
ایس کیو احمد
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں سمیت کارکنان نہایت فخر کے ساتھ اس بات کا اظہار کیا کرتے ہیں کہ ہماری پارٹی میں تعمیری اور مثبت تنقید کو خوش آمدید کہا جاتا ہے،جوکہ بہت ہی اچھی روایت ہے۔ لیکن حقیقت میں حالات کسی اور ہی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں معاشی امور پر حکومتی ترجمان فرخ سلیم کے ایک ٹی وی چینل پر خیالات نے حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ۔ اس بات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ کیا جس کے مطابق انہوں نے کہا کہ فرخ سلیم کبھی بھی حکومتی ترجمان نہیں رہے۔ لیکن اگر ہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور تحریک انصاف کے آفیشل اکائونٹ کی پرانی ٹویٹس پر نظر دوڑائیں تو وہ بڑے فخر سے فرخ سلیم کی تعیناتی کا اعلان فرما رہے ہیں۔اب دونوں ٹویٹس میں سے کوئی ایک ٹویٹ تو غلط ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسی جماعت جس کا ہر کارکن اس بات پر فخر کرتا تھا کہ وہ اپنے کسی بھی رہنما کے ساتھ اختلاف رائے کر سکتا ہے یا ان پر تنقید کر سکتا ہے ۔اُس جماعت کی حکومت نے زرا سی تنقید بلکہ تنقید سے زیادہ انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا تھا ،اس پر اپنے ترجمان سے فوری طور پر لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔ بجائے اس کے کہ آپ ان کے خیالات اگر وہ غلط تھے تو اس پر وضاحت پیش کرتے لیکن اگر وہ درست ہیں تو انہیں فارغ کرنا کوئی احسن اقدام نہیں ہے ۔ PakDestiny



حکومت نوٹیفکیشن کےذریعے نہیں بلکہ ٹوٸٹر کے ذریعے چل رہی ہے