اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن جماعتوں کو بجٹ کے بعد سیاسی کھیل سے غیر جانبدار ہونے کا یقین دلایا تھا،سیاسی ذرائع

establashment neutral role oppostion after budget political sources

– لاہور ۔۔۔ ناظم ملک –

**اپوزیشن جماعتیں نہ مڈٹرم الیکشن اور نہ ہی ان ہاوس تبدیلی پر متفق ہو سکیں

**سب جماعتیں اگلی باری لینے پر تیار لیکن شراکت اقتدار فارمولہ طے نہ ہو سکا

باخبر ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ سردار عطااللہ مینگل کی طرف سے بجٹ تقریر میں حکومت کے ساتھ اتحاد توڑنے کے اعلان نے متعدد شکوک وشبہات پیدا کر دئے ہیں،

عمران حکومت کے خاتمے کےلئے کہا جارہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن جماعتوں کو کہا تھا کہ عمران حکومت کو بجٹ تک مہلت دے دیں پھر اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ سیاسی کھیل میں غیر جانبدار ہوجائے گی،

جبکہ دوسری سردار اختر مینگل کی طرف سے حکومت سے اتحاد توڑنے کے اعلان کے بعد دو ووٹوں پر کھڑی حکومت کو گرانے کے لئے اپوزیشن ایک نہ ہو سکی کرونا کے باعث جہاں اپوزیشن نےمڈ ٹرم الیکشن کے مطالبہ نہیں کر رہی وہی اپوزیشن ان ہاوس تبدیلیلانے پر بھی ابھی تک متفق نہیں ہوسکی سب ایکدوسرے کوشک کی نگاہ سےدیکھرہی ہیں دوسری اہم بات یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں تبدیلی کے لئے جی ایچ کیو کیطرف دیکھ رہی ہیں کہ وہاں سے وعدے کے مطابق گرین سگنل مل جائے تو وہ اپنا کام شروع کریں،

باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ ہماری سیاسی لیڈرشپ کو یقین دلایا گیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بجٹ کے بعد سیاسی کھیل سے غیر جانبدار ہوجائے گی جس پر اختر مینگل نے بجٹ تقریر میں ہی حکومت چھوڑنے کا اعلان کر دیااختر مینگل کا حکومت چھوڑنے کا اعلان یکدم نہیں بلکہ اس کے پیچھے نواز شہباز چوہدری پرویز زرداری کی پلاننگ موجود ہے،

عمران کے احتساب سے نالاں تمام بڑی اپوزیشن جماعتیں عمران حکومت کو گراو کے ون پوائینٹ ایجنڈے پر اکٹھی ہو گئی ہیں ،اسوقت اپوزیشن جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار کا فارمولہ طے نہیں ہو پا رہا،

ن لیگ مرکز ق لیگ پنجاب مانگ رہی ہے اسطرح بلوچستان اختر مینگل مانگ رہے ہیں بتایا گیا ہے کہ تمام اہوزیشن جماعتوں کی قیادت کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطے ہیں جیسے ہی اپوزیشن جماعتوں کے درمیان تبدیلی کے کسی ایک نقطے پر اتفاق ہوتا ہے تو تبدیلی مشن شروع کر دیا جائے گا،

مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سے صرف اتحادی جماعتیں ہی ناراض نہیں ہیں بلکہ وفاق میں حکمران پارٹی کے اپنے ایک درجن اراکین اسمبلی اور پنجاب میں 20 اراکین اسمبلی بغاوت کے لئے تیار بیٹھے ہوئے ہیں ۔دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی نے بھی بلوچستان حکومت سے علیحدگی کے لئے سرجوڑ لئے ہیں۔

|Pak Destiny|

8 Comments

  1. Amjad Shah Reply
  2. Sami Afaq Reply
  3. Tariq Mustafa Reply
  4. Tariq Bhatti Bhatti Reply
  5. Sajid Latif Sultani Reply
  6. Akram Khan Reply
  7. M Mansha Khan Reply
  8. Nazir Bangash Reply

Leave a Reply