By Irum Saleem
How to save yourself from fraud of getting Canadian visa.
Since thousands of Pakistanis are flocking abroad for green pastures in current economic turmoil many fraudster are out to loot innocent Pakistanis.
Here is an expert/consultant making the people aware how to save themselves from fraud.
امیگریشن کنیڈا کے سی ای او طاہر سعیدنے لاہور پریس کلب کا دورہ کیا۔
لاہورپریس کلب کے سینئر نائب صدر شاداب ریاض، ممبر گورننگ باڈی محمد نوازسنگرا، حافظ عدنان طارق لودھی، نفیس احمد قادری اور سابق سیکرٹری شفیق اعوان نے معزز مہمان کو کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ سینئرنائب صدر شاداب ریاض نے اس موقع پر کہاکہ بیرون ملک امیگریشن کے قوانین اور قواعد وضوابطہ سے لاعلمی کے باعث پاکستانی دوسرے ممالک کے وزٹ سے محروم رہتے ہیں اور امیگریشن کنیڈاکے سی ای او طاہرسعید کو کلب دعوت دیناکا مقصد بھی یہ ہے کہ وہ میڈیاکے ذریعے عوام الناس کوکینڈاویزہ حاصل کرنے کے لئے درست سمت میں رہنمائی فرمائیں۔ کنیڈین امیگریشن کنسلٹنٹ طاہرچوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ ان کے لئے اعزاز کی بات ہے کہ آج وہ پریس کلب میں میڈیا سے گفتگوکررہے ہیں ۔ انھوںنے کہاکہ آپ کینڈاویزہ کے لئے کسی بھی عمر میں اپلائی کرسکتے ہیں لیکن جب تک آپ کو درست سمت میں گائیڈلائن نہیں ہوگی آپ ویزہ کے حصول سے محروم رہیں گے۔ انھوں نے کہاکہ خبردار پاکستانی کنیڈین ویزہ کے حصول کے لئے کسی فراڈ کا شکار ہونے سے بچیں،بیشتر ویزہ کنسلٹنٹ لوگوں کو مختلف جھانسے دیکر فراڈ کر رہے ہیں ،کنیڈ ا نے ہر گز ویزہ کی نہ کوئی لاٹری جاری کی ہے اور نہ ہی کوئی آن لائن ویزہ اور واٹس آپ پر ویزہ لگتا ہے ،ویزہ کا حصول آسان ہوگیا ،ویزہ کی لوٹ سیل لگ گئی ایسے دعوی کرنے والے سب فراڈ کر رہے ہیں اور یہ سادہ لوح لوگوں کو لوٹ رہے ہیں البتہ یہ ہے کہ اب کنیڈین ویزہ کا حصول پہلے کے مقابلے میں نسبتا کم مدت میں ممکن ہوا ہے،پہلے پاکستانیوں کے لئے ویزہ کا حصول درخواست کے بعد تقریبا 26 ماہ میں ہوتا تھااب یہ مدت کم ہو کر 16 ماہ تک آ چکی ہے،پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے لوگوں کا پراسس ایک ماہ میں ہو رہا ہے۔ انھوں نے مزیدکہاکہ کنیڈا کا ویزہ ہر گز آن لائن اور واٹس اپ پر نہیں لگ رہا ،کوئی کسی کو سپانسر نہیں کر سکتا ماسوائے والدین اور بہن بھائی کے ،وہ صرف آپ کو دعوت دیتے ہیں جس پر ویزٹ ویزہ لگ سکتا ہے،کوئی ویزہ لاٹری نہیں چل رہی بہتری صرف سٹوڈنٹس ویزہ میں ہوئی ہے،انڈیا کے 90 فیصد سٹوڈنٹس ویزہ لگ رہے ہیں جبکہ پاکستان کے سٹوڈنٹس ویزہ کی شرح 50 فیصد ہے۔ ان کا کہناتھاکہ سٹوڈنٹس ویزہ جب ہی ممکن ہو گا جب آپ کا داخلہ سرکاری تعلیمی ادارہ میں ہوگا، بیشتر کنسلٹنٹ اپنے کمیشن کے چکر میں لوگوں کے بچوں کا پرائیویٹ سکولوں میں داخلہ کراتے ہیں اور پھر ویزہ دراخوست مسترد ہو جاتی ہے،دوسرا آپ کا 6 بینڈ ہو نا چاہیے،تیسرا جس سکول میں داخلہ ہو اس کی ایک سال کی فیس جمع کرانا ہوگی،چوتھا جی آئی سی گارنٹی انویسٹمنٹ کے لئے دس ہزار ڈالر جمع کرانا ہوں گے اوراگر یہ چار شرائط پوری کر لیں تو ہمیں ویزہ کے حصول کے لئے کسی کنسلٹنٹ کی بھی ضرورت نہیں
PAK DESTINY۔