ہوتا نہیں ہے۔پتہ نہیں اُن لمحات میں ان دونوں کے درمیان کیا اور کیسی بات ہو رہی ہوتی ہے؟بعد میں عورت کچھ کہہ رہی ہوتی ہے اور مرد کچھ کہہ رہا ہوتا ہے؟بہت مشکل ہے یہ ٹھیک اندازہ لگانا کہ دونوں میں سے سچا کون ہے؟کوئی جھوٹا ہے تو کتنا جھوٹا ہے؟ہو سکتا ہے مرد و عورت دونوں ایک دوسرے سے متضاد توقعات رکھ کر تعلق بنا رہے ہوں؟بہت مشکل ہے ٹھیک تجزیہ کرنا۔
اور
ایسے معاملات میں پوری دنیا میں عورت آٹومیٹکلی سچی سمجھی جاتی ہے۔اگر انڈیا،پاکستان و بنگلہ دیش کی بات کی جائے تو عموما یہاں خواتین جنسی تعلقات اس امید پہ بناتی ہیں کہ مرد کل کلاں کو شادی کر لے گا اور مرد عموما یہ سوچ کر بناتے ہیں کہ کل کلاں کو کلٹی مار جائیں گے۔اکثر کیسز میں دونوں ایک دوسرے کے ساتھ دھوکہ کر رہے ہوتے ہیں۔

Leave a Reply