کمبل کُٹ

– قدیر احمد –

ندیم جیسے ہی ہوسٹل کے کمرے میں داخل ہوا توکمرے میں موجود اس کے چار پانچ “دوستوں” میں سے ایک نے فوراً اس کے سر پر ایک چادر پھینکی اور باقی دوستوں نے اس کی جوتوں، ٹھڈوں اور تھپڑوں سے مرمت شروع کر دی۔ندیم نے اس ناگہانی افتاد پہ گھبرا کر پہلے تو مزاحمت میں ہاتھ پائوں چلائے مگر جب اسے اندازہ ہوا کہ مزاحمت کا کوئی فائدہ نہیں تواس نے فوراً دفاعی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں اور بازوئوں سے اپنے منہ کو چھپایا اور پھر اس کی دھنائی جاری رہی۔

کچھ ایسا ہی عمل پی ٹی آئی نے حکومت میں آتے ساتھ ہی اپوزیشن کے ساتھ کیا ہے۔حکومت میں آتے ساتھ ہی پی ٹی آئی نے اپوزیشن پہ کمبل ڈال کر اس کی ایسی کُٹ لگائی ہے کہ اپوزیشن تمام عوامی ،سماجی و معاشی مسائل بھول چکی ہے۔اس خوفناک کمبل کُٹ کی وجہ سے اپوزیشن نے بھی عمومی رویہ اختیار کرتے ہوئے پہلے کسی حد تک مزاحمت کی لیکن اب وہ بھی دفاعی حکمت عملی بلکہ شدید دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور ہو چکی ہے۔

لیکن یہاں اپوزیشن کے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ کالج و یونیورسٹی کے دوستوں کی کمبل کُٹ اور اس حکومتی اور اپوزیشن کمبل کُٹ میں بہت فرق ہے۔ دوست تو چند لمحوں میں سب کچھ بھول بھال کر پھر ایک ہو جاتے ہیں لیکن اگر اپوزیشن نے یہی دفاعی حکمت عملی اپنائی تو پھر مستقبل تابناک تو بالکل بھی نہیں لیکن خوفناک ضرور ہو سکتا ہے ۔

لہٰذا اگر اپوزیشن کو اپنی کل کی سیاست بچانی ہے توآج دفاعی کی بجائے مزاحمتی حکمت عملی اپنائے اور عوامی مسائل کی سیاست کرے،اپنا دفاع کرنا چھوڑ دے۔ ورنہ اس کبل کُٹ کا دورانیہ طویل سے طویل ترہوتا چلاجائے گا اور پھر ایک وقت آئے گا جب دفاع کی صلاحیت بھی ختم ہو جائے گی۔یعنی کھیل ختم پیسہ ہضم!

|Pak Destiny|

 

 

Leave a Reply