از عمارہ خانم
سب سے پہلے تو ہم ٹرمپ کا باقی امریکی صدور سے مقابلہ کریں تو کویٔ بے جا نہ ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا ٹرمپ عقلی طور پر اتنے ہی قد کاٹھ کے مالک جتنا کے ماضی کے صدور؟ آپ اوبامہ کی ہی مثال لے لیجیے۔ کیا ٹرمپ میں اتنی عقل ہے ؟ ہاں یہ با ت اس کے حق میں جاتی ہے کہ وہ عالمی طاقت کا صدر ہے جس کا ابھی تک کویٔ مقابلہ نہیں۔ درمیانی مُدت کے انتخابات میں دیکھا جاے ٔ تو ان میں ٹرمپ کی ناکامی کھل کے سامنے آیٔ ہے۔ اس کے اپنے مُلک کے زیادہ تر لوگ اس کو پختہ ذہنیت کا مالک نہیں سمجھتے۔
اب آتے ہیں ٹرمپ کے حالیہ بیان کی طرف کہ پاکستان نے امریکہ کی کویٔ مددنہیں کی ، اس لیے امداد بند کر دی اور امریکہ نے جو بیس ارب ڈالر دیے ان کے بدلے پاکستان نے امریکہ کی کویٔ مدد نہیں کی۔ پہلی بات تو یہ کہ یہ امداد نہیں تھی بلکہ جو رقوم خرچ ہوئیںان کی واپسی تھی ۔ یہ بیان کسی دیوانے کا تو کہا جا سکتا ہے لیکن کسی ملکی صدر کا نہیںاور ایک عالمی طاقت کے صدر کا تو ہرگز نہیں ہو سکتا ۔ امریکیو، کیا تم پاکستان کی مدد سے ہی کامیابی حاصل کر سکتے ہو؟ اپنے طور پر آپ بلکل صفر ہو ؟ پاکستا ن نے آپ کیلیٔ بہت کچھ کیا ہے۔ بیس ارب ڈالر کی کیا حیثیت، ہم نے تو اس کے بدلے ایک سو تئیس (123) ارب ڈالر کا نقصان اُٹھایا ہے۔ چھہتر ہزار اپنے فوجی اور سویلین شہید کرواے ٔ اور جو مجروح ہوے ٔ ان کے تعداد اس کے علاوہ ہے اور یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ان مجروح لوگوں کی زندگی بد تر ہے ۔ کیا آپ اس بھاری گنتی میں سے ایک بھی جان کی قیمت ادا کر سکتے ہیں؟
روس نے جب افغانستان پر چڑھایٔ کی تو امریکیو یا د رکھو پاکستان ہی کی وجہ سے روس کو افغانستان سے نہ صرف جانا پڑا بلکہ روس کے ٹکڑے بھی ہو گیٔ لیکن اس وقت غلطی ہماری تھی، کاش اس وقت ہم نے آپ سے اپنے مطالبات منواے ٔ ہوتے لیکن ہم آپ کی دوستی میں بہت آگے نکل چکے تھے۔ آج اگر روس اپنی اصل حالت میں ہوتا تو آپ کو کبھی جرات نہ ہوتی کہ ایسا بیان دیتے یا یہ جنگ مزید دو سال طول پکڑتی تو شائد امریکہ کا بھی دھرن تختہ ساتھ ہی ہو جاتا۔
اب آتے ہیں وزیر اعظم عمران خان کے جواب کی طرف تو یہ بے شک ایک بہت کرارا جواب ہے ۔ ہمارے جو لوگ کہتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ ہم ٹکڑ نہیں لے سکتے اور اس کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنے چاہیئں۔ جی بلکل! تعلقات خراب نہیں کرنے چاہیئں لیکن با عزت جینے کے لیے کچھ تو کرنا چاہییٔ اور وہ ہی خان صاحب نے بھی کیا۔ باقی بات رہی یہ کہ امریکہ بہت بڑی طاقت ہے تو شائد لوگ بھول جاتے ہیں کہ یہی عالمی طاقت ویت نام سے دُم دُبا کر بھاگی تھی اور اب اسے افغانستان میں مسلسل اپنی شکست نظر آ رہی ہے اور امریکہ شور مچا رہا ہے۔ دو سال سے ہمارے پیسے نہیں لٹاے ٔ گیٔ تو کیا ہم دنیا سے مِٹ گیٔ ہیں ؟ ہم تو اس کے باوجود قائم و دائم ہیں ماسواے ٔ اپنی اندرونی مشکلات کے جو پچھلی حُکومتوں کے کارناموں کے نتیجے میں ملیں۔
روس نے جب افغانستان پر چڑھایٔ کی تو امریکیو یا د رکھو پاکستان ہی کی وجہ سے روس کو افغانستان سے نہ صرف جانا پڑا بلکہ روس کے ٹکڑے بھی ہو گیٔ لیکن اس وقت غلطی ہماری تھی، کاش اس وقت ہم نے آپ سے اپنے مطالبات منواے ٔ ہوتے لیکن ہم آپ کی دوستی میں بہت آگے نکل چکے تھے۔ آج اگر روس اپنی اصل حالت میں ہوتا تو آپ کو کبھی جرات نہ ہوتی کہ ایسا بیان دیتے یا یہ جنگ مزید دو سال طول پکڑتی تو شائد امریکہ کا بھی دھرن تختہ ساتھ ہی ہو جاتا۔
اب آتے ہیں وزیر اعظم عمران خان کے جواب کی طرف تو یہ بے شک ایک بہت کرارا جواب ہے ۔ ہمارے جو لوگ کہتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ ہم ٹکڑ نہیں لے سکتے اور اس کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنے چاہیئں۔ جی بلکل! تعلقات خراب نہیں کرنے چاہیئں لیکن با عزت جینے کے لیے کچھ تو کرنا چاہییٔ اور وہ ہی خان صاحب نے بھی کیا۔ باقی بات رہی یہ کہ امریکہ بہت بڑی طاقت ہے تو شائد لوگ بھول جاتے ہیں کہ یہی عالمی طاقت ویت نام سے دُم دُبا کر بھاگی تھی اور اب اسے افغانستان میں مسلسل اپنی شکست نظر آ رہی ہے اور امریکہ شور مچا رہا ہے۔ دو سال سے ہمارے پیسے نہیں لٹاے ٔ گیٔ تو کیا ہم دنیا سے مِٹ گیٔ ہیں ؟ ہم تو اس کے باوجود قائم و دائم ہیں ماسواے ٔ اپنی اندرونی مشکلات کے جو پچھلی حُکومتوں کے کارناموں کے نتیجے میں ملیں۔
یہ امریکہ کو بھی پتہ ہے کہ اس خطے میں پاکستان کی فوج ایک بہترین فوج ہے جس نے اتنے تھوڑے وسائل سے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکاہے باوجود یکہ ہمارا دشمن مُلک بھارت پانی کی طرح پیسہ بہا رہا ہے کہ پاکستان کسی طرح بھی مضبوط مقام حاصل نہ کر سکے اور امریکہ کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ وہ تقریباً ایک کھرب ڈالر افغانستان کی جنگ میں جھونک چکا ہے جو کہ ابھی تک کویٔ نتائج نہیں دے سکے۔
تو ڈونلڈ ٹرمپ صاحب آپ ہماری چھہتر ہزار جانوں کا ہی بدلہ چُکا دیجییٔ اور آپ اسے صرف شہدا کی تعداد نہ سمجھییٔ بلکہ یہ چھہتر ہزار خاندانوں کی قربانیاں ہیں۔ اس لییٔ ذرا ہوش کے ناخن لیجیئے اور ایسی نفرت کے بیج مت بوئیے۔ ویسے تو امریکہ نے ہمیشہ ہمارے ساتھ ہاتھ ہی کیا ہے ۔ ہندوستان کے ساتھ 1965ء کی جنگ لے لیجیے ٔ یا 1971ء کی جنگ ، عملی طور پر صفر ، زبانی طور پر سو فیصد۔ ہمارا ساتھ اس کو کہتے ہیں ۔ گفتار کا غازی، کردار کا بھگوڑا!!
لکھنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن فلحال اس تھوڑے کو ہی بہت سمجھا جاے ٔ اور اس کی روشنی میں ہماری قوم کا عکس دیکھییٔ۔ امریکہ کی ان ہی حرکات کی وجہ سے دوسرے ممالک نے ہمارے ساتھ راہ و رسم برھانے شروع کر دیے ہیں اور ہم ان کا مثبت جواب دے رہے ہیں ۔ بہرحال ٹرمپ امریکہ کا صدر ہے ہمیں اسے اتنا آسان نہیں لینا چاہییٔ ، یہ جو کہا جا رہا ہے کہ پینٹاگون کے بیانیے میں اپنے صدر سے اختلاف ہے یہ بات غلط ہے یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے اور اپنے مُلک کے وفادار ہیں ۔ یہ صرف ہمیں الجھاے ٔ رکھنے کے طریقے ہیں کہ ایک پہلے ہمار ے خلاف بیان دیتا ہے اور ہمارا ردِ عمل دیکھ کر دوسری طرف ان ہی کے لوگ ہمارے حق میں بیان دے دیتے ہیں۔
ااﷲ ہمارے پاک وطن کو ہمیشہ اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔ (آمین!)
ُپاکستان زندہ باد!
تو ڈونلڈ ٹرمپ صاحب آپ ہماری چھہتر ہزار جانوں کا ہی بدلہ چُکا دیجییٔ اور آپ اسے صرف شہدا کی تعداد نہ سمجھییٔ بلکہ یہ چھہتر ہزار خاندانوں کی قربانیاں ہیں۔ اس لییٔ ذرا ہوش کے ناخن لیجیئے اور ایسی نفرت کے بیج مت بوئیے۔ ویسے تو امریکہ نے ہمیشہ ہمارے ساتھ ہاتھ ہی کیا ہے ۔ ہندوستان کے ساتھ 1965ء کی جنگ لے لیجیے ٔ یا 1971ء کی جنگ ، عملی طور پر صفر ، زبانی طور پر سو فیصد۔ ہمارا ساتھ اس کو کہتے ہیں ۔ گفتار کا غازی، کردار کا بھگوڑا!!
لکھنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن فلحال اس تھوڑے کو ہی بہت سمجھا جاے ٔ اور اس کی روشنی میں ہماری قوم کا عکس دیکھییٔ۔ امریکہ کی ان ہی حرکات کی وجہ سے دوسرے ممالک نے ہمارے ساتھ راہ و رسم برھانے شروع کر دیے ہیں اور ہم ان کا مثبت جواب دے رہے ہیں ۔ بہرحال ٹرمپ امریکہ کا صدر ہے ہمیں اسے اتنا آسان نہیں لینا چاہییٔ ، یہ جو کہا جا رہا ہے کہ پینٹاگون کے بیانیے میں اپنے صدر سے اختلاف ہے یہ بات غلط ہے یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے اور اپنے مُلک کے وفادار ہیں ۔ یہ صرف ہمیں الجھاے ٔ رکھنے کے طریقے ہیں کہ ایک پہلے ہمار ے خلاف بیان دیتا ہے اور ہمارا ردِ عمل دیکھ کر دوسری طرف ان ہی کے لوگ ہمارے حق میں بیان دے دیتے ہیں۔
ااﷲ ہمارے پاک وطن کو ہمیشہ اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔ (آمین!)
ُپاکستان زندہ باد!
Well done…
Good statement
“جو کہا جا رہا ہے کہ پینٹاگون کے بیانیے میں اپنے صدر سے اختلاف ہے یہ بات غلط ہے یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے اور اپنے مُلک کے وفادار ہیں ۔ یہ صرف ہمیں الجھاے ٔ رکھنے کے طریقے ہیں کہ ایک پہلے ہمار ے خلاف بیان دیتا ہے اور ہمارا ردِ عمل دیکھ کر دوسری طرف ان ہی کے لوگ ہمارے حق میں بیان دے دیتے ہیں۔”