پاکستان نے امریکہ کو فوجی اڈے دے دیئے،وزیراعظم کا ھنگامی دورہ جی ایچ کیو

pakistan air base usa imran khan ghq emergency visit

– لاہور ۔ ناظم ملک –

– امریکی مطالبے پر پاکستان نے گھٹنے ٹیک دئے باجوہ بھی مشرف کے نقش قدم پر

– میڈیا پر خبریں عام، وزارت خارجہ و دفاع کا تصدیق یا تردید سے گریز

– پاکستان گریٹ گیم میں دوبارہ پھنس گیا روس چین ناراض

– امریکہ افغانستان میں اپنے مفادات کے لئے پاکستان کی زمینی و فضائی حدود استعمال کر سکے گا

پاکستان کی طرف سے خاموشی اور انتہائی پراسرار ڈپلومیسی کے ذریعے امریکہ کو پاکستان میں فوجی اڈے فراہم کرنے کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں،افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی اور مفادات کو یقینی بنانے کےلئے پاکستان کی زمینی اور فضائی حدود استعمال کر کے افغانستان کے اندر آپریشن کر سکے گا،نائن الیون کے دس سال بعد پاکستان نے دوبارہ امریکہ کو اڈے فراہم کئے ہیں،ابھی تک پاکستان کی وزارت خارجہ اور دفاع کی طرف سے اس بارے باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم الیکٹرانک میڈیا پر بغیر کسی سورس کے مبہم ٹکرز چل رہے ہیں جن کی ابھی تک تصدیق یا تردید نہیں کی گئی،

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکہ کو اڈے فراہم کرنے کی ابھی تفصیلات سامنے نہیں آئیں تاہم یہ خبر سامنے آتے ہی وزیراعظم عمران خان کا دورہ جی ایچ کیو بھی اسی طرف اشارہ ظاہر کر رہا ہے یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے کن شرائط پر امریکہ کو دوبارہ فوجی اڈے دئے ہیں بتایا گیا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان پر حملے سے قبل جسطرح صدر مشرف سے پاکستان کے تین ائیر بیس حاصل کر کے وہاں اپنے فوجی اڈے قائم کئے تھے اسی طرز پر وہی ائیر بیس امریکہ نے پاکستان سے دوبارہ واپس مانگ لی ہیں،

عمران خان اور جنرل باجوہ کے دورہ سعودی عرب کو اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے،امریکہ نے پاکستان سے اڈے حاصل کرنے کےلئے پاکستان کو انکار پر ڈھکے چھپے الفاظ میں سنگین نوعیت کے نتائج جبکہ اس کے ساتھ امریکہ کی بات ماننے پر پاکستان کی مالی و معاشی مدد خاص کرنے کا لالچ بھی دیا ہے،چین روس نے امریکہ کے نئے عزائم پر تشویش کا اظہار کیا ہے،

معلوم ہوا ہے کہ تقریبا ایک ماہ قبل امریکن افواج کے سنٹرل کمانڈر جنرل ایف میکینزی نے پینٹا گون میں میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں میں کہا تھا کہ افغانستان سے اتحادی افوج کے انخلا کے بعد افغانستان پر ایک بار پھر القاعدہ اور داعش کا غلبہ ہوجائے گا جس سے افغانستان میں امن امان قائم رہنا مشکل ہوجایے گا جس سے افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے اسلئے ہم افغانستان کے پڑوس میں امریکن افواج کے اڈوں کے لئے جگہ ڈھونڈ رہے تاکہ وہ ضرورت پڑنے پر افغانستان میں قیام امن کے لئے اپنا کردار ادا کر سکیں،

ایک ہی دن میں سعودی عرب اور امریکہ کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے ہونے والے دو اہم اعلانات اہمیت کے حامل ہیں امریکہ کی طرف سے امریکی سینٹ میں پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی امریکہ میں درآمد کرنے کے حوالے سے بل پیش کر دیا دوسری طرف سعودی عرب اسلام آباد میں پاکستان 37 ایکڑز پر سب سے بڑی مسجد بنانے کے بیان نے دونوں کے مفادات کی طرف اشارے کر رہے ہیں،بتایا گیا ہے کہ اگر پاکستان امریکہ کو اڈے نہیں دے گا تو اسے مالی اور معاشی طور پر کمزور کر کے اسے دیوالیہ کر دیا جائے گا بلکہ فیٹف میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے اور یورپین ممالک کی طرف سے تجارت کی دی گئی خصوصی مراعات واپس لئے جانےسمیت تمام بین القوامی ادارے جو ہاکستان کو مالی معاونت کرتے ہیں کو پاکستان سے کی مدد کرنے سے منع کرنے کا بھی خدشہ تھ، چین روس اس صورتحال کو بڑئ قریب سے دیکھ رہے ہے وہ کسی صورت نییں چاہتے کہ افغانستان سے نکلنے کے بعد وہ اس کے دروازے کے باہر بیٹھ کر اس کے حالات مزید خراب کرئے جبکہ چین سی پیک کو لے ایسا نہیں ہونے دے گا،

خارجہ امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے امریکہ کو اڈے فراہم کر دئے تو افغانستان کے ساتھ ساتھ یہاں بھی خانہ جنگی اور دہشتگردی شروع جائے گی جس سے پاکستان پتھر کے دور میں واپس چکا جائے گا،ماہرین نے کہا ہے کہ نائن الیون کی طرح اس بار امریکہ کے لئے پاکستان سے اڈے لینا اتنا آسان نہیں تھا لیکن پراسرار خاموش ڈپلومیسی سے سب ممکن ہوا جس کے اثرات بعد میں نمودار ہوں گے پاکستان ایک بار پھر گریٹ گیم میں پھنسنے جا رہا ہے اور اگلے تین چار ماہ اس فیصلے کے حوالے سے بڑے اہم ہیںامریکہ کا مطالبہ منظور کیا ہے اور کیا اس ایشو پر حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں بھی کہ نہیں اس کا پتہ نہیں چل سکا

|Pak Destiny|

Leave a Reply