بحران ابھی ٹلا نہیں، اپوزیشن جماعتیں بلیک میلنگ کی پوزیشن میں آ گئیں

army-chief-general-bajwa-extension-crisis-is-not-over-yet

– لاہور۔۔ناظم ملک –

–  وقتی ریلیف ملا،آرمی چیف کی ملازمت میں چھ ماہ کی مشروط توسیع

– فوجی عدالتوں کی مخالف اپوزیشن جماعتیں قانون سازی میں حکومت اور فوج کو بلیک میل کرسکتی ہیں

سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں چھ ماہ کی مشروط توسیع دے کر ملک ایک بڑے سیاسی آئینی بحران سے بچا لیا جبکہ بحران کہ خواہاں اپوزیشن جماعتوں کی صفوں میں مایوسی پھیل گئی،عدالت میں آرمی چیف کی تیعناتی کے حوالے دو روزہ آئینی بحث کے دوران بھارتی میڈیا نے پاکستان کے حوالے سے زہریلا پراپیگینڈہ کیا اور۔ساری دنیا کی نظریں اس اہم فیصلے کی طرف لگی ہوئی تھیں

پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان نے کسی بھی آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کے لئےحکومت کو چھ ماہ میں قانون سازی کرکے باضابطہ قانون بنانے کا حکم صادر کردیا،آرمی چیف کو توسیع دینے کا حکومتی اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا-

فیصلے پرسیاسی و قانونی تجزئیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بال اب اپوزیشن جماعتوں کی کورٹ میں آ گئی ہے کہ وہ آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع کےلئے حکومتی قانون سازی کی پارلیمنٹ میں حمایت کرے گی یا مخالفت-

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی پارلیمنٹ میں فوج کی دھشتگردی سے نبٹنے کےلئے خصوصی عدالتوں کے قیام میں توسیع نہیں کی تھی جسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی قانون سازی کے مرحلے میں اپوزیشن جماعتیں فوج کے ادارے کو حکومت کے خلاف کسی اقدام پر بلیک میل کر سکتی ہیں اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ فوج کا سیاست سے کردار ختم کرکے اسے سرحدوں کی حفاظت تک محدود کر دیا جائے اسلئے اپوزیشن جماعتیں اسوقت مطالبہ کر رہی ہیں کہ قومی سطح کے انتخابات میں فوج کی نگرانی کا عمل ختم کیا جائے تاکہ شفاف الیکشن کا انعقاد ہوسکے ان تجزئیہ نگاروں نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحران ابھی ٹلا نہیں بلکہ سر پر اسوقت تک موجود رہے گا جب تک پارلیمنٹ سے توسیع کا بل پاس نہیں ہوجاتا ان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےلئے کوئی الگ سے قانون سازی یا ترمیم کی ضرورت نہیں بلکہ حکومت کو ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کر کے سادہ اکثریت سے پاس کرانا ہوگا جس موقع پر دیکھا جائے گا کہ اپوزیشن حکومتی بل کی حمایت کرتی ہیں یا مخالفت۔

|Pak Destiny|

8 Comments

  1. Najam Reply
  2. Babar Butt Reply
  3. Ijaz Awan Reply
  4. Abdullah Reply
  5. Fahad Reply
  6. Iftikhar Ahmed Reply
  7. Dua Qazi Reply
  8. Usman Ghani Reply

Leave a Reply