نواز شریف اور مولاناکی اداروں کے خلاف آخری حد تک جانے جبکہ زرداری اور شہباز شریف کی ہتھ ہولا رکھنے کی تجویز

pdm governer rule punjab after resignitions from assembly

– لاہور ۔ ناظم ملک –

– عدالتی بائیکاٹ کے بعد حمزہ کے خلاف فیصلہ آیا تو اداروں کے خلاف آخری حد تک جانے پر بھی مشاورت

– اتحاد کے درمیان اداروں کے خلاف انتہا پسند رویہ اپنانے پر اختلاف

– اجلاس میں نئے الیکشن کی طرف جانے کےلئے اپنی اپنی پارٹیوں کے اندر مشاورتی عمل کی حمایت

حکمران اتحاد کی طرف سے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری رولنگ کیس میں فل بنچ بنانے کی استدعا سپریم کورٹ سے مسترد ہونے کے بعد اتحادیوں ردعمل میں سپریم کورٹ میں جاری سماعت کا نہ صرف بائیکاٹ کر دیا ہے بلکہ مزید انتہا پسند سیاسی لائحہ عمل پر بھی مشاورت شروع کر دی ہے،گزشتہ روز پی ڈی ایم کے ہونے والے اجلاس میں اتحادیوں نے جہاں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہےوہاں اتحادیوں نے ملک میں سیاسی بحران کو مزید گرم کرنے کےلئے کمر کس لی ہے ، باخبر ذرائع نے اتحادیوں کے اجلاس کی اندرونی سٹوری بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس امر پرمشاورت کی گئی کہ اگر سپریم کورٹ حمزہ شہباز کی حکومت ختم کر دیتی ہےتو پنجاب اسمبلی سے مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی و دیگر حمایتی ارکان پہلے مرحلے میں استعفے دے دیں جبکہ دوسرے مرحلے میں پنجاب میں گورنر راج لگایا جائے،بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو مطعون کرنے کا ہر حربہ استعمال کیا جائے گا اور اس کےلئے اتحاد کی مرکزی قیادت فرنٹ فٹ پر کھیلے گی،ذرائع نے بتا ہے کہ زرداری اور شہباز شریف اداروں کےلئے لچک رکھتے ہیں لیکن نواز اور مولانا فوری طور پر جلتی پر تیل ڈالنے والا کام چاہتے ہیں،اجلاس میں قبل از وقت آئیندہ عام انتحابات میں جانے کے حوالے بھی بات چیت کی گئی اور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ پی ڈی ایم کی تمام پارٹیاں اپنی اپنی تنظیموں میں اس حوالے سے مشاورت کریں

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ  نے پیپلز پارٹی، جمیعت علماء اسلام اور چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر سماعت کی۔ عدالت نے چوہدری شجاعت اور پیپلز پارٹی کو بھی فریق بننے کی اجازت دے دی تھی۔فیصلے میں کہا گیا کہ فل کورٹ نہ بنانے سے متعلق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ اس سے قبل دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ فل کورٹ بہت سنجیدہ اور پیچیدہ معاملات میں بنایا جاتا ہے، یہ معاملہ پیچیدہ نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ڈی ایم کا اجلاس ہوا جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ نے ہمارے مطالبے پر غور کرنےکے بجائے اسے مسترد کردیا اس لیے اگر فل کورٹ نہ بنایا گیا تو عدلیہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ کوئی ادارہ مداخلت نہ کرے، پینجاب کے کیس کے سلسلے میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے اور سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بدقسمتی سے عدلیہ نے غیر جانبداری سے ہمارے مطالبے پر غور کے بجائے اسے مسترد کردیا، عدالت میں ہمارے وکلا نے بینچ کو آئین کے مطابق مشورہ دیا۔

|Pak Destiny|

Leave a Reply