By Raza Ruman
(Pak Destiny) So-called TV anchor Dr Shahid Masood today chickened out and refused to appear before the Join Investigation Team that is investigating his claim that the killer of Zainab and other seven girls in Kasur is part of international racket of pornography in which a powerful minister and a politician is involved.
Masood gets a powerful slap after the State Bank of Pakistan (SBP) finds that suspect Imran Ali in the Zainab case has no bank accounts.
The anchor who gets a notorious tag from the Punjab government for his malicious campaign had claimed in his show that Zainab’s suspected rapist and murderer (Imran Ali, 23) was a member of a pornography gang which also includes a powerful minister.

The anchor who gets a notorious tag from the Punjab government for his malicious campaign had claimed in his show that Zainab’s suspected rapist and murderer (Imran Ali, 23) was a member of a pornography gang which also includes a powerful minister.
Punjab government Spokesperson Malik Ahmed Khan also dismissed ‘Dr Qiamat’s fake claim and said the SBP had sent the letter confirming that the suspect had no bank accounts in any commercial banks in Pakistan.
“This officially confirms that Dr Shahid Masood concocted a baseless story which we have failed to understand the reason behind, without thinking of its consequences,” he said. “We have asked Dr Shahid Masood to appear before the JIT twice but he has failed to appear. We will send him a legal notice,” Khan said.
Khan further said Dr Shahid Masood didn’t appear before the JIT formed by Punjab government to share the proof of information he claimed.
Masood chickened out after knowing he ran a concocted story. Now he is afraid. The poor anchor is known for his silly analysis and fake news. This shameful character is like a media pros who gets job at one TV channel after booted out from another. Now the whole media is unanimous to pour curse and shame on Masood. Pak Destiny
Ayk crore mubarak
مبشر لقمان بیل شکل والے اور شاہد قیامتی نے سنجیدہ میڈیائی فرسن کے چہرے پر کلکی مل دی
ایک لمحے کے لیے فرض کیجیے کہ آپ کے محلے اور علاقے میں کچھ عرصے سے چوریاں ہو رہی تھیں اور آپ ان چوریوں کو لے کر بہت پریشان تھے لیکن ایک دن کیا ہوا کہ آپ کے اپنے گھر میں چوری ہو جاتی ہے
اس چوری کے بعد ایک دور کا رشتے دار آپ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اس کے پاس کچھ اطلاعات ہیں، اگر پولیس میری اطلاعات پر تفتیش کرے تو شاید آپ کے چور اور چوری کا سامان دونوں مل جائیں
تو میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ آپ کیا کریں گے ؟
1۔ کیا آپ اس شخص کو لے کر فوری طور پر پولیس کے پاس جائیں گے اور چور کو پکڑنے کے لیے اس رشتے دار کی مدد لیں گے تا کہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ آج کے بعد محلے میں کوئی چوری نہ ہو اور یہ گینگ پکڑا جائے
2۔ یا آپ اطلاع دینے والے شخص کو دھتکار دیں گے اور یہ تقاضا کریں گے کہ پہلے چور پر الزامات ثابت کرو، پھر ہم پولیس کے پاس جایں گے ؟
یقین کیجیے سو فیصد لوگوں کا یہی جواب ہو گا کہ وہ پہلا راستہ اپنائیں اور نہ صرف ان چوروں سے اپنا مال بھی نکلوائیں بلکہ اہلِ محلہ کی بھی اس خوف سے جان چھڑائیں۔
لیکن حیرت انگیز طور پر جب ڈاکٹر شاہد مسعود ایک سفاک قاتل کے متعلق ٹھوس اطلاعات لے کر سپریم کورٹ کے پاس گیا تو بجائے اس کے کہ آپ ان اطلاعات اور خدشات کی بنیاد پر مزید تحقیات کر کے جنسی زیادتی کر کے قتل کرنے والوں گروپس کا پتہ چلائیں اور ان کو گرفتار کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الٹا آپ شاہد مسعود سے یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ پہلے ان خدشات اور اطلاعات کو ثابت کرو پھر ہم جنسی زیادتی کے گروہ کو پکڑیں گے۔
یہ بالکل ویسا ہی کیس ہے جب چار حلقوں کی دھاندلی کے متعلق عمران خان نے اپنی فائنڈنگز میڈیا کے سامنے پیش کیں اور ایک عدالتی کمیشن کا مطالبہ کیا تو آگے سے جواب ملا کہ دھاندلی کا ثبوت لے کر آئیں۔ جس پر عمران خان نے کہا تھا کہ ثبوت تلاش کرنا ایجنسیوں اور متعلقہ اداروں کا کام ہے، میں نے صرف دھاندلی سے متعلقہ شواہد سامنے آنے پر دھانلی کی تحقیات کا مطالبہ کیا ہے۔ بالکل ویسے ہی شاہد مسعود نے اپنی تحقیاتی رپورٹس اور شواہد کی بنیاد پر سپریم کورٹ سے ان کو سننے کی استدعا کی تھی جس کو سپریم کورٹ نے قبول کیا اور ان کو سنا۔
لیکن میڈیا مسلسل عام لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے کہ شاہد مسعود کا جھوٹ پکڑا گیا اور دعوے بے بنیاد ثابت ہو گئے وغیرہ وغیرہ
ذرا خدا کی قدرت ملاحظہ کیجیے کہ کل سے شاہد مسعود کو صحافتی اخلاقیات کا درس کون لوگ دے رہے ہیں ؟ وہ جنگ/ جیو والے جن پر خود جعلی خبریں دینے کا کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ جنہوں نے متعدد بار عمران خان کے خلاف منظم پروپیگنڈا مہم چلائی۔ وہ ڈان اور ٹریبیون اخبارات جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کی مخالفت میں بھارتی بیانیے کو پروموٹ کیا ہے
مریم نواز ۔۔۔۔۔۔ جس کا جھوٹ اب پاکستان سے لے کر لندن تک ضرب المثل بن چکا ہے کہ “میری سنٹرل لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے”۔ اور اس کا کیلیبری فونٹ والا جعلی لیٹر نیب کے ریفرنس کا حصہ بن چکا ہے۔ وہ مستند جھوٹی عورت بھی ڈاکٹر شاہد مسعود کو جھوٹے بولنے پر طعنے دے رہی ہے۔ اللہ کی شان ہے!!
لبرل میڈیا، ٹی وی چینلز، لفافہ اینکرز اور سٹیٹس کو کی طاقتور سیاسی شخصیات بجائے مجرم عمران مستری کو پھانسی کا مطالبہ کرنے کی بجائے یہ کہہ رہے ہیں کہ جو شخص مجرم کے خلاف مزید نئی اطلاعات اور شواہد لے کر آیا ہے، اس کو پھانسی دے دی جائے۔ یہ وہی حامد میر ہے جس نے پیٹ میں چھ گولیاں لگنے کا ڈرامہ کیا تھا اور یہ الزام لگایا تھا کہ اس حملے کے پیچھے آئی ایس آئی ہے۔ اور پھر جیو نیوز نے جنرل ظہیر السلام کے خلاف مسلسل آٹھ گھنٹے پروپیگنڈا مہم چلائی تھی لیکن تب ان بے شرموں کو شرم نہیں آئی تھی اور اب ٹی وی پر بیٹھ کر لفظوں کی جگالی کر رہے ہیں۔
افسوس تو اس بات کا ہے کہ میڈیا کے اپنے لوگوں نے اپنے ساتھی ڈاکٹر شاہد مسعود کا ساتھ دینے کی بجائے اپنی مسلسل تنقید سے سٹیٹس کو کی قوتوں کو مضبوط کیا ہے اور مجرم عمران مستری کے خلاف مزید تحقیات کرنے اور پھانسی کا مطالبہ کرنے کی بجائے کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کو سزا دی جائے۔ اللہ اکبر!!
میرے خیال میں صحافت کی تاریخ میں ایسی بدترین مثال آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔
میں کل بھی ڈاکٹر شاہد مسعود کے ساتھ تھا اور سٹیٹس کو کے خلاف اس لڑائی میں ہمیشہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے ساتھ رہوں گا کیونکہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی سچائی کے لیے یہی کافی ہے کہ جنگ / جیو / ڈان / ٹریبیون / میر شکیل الرحمان / مریم نواز / خونی لبرلز اور دیگر لفافہ صحافی و ٹٹ پونجیے دانشور ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف ہیں۔۔۔۔!!
Shutup u punk khoonis N leeague dogs
He won’t be punished. CHJ can’t punish him.
Let see what happens before court..this is not matter of media this is the matter between court and Dr Shahid
Which JIT??? In Which DPO Kasur Is Member Under Whose All The Child Abuse Has Been Happening???Punjab JIT Is Composed of Those Who Themselves Should Be Under Investigation.
Raza You Can Talk Trash All You Want.Jab Chand Pe Thookte Ho To Thook Seedha Tere Munh Pe Aake Girti Hai Samjhe