– لاہور ۔ ناظم ملک –
زرداری نے شجاعت سے دو ناکام ملاقاتوں کےبعد تیسری ملاقات ایک ہیوی ویٹ فون کرانے کےبعد کی
طاقتور مداخلت کے بعد شجاعت نے زرداری کے حق میں سرنڈر کر دیا
پنجاب میں ضمنی انتخابات کے بعد سپریم کورٹ کے احکامات پر پنجاب کے نئے وزیراعلی کے چناو کےلئے 22 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کی طرف سے ڈپٹی سپیکر کے نام منظر عام پر آنے والے اچانک خط نے نہ صرف پورے ملک کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی وہاں اس خط کو لے کافی چہ میگوئیاں بھی سننے کو ملیں،باخبر ذرائع نے پیپلز پارٹی کے قائد آصف علی زرداری کی الیکشن سے ایک رات قبل چوہدری شجاعت سے پے در پے ہونے والی خاموش اور قدرے پر اسرار ملاقاتوں کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ چوہدری شجاعت نے وزیراعلی کےلئے بذات خود چوہدری پرویز الہی کو امیدوار نامزد کیا تھا جس کے بعد بازی کا پانسا پلٹنے کےلئے آصف علی زرداری پہلی ملاقات کےلئے شجاعت کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں زرداری سے صاف معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے بھائی کے خلاف کیسے آپ کا ساتھ دوں اور یوں زرداری ناکام ہو کر واپس چلے گئے جس کے بعد زرداری پرویز الہی کو حکمران اتحاد کی طرف سے امیدوار بنانے کا فارمولہ لیکر دوبارہ شجاعت کی طرف آ گئے تو چوہدری شجاعت نے کہا کہ آپ اس بارے پرویز الہی سے بات کر لیں جو وہ فیصلہ کرئے گا مجھے بھی منظور ہوگا تو زرداری نے پرویز اور مونس سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا لیکن باوجود سر توڑ کوششوں کے دونوں باپ بیٹا نے زرداری سے ملنے سے انکار کر دیا،ذرائع نے بتایا ہے کہ دوسری ناکام ملاقات کے بعد زرداری مایوس لوٹ گئے جس کے بعد زرداری نے وہ کھیل کھیلا جس کےلئے وہ مشہور ہیں،ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ زرداری ہر صورت میں بازی الٹنے کی تگ و دو میں تھے اور انہوں نے بلاآخر طاقتور حلقوں سے رابطہ کیا اور اپنے پلان کی کامیابی کےلئے مدد کی درخواست کر دی جس کے تھوڑی دیر بعد چوہدری شجاعت کو طاقتور مداخلت کرنے والوں کی طرف سے ایک فون کال آئی جس میں شجاعت کو کہا گیا کہ اب ہم زرداری کو آپ کی طرف بھیج رہے اس بار اسے خالی ہاتھ نہ بھیجئے گا اس فون کال کے بعد چوہدری شجاعت کو مجبورا زرداری کے سامنے سرنڈر کرنا پڑا اور اس کے نتیجے میں وہ خط سامنے آیا جس نے پی ٹی آئی کی یقینی کامیابی کو ایک منٹ میں شکست میں بدل دیا اور وزیراعلی کے الیکشن میں اقلیتی ووٹوں کے حامل حمزہ شہباز شریف وزیراعلی منتخب ہوگئے اور اکثریتی ووٹوں والے چوہدری پرویز الہی الیکشن ہار گئے ، اس خاموش پراسرار کہانی کی تصدیق اسوقت سامنے آئی جب چوہدری شجاعت نے پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کے برعکس اچانک خاموشی سے وزیراعلی کے امیدوار چوہدری پرویز الہی کو دئے گئے ووٹ
شمار نہ کر ے کے حوالے ڈپٹی سپیکر کو لکھے گئے خط پر خاموشی توڑتے ہوئے ہفتہ کے روز اپنا پہلا باضابطہ بیان جاری کیا جس میں انہوں واشگاف الفاظ کہا کہ ہمارا اداروں کے ساتھ 30 سال پر محیط ایک تعلق رہا ہے اس کو کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں اور میں کیسے اداروں پر تنقید کرنے والوں کی حمایت کر سکتا ہوں۔ ان اداروں کی وجہ سے پاکستان میں استحکام ہے۔ تمام جماعتوں کے لیڈران اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی سوچ کو بالائے طاق رکھیں تاکہ ملک مزید بحرانوں کا شکار نہ ہوں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء فواد چوہدری نے بھی اسی قسم کا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے غیر ضروری ایڈونچر سے ملک بحران کا شکار ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ طاقتور قوتوں سے کہتا ہوں پاکستان کیساتھ کھلواڑ نہ کریں، اسٹیبلشمنٹ کے غیر ضروری ایڈونچر سے ملک بہت بڑے سیاسی بحران کا شکار ہے۔
رہنما ق لیگ مونس الہٰی نے بھی ہفتہ کے محتاط الفاظ میںکہا کہ انہیں لگتا ہے چودھری شجاعت پر کوئی بڑا دباؤ ہے جو انہوں نے آخری وقت پر کسی کو بتائے بغیر اپنا فیصلہ خاموشی سے تبدیل کر دیا انہوں نے کہا کہ اس کہانی کے پیچھے کیا پر اسراریت ہے جلد قوم کو پتہ چل جائے گا
دوسری جانب مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے خط لکھنے کے اقدام پر ق لیگ کے کارکنوں میں کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا اظہار انہوں نے چوہدری شجاعت کے گھر کے سامنے احتجاج کر کے کر رہے ہیں ہفتہ کے روز عہدیدران و کارکنان نے پنڈی پارٹی سیکرٹریٹ میں نصب چودھری شجاعت حسین کی تصاویر اتار دیں اور ان کے خلاف نعرے بازی کی اور چوہدری پرویز اور مونس الہی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا،
|Pak Destiny|