میڈیا مالکان , کالا دھن اور عمران خان

– ڈاکٹر عامر لاھوری –
نیوز چینلز کے لائنسس مشرف کے دور میں ہی دھڑا دھڑ جاری ہونے شروع ہو گئے تھے پھر حامد میر،کامران خان کی تنخواہوں وغیرہ کا پتہ چلا تو مجھے حیرانی ہوئی کہ سیٹھ اتنی تنخواہ کیسے دے رہا ہے؟کیونکہ مارکیٹ سے اتنی کمائی ممکن نہیں ہے۔پرائیویٹ اشتہارات چلانے سے جتنے پیسے ملتے ہیں اُن میں اتنی تنخواہیں ممکن بنتی نہیں ہیں۔اب سیٹھ اپنے پلے سے تنخواہیں تو دے نہیں سکتا۔پچھلے سال چھٹیوں میں کیبل دیکھتے ہوئے نیوز چینلز کی بھرمار دیکھی۔میڈیا کے دوستوں کے مطابق نیوز چینلز کی تعداد شاید تیس کے لگ بھگ ہے۔یہ تو بھئی انڈیا سے بھی زیادہ ہے جس کی آبادی ایک ارب تیس کروڑ کے لگ بھگ ہے۔امریکہ کے مجھے تو صرف دو بڑے نیوز چینلز کے نام آتے ہیں ایک سی این این و دوسرا فوکس۔ھاں وہاں ریجنل و انٹرٹینمنٹ چینلز کافی ہیں۔پھر پاکستان میں ایسا کیا ہے؟کہ یہاں نیوز چینلز انے واہ ہیں۔انہیں افورڈ کیسے کیا جا رہا ہے؟لوجیکل جواب آپ کو آجکل مل رہا ہے۔عمران گورنمنٹ نے اشتہارات و میڈیا کو نوازنا بند کر دیا ہے تو ڈاکٹرمعیدپیرزادہ اور کامران شاھد کی تنخواہوں کو بھی کٹ لگ رہا ہے۔اگر پچھلی حکومتیں ان نیوز چینلز کو نواز نہیں رہی تھیں تو اب کٹ کیوں لگ رہا ہے؟چھوٹے سٹاف کی تنخواہوں کو کٹ تو پہلے ہی لگ رہا تھا لیکن ان اینکرز شہزادوں کی تنخواہوں پہ کٹوتی اب شروع ہوئی ہے۔سُنا ہے بڑے بڑے میڈیا سیٹھوں پہ اس کٹ لگانے پہ اتفاق پایا جاتا ہے۔اس ایک ھفتے دس دن میں دنیا،سما،اب تک،سٹی فورٹی ٹو،نوائے وقت وغیرہ صرف لاھور سے دو سو بندے فارغ کر چکے ہیں۔یہ بےروزگار اب اسمبلی و چیئرنگ کراس کے باہر احتجاج مظاہرے کر رہے ہیں لیکن میڈیا ان کو کور نہیں کر رہا کیونکہ مالکان مطلب سیٹھ اپنے خلاف احتجاج کی کوریج کیوں ہونے دیں؟سُنا ہے باقی میڈیا اداروں میں بھی لسٹیں بن رہی ہیں؟کہا جاتا ہے کہ صرف پچھلے چار سال میں میڈیا میں مختلف طریقوں سے اکاون ارب روپیہ بانٹا گیا؟یہ بات درست محسوس ہوتی ہے۔انڈر ھینڈ ڈیلز اُس کے علاوہ ہیں۔ن لیگ کا اپنا پراپر میڈیا سیل تو اب کہیں نظر ہی نہیں آ رہا اور مریم نوازشریف کے اپنے ذاتی میڈیا سیل میں بھی اب بہت کم سٹاف رہ گیا ہے۔کیا آپ کو پتہ ہے کہ ایکس منسٹر مریم اورنگزیب اب وٹس ایپ پہ بذات خود خبریں وغیرہ ڈائریکٹ رپورٹرز وغیرہ کو بھیج رہی ہے۔مطلب مریم اورنگزیب کو اب اتنے پیسے بھی نہیں دیئے جا رہے کہ بیچاری اپنا ایک اسسٹنٹ ہی رکھ لے۔پیسوں کی کمی نہیں ہے شریف بردران کے پاس بس مسئلہ یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی جیب سے خرچ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔ان کے برعکس چوھدری شُجاعت پارٹی چاھے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں؟میڈیا میں اپنے بندوں کو نوازتی رہتی ہے۔مثال کے طور پہ سُنا ہے آفتاب اقبال کے فارم ہاؤس کی زمین چوھدریوں کا تحفہ ہے؟میں عمران خان پہ تنقید کیا کئی دفعہ مذاق بھی اُڑاتا ہوں لیکن اس میڈیا والے معاملے کو عمران خان بڑا ٹھیک ھینڈل کر رہا ہے۔ویل ڈن خان صاحب۔یہ میڈیا و بلیک میلرز کا بنا ہوا مصنوعی ببل پھٹنا ہی چاھیئے تھا۔
کنٹرول سے باہر ہو رہا تھا۔ان سب باتوں کے باوجود عمران گورنمنٹ جو کر رہی ہے اُس کا رزلٹ ٹھیک ہے۔جس دن میڈیا بغیر حرام کے پیسے کے چلے گا. میں نے بڑے بڑے ڈاکٹروں،انجینیئرز،چارٹرڈ اکاؤٹنٹس،بنکرز مطلب پروفیشنلز کو فرسٹریٹ ہوتے دیکھا ہے کہ یار ہم نے تو جھک ہی ماری ہے۔اس سے بہتر تھا کہ حامدمیر ہی لگ جاتے۔ویسے حامدمیر کو آپ کسی کام کے فارن جرنلسٹ کے سامنے بٹھا دیں اور پھر آپ کو اس کی قابلیت پتہ لگ جائے گی۔غضب خدا کا کہ پاکستان میں ویسے تو ہر کاروبار نیچے جا رہا ہے لیکن میڈیا چینلز کا کاروبار روز بروز ترقی کر رہا تھا۔جسے دیکھو چینلز کھول رہا تھا۔او بھئی آخر کتنی بچت ہے اس کاروبار میں؟اصل میں جتنی بچت ہے پتہ لگ ہی رہی ہے۔سولہ سولہ صفحوں کے اخبار اب آدھے صحفوں پہ چلے گئے ہیں۔ھیڈ اینڈ شولڈر و پیپسی والے آخر اب کتنے چینلز کو اشتہار دیں؟سب کو نہیں دے سکتے صرف اوپر والے چار پانچ چینلز کو اشتہار دینے کے بعد ایڈ بجٹ مُک جاتا ہے۔بول چینلز والوں نے جو اتنی انی ڈالی تھی اُس وقت ہی پتہ چل گیا تھا کہ ان کے پاس پیسہ ہے مگر حلال کا؟چینلز کا کاروبار اور چینلز کی بلیک میلنگ تو اب عمران گورنمنٹ ختم کر رہی ہے۔بلیک میلرز و بلیک منی والوں کو اب کچھ اور سوچنا چاھیئے۔
|PakDestiny|

Leave a Reply