
– لاہور۔ناظم ملک –
– پہلے ہی کوئی اپوزیشن جماعت مولانا کےلئے ملک میں آگ لگانے کےلئے تیار نہ تھی
– پیپلز۔پارٹی خود کو غیر اعلانیہ اپوزیشن سے الگ کر چکی ہے
– ن لیگ اندرونی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کر سکتی
پہلے سے اندرونی ٹوٹ پھٹ کا شکار پی ڈی ایم کے تابوت میں جنرل افتخار بابر نے آخری کیل ٹھونک دی ہے جس میں انہوں نے اپوزیشن پر واضح کر دیا ہے کہ وہ لانگ مارچ یا دھرنے کی لیےجی ایچ کیو کیطرف آنے کا سوچے بھی نہ،
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی پہلے ہی مولانا فضل الرحمان کی انتہا پسند سوچ کہ ملک میں آگ لگادو سے اپنے آپ کو الگ کر چکی ہے جبکہ ن لیگ لانگ مارچ کے حق میں ہے لیکن جی ایچ کیو کی طرف جانے سے وہ بھی گھبراتی ہے،
مختلف الخیال و نظریات کا حامل پی ڈی ایم پر مشتمل اپوزیشن کا اتحاد کی مختلف ایشوز پر پہلے ہی ایک دوسرے سے نہیں بنتی پیپلز پارٹی کو جلسے جلوسوں میں ن لیگ اور مولانا کی طرف سے کھلم کھلا فوج پر تنقید پر بھی اختلاف ہے جبکہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ کی حد تک راضی ہے لیکن کسی دھرنے کے حق میں بھی نہیں اور نہ ہی استعفے دینا چاہتی ہے ان بنیادی ایشوز پر اختلاف نے اپوزیشن کی تحریک کو غیر منظم و غیر فعال کر کے رکھ دیا ہے دوسری طرف پیہلز پارٹی کے بعد استعفوں کی حامی ن لیگ نے بھی ضمنی انتخابات اور بعد ازاں سینٹ الیکشن لڑنے کا بھی اعلان کر دیا ہے جس کے بعد اب حکومت کو اپوزیشن اتحاد سے کوئی خطرہ ہے نہ اسمبلیوں سے استعفوں کا کوئی ڈر ہے،

جنرل افتخار بابر نے اپنی ہریس بریفینگ میں اپوزیشن پر واضح کر دیا ہے کہ فوج حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی غیر آئینی تبدیلی توڑ پھوڑ کے عمل میں شریک نہیں ہوگی،
ن لیگ کے اندر جہاں قیادت کے معاملے پر اختکاف یے وہاں شہباز شریف دھڑہ سینٹ الیکشن میں بھر پور حصہ لینے کا حامی ہے ن لیگ اندرونی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے بھی فیصلے نہیں کر پارہی
|Pak Destiny|
D tolo b pata lagi him n jukni wale kha n bekni wali y kan kool kar suno
PTI ke journal likho
ان *** نے فضل کو زلیل کر دیا
غیراخلاقی زبان استعمال نہ کریں. چوھان صاحب.
اختلاف اپنی جگہ لیکن سب قدردان ھےھمارے لئے.
To is ma jarnal baber ka kia kirdar ha
مولانا جیسا طاقت ور نہ ادارہ ہو سکتا ہے اور نہ کٹ پتلی
مولانا زنداباد
لعنت کرو اسرائیل کو دوھاں بنی گالا والوں سے