۔۔۔۔جنید جمشید صاحب کی دوسری یا تیسری شادی؟۔۔۔۔۔۔

از ڈاکٹر عامر لاھوری[پاک ڈیسٹنی ڈاٹ کوم]—
فیصل صاحب آپنے بڑے پکے مریض تھے بلکہ یوں کہنا چاھیئے کہ میں اُن کا فیملی ڈاکٹر تھا۔اُن کے بیوی،بچے،والدین،بھائی ود فیملیز بلکہ اُن کی شادی شدہ بہنیں ود سُسرالیز تک دوائی لینے آتے تھے۔فیصل صاحب کاروباری آدمی تھے۔پیسہ ٹھیک ٹھاک تھا۔تبلیغیوں کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا شروع کیا اور پھر باقاعدہ تبلیغی جماعت کے ممبر بن گئے۔کافی سال پہلے کی بات ہے کہ کلینک آئے اور کہا کہ چونکہ انہیں مجھ سے ایک ضروری کام ہے اسلیے رات کا کھانا ہم اکٹھے ہوٹل میں کھائیں گے اور وہ وہاں تفصیل سے بات کریں گے۔
کھانا کھاتے ہوئے انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ تین دن کے بعد دوسرے شہر مطلب گوجرانوالہ میں جمعہ کی نماز کے بعد دوسرا نکاح کرنے جا رہے ہیں۔میں مبارکباد دینے کے علاوہ کیا کر سکتا تھا؟
فیصل:صرف مبارکباد سے کام نہیں چلے گا بلکہ آپ کو میرے ساتھ گوجرانوالہ چلنا ہے باراتی بن کے اور وہاں میرے نکاح کے بطور گواہ سائن بھی کرنے ہیں۔
میں:ارے نہیں صاحب،آپ کی اتنی بڑی فیملی ہے۔گواہ آپنے کسی بھائی و کزن وغیرہ کو بنا لیجیئے گا۔اُن کا حق زیادہ ہے۔
فیصل:ڈاکٹرصاحب،میں یہ شادی خفیہ کر رہا ہوں اور میری فیملی سے کوئی بندہ بھی نہیں جا رہا۔اس لیے آپ کو نکاح کا گواہ بننے کا کہہ رہا ہوں۔
میں:آپ کو بُرا تو لگے گا؟ لیکن اسلام میں نکاح خفیہ نہیں اعلانیہ ہوتا ہے۔اگر آپ دوسرا نکاح کرنے جا رہے ہیں تو اعلانیہ کیجیئے۔سب کو بتائیے۔ولیمہ کیجیئے بلکہ سب سے اہم بات آپنی پہلی بیوی سے دوسری شادی کا اجازت نامہ حاصل کیجیئے۔آپ کو پتہ ہی ہو گا؟ کہ پاکستان میں دوسری شادی،بغیر پہلی بیوی کے اجازت نامے کے کرنا جُرم ہے۔اگر پہلی بیوی کو پتہ چل جائے تو وہ آپ پہ آچھی خاصی قانونی کاروائی کر سکتی ہے۔پاکستان میں یہ قانون نوازشریف کے دوسرے دور میں بنا تھا۔
فیصل:ھاں یہ تو مجھے پتہ ہے لیکن وہ مجھے اجازت نامہ نہیں دے گی بلکہ یہ شادی ہی نہیں ہونے دے گی۔میں گناہ کرنا نہیں چاھتا تو پھر مجبورآ نکاح کو خفیہ رکھنا پڑے گا۔مجھے مولاناصاحب نے بتایا ہے کہ شرع میں دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے آجازت نامے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔پاکستان کے علاوہ دنیا کے کسی بھی دوسرے اسلامی ملک میں دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون نہیں ہے۔پاکستان میں یہ قانون غلط اور خلاف شرع ہے۔
میں: جی۔یہ تو میں بھی جانتا ہوں کہ انڈیا جیسے غیراسلامی ملک میں بھی مسلمانوں نے آپنے انڈین مسلم پرسنل لاز بنوائے ہیں اور وہاں بھی صرف مسلمان پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کر سکتا ہے۔کشورکمار بھی شادی شدہ تھا لیکن چونکہ ھندوؤں میں دوسری شادی ممکن نہیں ہے اس لیے کشورکمار،مدھوبالا سے شادی کرنے کے لیے مسلمان ہوا تھا۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایسا آب پاکستان میں نہیں ہے۔
فیصل: نہیں ڈاکٹرصاحب وہ نہیں مانے گی۔
میں:تو پھر میں آپ کا اس دوسرے نکاح میں ساتھ نہیں دے سکتا۔سوری۔
بہرحال فیصل صاحب ناراض تو نہیں ہوئے مگر دوسرا نکاح کر کے رہے۔کچھ عرصے کے بعد دوسری بیوی کو بھی لاھور شفٹ کروا لیا۔وہ بھی آپنی اور بچوں کی دوائی لینے آتی تھی۔ظاہر ہے فیصل صاحب اُس کے ساتھ تو نہیں آتے تھے لیکن فون کر دیتے تھے کہ دوسری والی آ رہی ہے تو ذرا دیکھ لیجیئے اور جلدی فارغ کر دیجیئے گا۔
بہرحال اسی طرح وقت گزرتا رہا۔تین بچے بھی ہو گئے۔دوسری بیوی کو خرچہ تو مکمل ملتا تھا لیکن خبر فیصل صاحب نے آپنے خاندان میں کسی کو نہیں ہونے دی۔
شادی کو دس سال ہی ہوئے تھے کہ فیصل صاحب اچانک ایک دن ٹریفک کے حادثے میں جان بحق ہو گئے۔آب جو ماہانہ وغیرہ مل رہا تھا وہ بند ہو گیا۔دوسری بیوی،بچے اور نکاح نامہ لے کر پہلی بیوی،بھائیوں اور والدین کے پاس پہنچ گئ کہ مجھے اور میرے بچوں کو ہمارا جائز حق دیا جائے۔
اصل سٹوری آب یہاں سے شروع ہوتی ہے۔اس عورت کا فورآ نکاح نامہ پھاڑ دیا گیا اور دھکے دے کر گھر سے نکالا گیا کہ تم جھوٹی ہو۔روتی پیٹتی یہ عورت ہر بااثر شخص کے پاس گئ کہ مجھے میرا حق دلایا جائے؟ میرے پاس بھی آئی۔
آگے کی سٹوری بہت تکلیف دہ ہے۔کیس لڑنے کے پیسے نہیں تھے۔نوبت گولیاں چلنے اور ممکنہ قتل تک جا پہنچی۔
قصہ مختصر۔۔۔۔۔
میں نے فیصل کی پہلی بیوی اور فیصل کے خاندان کے کچھ بڑوں کو بڑی مشکل سے منوایا۔بیٹھکیں،پنچائتیں وغیرہ ہوئیں۔بڑی بحثیں اور جھگڑے ہوئے لیکن میں آب تک اس بیوہ عورت کو نوے فیصد تک اُس کا حق دلا سکا ہوں اور باقی کی جنگ آبھی تک جاری ہے۔فیصل کی پہلی بیوی اور بچوں کے نزدیک میں آب کافی ناپسندیدہ شخص بن چکا ہوں۔
جنیدجمشید نے بھی پتہ نہیں دوسری یا تیسری شادی کی تھی؟نیہا جنیدجمشید کے ساتھ؟ یہ بھی خفیہ تھی کیونکہ بظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ جےجے کے بھائیوں اور پہلی بیوی کو اس کے بارے میں پتہ نہیں ہے؟دکھ صرف اس بات ہے کہ جےجے اور مولاناطارق جمیل صاحب دعوے تو بڑے کرتے ہیں کہ اُن سے زیادہ مذھب کی کسی کو سمجھ نہیں ہے؟
واقعی؟
جنیدجمشید کی خفیہ شادی ایک خلاف قانون بات تھی اور خلاف شرع بھی؟کیونکہ اسلام میں خفیہ شادی کا کوئی تصور نہیں ہے۔دوستوں کو پتہ ہونا اعلانیہ شادی نہیں کہلاتا۔۔۔۔۔
ارے بھئ،پاکستان میں خفیہ شادی کا پتہ تو ہوتا ہی صرف دوستوں کو ہے۔نکاح کو عام کرنے اور ولیمے میں رشتہ دار وغیرہ کو بلانے کی حکمت یہی ہے کہ ساری دنیا کو پتہ چل جائے کہ فلاں آب سے میاں بیوی بن چکے ہیں۔
نہیں؟
تو؟
جو پیچیدگیاں ہوتی ہیں؟ اُن کی طرف میں نے اوپر کے واقعے میں اشارہ کر دیا ہے۔
معذرت کے ساتھ اگر تو مولانا طارق جمیل صاحب اس پہلی بیوی کی اجازت کو خلاف شرع سمجھتے ہیں تو بھئ اس کے خلاف بات کریں۔تحریک چلائیں اور اس کو ختم کروائیں۔
یا
اگر اس اجازت کو درست سمجھتے ہیں تو پھر جنیدجمشید کی دوسری یا تیسری خفیہ شادی جائز کیسے ہو گئ؟
ہمارے علماء کا یہ دوغلاء اور کنفیوزڈ رویہ دیکھ کر آب میں کیا کہوں؟
قانون و شرح سب کے لیے برابر ہے۔امیر کے لیے علیحدہ اور غریب کے لیے کوئی اور قانون نہیں ہے اسلام میں۔
حدیث کے الفاظ کا مفہوم کچھ یہ ہی ہے نا؟
آب یہ کیا بات ہوئی کہ ایک آرب پتی کے لیے نعوذباللہ شریعت میں بھی تبدیلی ہو گئی؟ بڑے بڑے واعظ کرنا آسان ہے لیکن جب آپنے پہ آئے تو؟
مولانا طارق جمیل صاحب اور باقی علماء سے گزارش ہی کر سکتا ہوں کہ پہلے خود آپنے کانسیپٹس تو کلیئر کر لیں۔کیا آپ لوگ بھی عام آدمی،عام پاکستانی کی طرح کنفیوزڈ ہیں؟ یا تو یہ پہلی بیوی سے آجازت نامہ ٹوٹل ختم کروائیں یا پھر اسے مزید سختی سے پوری طرح لاگو کریں۔آف کورس یہ غریب آدمی کا ایشو نہیں ہے مگر قانون و شرع کا ایسا غلط استعمال عام آدمی میں قانون و شرع دونوں سے نفرت شروع کروا دیتا ہے۔
جی ھاں۔

3 Comments

  1. Sobia Shah Reply
    • Asif Reply
  2. Asif Reply

Leave a Reply