– لاہور ۔ ناظم ملک –
– حکومت فوری طور پر امتحانات لینے کا فیصلہ واپس لے
– دیہاتی بچوں کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں وہ کہاں سے امتحان دے سکیں گے
– وزارت تعلیم صرف وزارت ڈیٹ شیٹ بن کر رہ گئی ہے
مسلم لیگ ق کے مرکزی راہنما رکن قومی اسمبلی چوہدری مونس الہی نے حکومت کی تعلیمی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے امتحانات لینے کا فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ملک میں تعلیم خصوصا بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے وزارت تعلیم وزارت ڈیٹ شیٹ بن کے رہ گئی ہیں پالیسی سازوں کو حقیقی مسائل کا پتہ ہی نہیں،جب کروڑوں پاکستانی طلبا میں سے صرف 15فیصد کو آن لائن تعلیم ملےاور 24% دیہاتوں میں انٹرنیٹ اور صرف 17.2% گھروں میں کمپیوٹر/لیپ ٹاپ ہوں تو پھر ان سہولیات سے محروم 85% پاکستانی طلبا کیسے آن لائن پڑھیں اور امتحان بھی دیں ؟،حکومت نے جو امتحانات لینے کا فیصلہ ٹھونسا ہے اس کو واپس لے اور شہری بچوں کی نسبت دیہاتی بچوں کے مسائل کو مدنظر رکھ کر امتحان لینے کا کوئی مدبرانہ فیصلہ کریں،
حکومت آئندہ بجٹ میں مجموعی جی ڈی پی کا تعلیم کےلئے کم از کم %5 فیصد سے %7 حصہ لازماً مختص کرے۔ پاکستان کے کروڑوں طلبہ پاکستان کااصل سرمایہ ہیں۔آج اس قیمتی ترین سرمایہ کے بڑھتے مسائل کوزیادہ وسائل دینے سے ہی کم کیا جا سکتاہے ۔ فضول خرچی گھٹائیں،تعلیمی بجٹ بڑھائیں!
طلبا اور اساتذہ کو ضروری اور فری انٹرنیٹ سہولت مہیا کی جائے وزارتِ تعلیم کو”وزارتِ ڈیٹ شیٹ”نہ بنایا جائے طلبا کے مسائل کو سنےبغیرامتحانات کی ڈیٹس آگےپیچھےکرنےکے مثبت نتائج نہیں آیئں گے حکومت کے پاس کورونا اثرات سےبچاو کی پالیسی ہے نہ طلبہ کوتعلیمی بحران سےنکالنےکا کوئی پلان ہےبغیرتیاری کے امتحان،طلبہ کی پریشانی ان معاملات میں پاکستان کے سٹوڈنٹس شدید بےچینی اور بے چارگی کا شکار ہیں آنے والے کل کے لیے ہماری آج کی ضرورت، نونہالوں اور نوجوانوں کی صحت اور مستقبل دونوں کی حفاظت
بارہویں کے امتحانات کینسل کئے جایئں۔
|Pak Destiny|