ایاز میر خاندان کی تلخ تاریخ اور سارہ کا بہیمانہ قتل – A sordid history of Ayaz Amir family and gruesome murder of Sara

A sordid history of Ayaz Amir family and gruesome murder of Sara

– از عامر میر –

ایاز امیر صاحب کی فیملی ایک عجیب ٹربلڈ فیملی ہے۔ایاز صاحب کے والد صاحب کا “بھیانک” مرڈر ہوا تھا۔ وجوہات ریپ وغیرہ بتائی جاتی ہیں۔خود ایاز امیر صاحب پہ سچے جھوٹے ریپ چارجز لگ چکے ہیں۔شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے و پھر پھینٹی کھانے کی خبریں بھی آئیں۔ایاز صاحب کے اس قاتل بیٹے کی ماں سے ایاز صاحب کی شادی کے معاملات بھی کچھ ہماری سوسائٹی کے نارمز سے ہٹ کر ہیں۔اِن محترمہ نے مرحوم معروف قانون دان حفیظ پیرزادہ صاحب جن کا آئین پاکستان کی تخلیق میں ٹھیک ٹھاک کردار ہے سے طلاق لیکر ایازصاحب سے شادی کی۔پھر قاتل شاہنواز پیدا ہوا۔پھر ایازصاحب سے بھی طلاق لے لی لیکن شادی دوبارہ پھر حفیظ پیرزادہ صاحب سے ہی کی۔اس مرتبہ حق مہر میں چک شہزاد کا فارم ہاؤس ملا جس میں یہ شاہنواز و اُس کی والدہ رہائش پذیر ہیں۔


شاہنواز نے اپنی سابقہ بیوی کو اس سال فروری میں طلاق دی اور پھر تقریبا دو ڈھائی ماہ پہلے 39 سالہ مقتولہ سارہ سے love میرج ہوئی۔شاہنواز کے شہرت ایک ایروپلین والی ہے۔ہر وقت شراب و دوسرے نشے میں پڑا رہتا تھا۔سارہ کی یہ پہلی شادی تھی۔اس سے پہلے ایک منگنی ٹوٹی تھی۔سارہ پڑھی لکھی ایک خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔ملٹی نیشنل میں جاب کرتی تھی اور سنا ہے شاہنواز کو اُلٹا سارہ سے پیسے لیتا تھا۔والدین سے کچھ ملتا ہو گا کیونکہ شاہنواز کوئی پراپر جاب و کاروبار نہیں کرتا تھا۔چند دن پہلے سارہ دوبئی آفیشل ٹرپ پہ گئی۔قتل ہونے والی رات ہی واپسی ہوئی اور فارم ہاؤس میں جھگڑا اس بات پہ شروع ہوا کہ سارہ دوبئی اپنے بوائے فرینڈ سے ملنے گئی تھی اور سارہ کہہ رہی تھی کہ میری گاڑی میرے نام واپس کرو اور کوئی کام کاج شروع کرو۔جھگڑا مار کٹائی شور چیخیں ساری رات چلیں اور صبح سارہ کو جم کے ڈمبل مار مار کر قتل کر دیا گیا۔شاہنواز کی والدہ بھی فارم ہاؤس میں اپنے بیڈ روم میں موجود تھیں۔کوئی ہاؤس وائف نہیں ہیں۔سنا ہے کسی ایمبیسی میں جاب کرتی ہیں؟اور مالی طور پہ خودمختار ہیں۔
کیا ایازامیر کو اپنے بیٹے کا ایروپلین بننے کے بارے میں علم نہیں تھا؟

سو فیصد علم تھا بلکہ اکثر لوگوں نے ایازصاحب کو کہا بیٹے کو کسی rehabilitation سینٹر داخل کروائیں لیکن صاحب نے سنی ان سنی کر دی۔اب یہ لو میرج ہے تو یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ والدین نے شادی اس لیے کہ بیٹے پہ شادی کی ذمہ داریاں پڑیں گی تو سُدھر جائے گا۔ویسا پیسہ و پاور کے ہاتھوں آپ برباد ناں ہوں ایسا کم ہی ہوتا ہے۔آخری و انٹرسٹنگ بات مجھے یہ لگی کہ قاتل مشہور motivational سپیکر قاسم علی شاہ صاحب کے بڑے فینز میں شمار کیا جاتا ہے۔سوال یہ پوچھنا بنتا ہے کہ اِن موٹی ویشنل سپیکرز مبلغ ٹائپ لوگوں و ریفارمسٹوں سے معاشرے کو کتنا و کیا فائدہ ہوتا ہے؟

PAK DESTINY

Leave a Reply