دھاندلی کا پرانا مسئلہ

ڈاکٹر عامر لاھوری

ایوب خان اور فاطمہ جناح کے درمیان 1965 میں صدراتی انتخاب ھوا جس میں دھاندلی کے نتیجے میں فاطمہ جناح ھار گئیں۔۔
جب 30 نومبر 1967 میں بھٹو نے پی پی پی کی بنیاد رکھی تو اسے اچھی طرح پتہ تھا کہ اگلے الیکشن میں حکومتی پارٹی پھر دوبارہ دھاندلی کرے گی تو بھٹو نے دھاندلی کا رونا رونے کی بجائے اس کا توڑ یہ نکالا کہ کہ بجائے اپنے ساتھ مخدوم اور ترین اور علیم خان جیسے ملانے کہ وہ عوام میں چلا گیا۔گراس روٹ لیول پہ پارٹی کو بنایا۔اس وقت کی تصویروں میں آپ بھٹو کہ اس پاس وہ لوگ کھڑے دیکھیں گے،جنہوں نے بنیان تو پہنی ھوئی تھی لیکن اس کے اوپر شرٹ نہیں تھی۔پینٹ کی بجائے دھوتی والوں میں بھٹو بیٹھا نظر آئے گا۔اس وقت کے تمام بڑے سیاستدان بھٹو کا مزاق اڑاتے تھے کہ دیکھو کن لوگوں کو ملا کہ یہ پارٹی بنا رھا ھے؟؟یہ “لوگ “اب سیاست کریں گے؟؟لیکن انہی لوگوں کو بھٹو نے پارٹی میں عزت دی،عہدے دیے اور بدلے میں ان لوگوں نے بھٹو کو گھر گھر پہنچا دیا۔ان لوگوں نے گلی محلوں میں اپنے دفتر کھولے یا تھڑوں پہ بیٹھے۔۔۔یہ ٹوٹل عام لوگ تھے اس لیے انہیں عام آدمی میں گھلنے ملنے میں کوئی مشکل نہیں ھوئی۔غریب تھے،پیسے تو خرچ نہیں کرسکتے تھے بس لوگوں کی خوشی غمی میں شریک ھوتے اور جہاں بیٹھتے اپنے لیڈر کی باتیں کرنے لگ جاتے۔لوگ ان کو اور ان کے لیڈر کو اپنا سمجھنے لگے۔۔۔۔
غرضیکہ 1970 کہ الیکشن کے وقت پارٹی میں کوئی ایک بھی بڑا نام نہ تھا اور اس وقت کہ تمام بڑے پنڈتوں کا خیال تھا کہ بھٹو اپنے پہلے ھی الیکشن میں فارغ ھو جائے گا۔
لیکن جب لوگوں نے دیکھا کہ بھٹو کی پارٹی میں تو ھم جیسے ھی بھوکے ننگے ھیں اور بھٹو تو بات ھی روٹی کپڑا اور مکان کی کرتا ھے تو عام آدمی نے گھر سے نکل کہ اتنا ووٹ ڈالا کہ بھٹو کہ کھمبوں نے بڑے بڑے مخدوموں،ترینوں،علیموں کو ھرا دیا۔
اور آپ کا کیا خیال ھے کہ اس وقت کے لیگیوں نے دھاندلی کی کوششیں نہیں کی ھوں گیں؟؟؟
اب دوسری طرف ۔۔۔۔آپ کو اپنے گلی محلوں میں پی ٹی آئی کی کیا activity نظر آتی ھے؟؟
عمران خان کا بس نام سب کو پتہ ھے لیکن لوکل لیول پہ پارٹی کدھر ھے؟؟
سیکنڈ لائن اور تھرڈ لائن پارٹی لیڈر شپ کہاں ھوتی ھے؟
خان کے ساتھ تو ھر وقت شیخ رشید،جہانگیر ترین،علیم خان،مخدوم قریشی جیسے لوگ ھیں۔۔۔پارٹی ورکر کو تو ٹائم ھی نہیں دیا جاتا۔۔
خان صاحب کا زیادہ تر وقت تو میڈیا،خواتین وغیرہ میں نکل جاتا ھے،پارٹی میٹینگز کی خبریں تو کبھی کبھار سننے میں آتی ھیں۔۔۔
ھاں 2013 میں پوش علاقوں کے لوگوں نے خان صاحب کو ووٹ ضرور ڈالا تھا مگر ان کی تعداد کتنی ھے؟؟
اب آئیے تیسری طرف۔۔۔۔۔۔میرے اپنے علاقے کے جتنے بھی بااثر اور غنڈہ ٹائپ قسم کے لوگوں ھیں انہوں نے محلے کے بہت سارے لوگوں کو کسی نہ کس کام پہ لگایا ھوا ھے۔لوگ مثلآ تھانے کچہری کے کاموں کے لیے ان لوگوں ک پاس جاتے ھیں اور ان لوگوں کی حمزہ شہباز کے ساتھ ڈائریکٹ ڈائیلنگ ھے اور یہ لوگ چھوٹے موٹے کام کر کے یا دھونس دھاندلی سے ن لیگ کا ووٹ بنک بڑھاتے ھیں۔80 سے شریف بردران سیاست میں ھیں ان لوگوں نے اپنی جڑیں بہت گہری اور مضبوط بنا رکھی ھیں۔پی ٹی آئی کو بھی اپنا ووٹ بنک بنانا کے لیے اس سے کچھ بڑھ کے کرنا پڑے گا۔
چوتھی بات۔۔۔ھر الیکشن ھارنے کے بعد پی ٹی آئی کا ایک ھی stance ھوتا ھے۔۔۔دھاندلی ۔
اچھا اگر الیکشن صرف اور صرف “دھاندلی “سے جیتا جا سکتا ھے تو رونا کس بات کا ھے؟؟؟
مسئلہ تو حل ھو گیا۔۔۔تم لوگ بھی پھر دھاندلی کر لو۔تو جواب یہ آئے گا نہیں ھم دھاندلی نہیں کریں گے۔۔۔اچھا تو پھر دھاندلی کو روک کہ دکھاؤ اور وہ بھی تم لوگوں سے روکی نہیں جاتی۔۔۔کرنی بھی نہیں اور روکنی بھی نہیں تو کیا صرف رونے دھونے تک ھی محدود رھنا ھے۔۔۔اب تو لوگ یہ کہنا شروع ھو گئے ھیں”چھڈو یار ایناں نوں کی ووٹ پائیے۔ایناں نال تے فیر تاندھلی ھو جانی اے”
دھاندلی سے پانچ نہیں تو دس سیٹوں کا فرق تو ضرور پڑ سکتا ھے لیکن یہ نہیں ھو سکتا کہ پی ٹی آئی کی 100 سے اوپر سیٹوں کو۔ن لیگ نے دھاندلی کرکے 30,35 کر دیا؟؟؟
۔۔انی پیندی اے پر خیر اینی وی نئیں پیندی۔۔
اور آخری بات میرا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے نہیں ھے۔اس پوسٹ کا مقصد عمران لورز کو تصویر کا دوسرا رخ دکھانا ھے۔
اپنی قیمتی رائے سے ضرور آگاہ کیجیئے گا۔انتظار رھے گا۔

10 Comments

  1. Aamir Ali Reply
  2. Razaq Malik Zia Abdul Reply
    • سید بهادر دیروې Reply
  3. Mnt Jeet Reply
  4. Yasir Aslam Reply
  5. Hazrat Khan Reply
  6. Chaudhary Faisal Hassan Gujjar Reply
  7. Imran Haidar Khan Reply
  8. Kafyt Ullah Khan Reply
  9. Amjad Hussain Totani Reply

Leave a Reply