مینار پاکستان میں کیا ہوا؟

what-happened-with-ayesha-akram-at-minar-e-pakistan-lahore

– ڈاکٹر عامر لاھوری –

پاکستان میں عموما پبلک پلیس پہ جب کسی خاتون کو چھیڑا جاتا ہے تو اکثر خواتین اگنور کر دیتی ہیں۔کچھ confront کرتی ہیں اور ایسے موقعوں پہ عموما عوام خاتون کا ساتھ دیتی ہے اور لڑکے کو پھینٹی بھی پڑ سکتی ہے تو مینار پاکستان پہ کیا ہوا؟

ہوا کچھ یوں ہے کہ عائشہ اکرم ٹک ٹاک پہ ویڈیوز بناتی ہے۔کئی ٹک ٹاک والے اپنے فینز کے ساتھ ملاقات بھی رکھتے ہیں۔زیادہ تر یہ ملاقات شاپنگ مالز وغیرہ میں ہوتی ہے۔عائشہ نے اپنے فینز کو 14 اگست کو مینار پاکستان پہ ملنے کا کہا۔عائشہ جب مینار پاکستان پہنچی تو تین چار سو لوگ آلریڈی اکٹھے ہو چکے تھے۔عائشہ اِن لوگوں کے پاس چلی گئی۔شروع میں سیلفیاں بننی شروع ہوئیں اور پھر عائشہ چاروں طرف سے گِھر گئی۔مولیسٹیشن وغیرہ شروع ہوئی جو جسم نوچنے باڈی ہوا میں اچھالنے و کپڑے ٹوٹل پھاڑ کر اتار دینے تک۔یہ سارا سلسلہ ڈھائی گھنٹے چلتا رہا شام ساڑھے چھ بجے سے رات آٹھ بجے تک۔عائشہ کے ساتھ آئے لوگوں اور چند لوگوں نے بچانے کی کوشش کی لیکن تین چار سو لوگوں کے آگے کچھ ناں چلی۔پولیس کو بھی کال کی گئی لیکن پولیس ہمیشہ کی طرح ٹائم پہ ناں پہنچ سکی۔یہ کیا پہلی مرتبہ ہوا ہے؟

نہیں۔

پہلے بھی کئی مرتبہ کئی اور لوگوں کے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔شام ادریس کی بیوی فروگی کے ساتھ یہ کراچی میں ہو چکا ہے۔ثانیہ مرزا جب اپنی شادی پہ لاہور آئی تھی تو تب بھی یہ ہوا تھا۔ایک سیاسی پارٹی کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ یہ ہو چکا ہے۔سوال یہ ہے کہ ایسا ہوتا کیوں ہے؟

جواب یہ ہے کہ پاکستانی مردوں کی اکثریت جنسی طور پہ شدید محرومی کا شکار ہو کر مریض یا پوٹینشل ریپسٹ بن چکی ہے۔اب پوٹینشل ریپسٹ لوگوں کے ہتھے جب کوئی عورت چڑھ جائے تو یہی کچھ ہو گا۔عائشہ نے ہاتھ میں انڈیا کا پرچم پکڑا ہوا تھا اس لیے یہ سب کچھ ہوا والی بات بچکانہ ہے۔

کیا ہوا؟میں نے صرف اُسے ترتیب سے بتایا ہے۔اگر آپ کو لگ رہا ہے کہ میں نے وکٹم بلیمنگ کی ہے تو آپ کو اپنے دماغی علاج کی سخت ضرورت ہے۔میں چھوٹا تھا تو ایک دن عید پہ اپنے والدصاحب کو کہا کہ آج عید کا دن ہے تو پارک میں سب گھومنے پھرنے چلتے ہیں تو والدصاحب نے کہا عید والے دن تو لیکر نہیں جاؤں گا۔ھاں عام دنوں میں ضرور لے جاؤں گا۔میری والدہ رمضان شروع ہونے سے پہلے عید کی شاپنگ کر لیتی تھیں کیونکہ رمضان میں بازاروں میں رش بہت زیادہ ہوتا ہے۔خواتین و حضرات ہمارے مردوں کی اکثریت پاگل ہو کر پوٹینشل ریپسٹ بن چکی ہے اور ہم یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہیں۔جب مانیں گے نہیں تو سدباب و علاج کیسے شروع ہو گا؟

|Pak Destiny|

Leave a Reply