مسلم لیگ (ن)وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت میں بھی من پسند صحافیوں کو نوازنے کی پالیسی پر گامزن

pmln-journalists

رپورٹ:محمد حسن رضا

خصوصی رپورٹ:
مسلم لیگ (ن)وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت میں بھی من پسند صحافیوں کو نوازنے کی پالیسی پر گامزن ۔۔۔!
محکمہ تعلقات عامہ پنجاب جیسے فعال ادارے کی موجودگی کے باوجود میڈیا کنسلٹنٹس بھرتی کئے جا رہے ہیں، لاکھوں روپے تنخواہ پر رکھے جانیوالے کنسلٹنٹس کی بھرتی کا اصل مقصد میڈیا کو دباﺅ میں لانا ہے۔حکومت پنجا ب نے 6میڈیا کنسلٹنٹس بھرتی کرنے کےلئے مختلف اخبارات میں 6اشتہارات جنگ ، دی نیشن، نوائے وقت میں 18اشتہارات شائع کروائے گئے ہیں۔ اشتہارات کی صورت میں قومی خزانے کو لاکھوں کانقصان پہنچا یا گیا ہے،لیکن ان سب کا ایک اشتہاربھی دیا جا سکتا تھا۔ ذرائع یہ کہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)کے حمایتی صحافی محمد مالک کو پاکستان ٹیلی ویژن سے پنجاب حکومت میں ایک خاص ایجنڈے کے تحت لایا گیا ہے، اور من پسند افراد کوبطور 6میڈیا کنسلٹنٹس کی بھرتی کے پیچھے محمد مالک کا ہاتھ ہے، جو اپنے گروپ کو محکمہ اطلاعات پر مسلط کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
وزیراعلی پنجاب کی منظور ی سے کروڑوں روپے اس نئی میڈیا پالیسی مہم کےلئے مختص کئے گئے ہیں، اس سے پہلے مسلم لیگ ن کے ورکز کو سوشل میڈیا ٹیم کے نام پر لاکھوںر وپے کی تنخواہیں قومی خزانے سے دی جارہی ہیں۔
سوشل میڈیا کنسلٹنٹ ابوبکر عمر دراصل مسلم لیگ (ن)کا کارکن ہے، جسے لاکھوں روپے ماہانہ مشاہرے پر ڈی جی پی آر پنجاب میں تعینات کیا گیا ہے۔
ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ یہ میڈیا کنسلٹنٹس پہلے ہی بھرتی کئے جا چکے ہیں، اخبارات میں اشتہارات صرف رسمی کارروائی ہے۔
مسلم لیگ (ن)پنجاب حکومت کی طرح وفاقی حکومت میں پہلے ہی اپنے چند چہیتوں اور ن لیگی افراد جو کہ صحافت نہیں بلکہ اپنے دکانداری چلائے بیٹھے ہیں، ان کو غیر قانونی طورپر اہم پوسٹوں پر تعینات کر چکی ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صحافیوں کو(کنٹرول کرنے، ن لیگ کے حق میں آواز اٹھانے، عوامی رائے بنانے اور تمام غیرقانونی اقدامات کو دبائے رکھنے )کےلئے رشوت دینے کےلئے سرکاری ملازمتیں دی جارہی ہیں تاکہ یہ صحافی مسلم لیگ(ن)کےلئے رائے عامہ ہموار کرتے رہیں۔ ایک کہاوت ہے کہ (انہ ونڈے ریوڑیاں مڑ مڑ اپنے گھر)
عطاءالحق قاسمی چیئرمین پی ٹی وی اور چیئرمین آرٹس کونسل ، ابصار عالم چیئرمین پیمرا، نجم سیٹھی چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ، رﺅف طاہر ڈی جی پی آر ریلوے، محمد مالک سابق چیئرمین پی ٹی وی ، جبکہ اب انہیں پنجاب میں اہم ذمہ داری پر تعینات کر دیا گیا ہے، افتخار احمد وائس چیئرمین پی ایچ اے لاہور و دیگرصحافی تعیناتیاں حاصل کر چکے ہیں۔
پنجاب حکومت نے عطاالحق قاسمی کو چیئرمین آرٹس کونسل تعینات کرنے کےلئے رولز میں ترمیم کر کے آرڈیننس جاری کیا گیا۔جس کی مخالفت سرکاری افسران کی جانب سے بھی کی گئی لیکن وزیراعلی ترمیم کرانے میں ڈٹ گئے۔
معروف صحافی مشتاق منہاس مسلم لیگ (ن)کے ٹکٹ پر آزاد کشمیر میں الیکشن لڑرہے ہیں اور آئندہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے مضبوط امیدوار ہیں۔
صحافت جیسے مقدس پیشے سے وابستہ بہت سے صحافیوں نے مسلم لیگ (ن)کے سرمائے کی چمک کے سائے تلے اپنے ضمیر بیچ دئیے ہیں۔ موجودہ وفاقی حکومت کی طرف سے صحافیوں کی بطورپریس قونصلر پاکستانی سفارتخانوں میں تعیناتی کی کوشش بھی صحافیوں کو رشوت دینے کی (ن)لیگ کی پالیسی کا حصہ سمجھی جارہی ہے۔
پنجاب حکومت میں میڈیا منیجر کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، اس سے پہلے طارق بٹ، شعیب بن عزیز، عزم الحق، محمد مالک کو لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ پر حکومت پنجاب کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جبکہ بعض کو مختلف اکاﺅنٹس سے تنخواہ دی جارہی ہے۔شعیب بن عزیز جو کہ پہلے مسلم لیگ ق کے دور میں رہے، لیکن حکومت تبدیل ہوئی تو اپنا قبلہ بھی تبدیل کر لیا، اور سرکاری خزانے پر اضافی بوجھ ڈالتے ہوئے سالانہ ساڑھے 37لاکھ روپے سے زائد حاصل کر رہے ہیں، اور یہ میڈاس کرپشن کیس میں بھی ملوث ہے، انکا نام شامل ہے، لیکن غیر قانونی طورپر ہونیوالی تعیناتی کے باعث کرپشن کوچھپانے کےلئے اپنا اثرارسوخ استعمال کر کے معاملات کو دبادئیے گئے ہیں۔
ڈی جی پی آر کے بھی کئی افسران ایسے ہیں جو سرکارکو صرف تحفے میںہی ملے ہیں۔۔ جو ماہانہ ہزاروں روپے تنخواہ تو لیتے ہیں۔۔ لیکن ان کو خبر بنانی تک نہیں آتی،، اور کھاتے ہیں سرکاری ٹیکسوں سے۔۔۔ اور جو الگ سے بھرتی کئے گئے زرا ان کی بھی کارکردگی کا کبھی جائزہ ضرورلیں گے۔۔۔ وہ وقت بھی دور نہیں۔۔۔اگلی قسط میں ضرور ان کی کرتوتوں ۔۔ منفقانہ طرز عمل ۔۔۔ اور ٹی سی ۔۔ اور یہ افسران کیسے اپنی نااہلی کو چھپاتے ہیں ان سب کاپردہ اٹھاﺅں گا۔ کیونکہ یہ سب لیتے ہیں میرے اور آپ کے ٹیکسوں سے بھاری تنخواہیں۔۔۔

وزیراعلی پنجاب عملی طورپرصوبے میں گڈگورننس کے قیام میں ناکام ہو چکے ہیں، اپنی ناکامی چھپانے کےلئے میڈیا میں اپنی کارکردگی کا جعلی عکس پیش کرنا چاہتے ہیں۔
میٹروٹرین پر 160ارب روپے کی چین کے قرض کی رقم کا استعمال آنیوالے دنوں میں شہبازشریف کےلئے ڈراﺅنا خواب بنتا نظر آرہا ہے۔
شہبازشریف کی سیاسی ٹیم میٹروٹرین کا دفاع کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، شہبازشریف اپنی ناکامی کو چھپانے کےلئے میڈیا کنسلٹنٹس کا سہارا لے رہے ہیں۔
لیکن کیااگر ایسا ہی ہمارے ٹیکسوں پر کرپٹ افراد عیاشیاں کرتے رہی۔۔۔۔ اور صحافی اپنا ضمیر بیچ کر نوکری حاصل کرتے رہے۔۔۔۔اور ہم ہمیشہ کی طرح سوتے رہے تو یہ معاملات کبھی ٹھیک نہیں ہون گے۔ اپنے حق کےلئے میدان میں نکلے اور یہ بتائیں کہ پاکستانی عوام سوئی ہوئی نہیں بلکہ جاگ رہی ہے۔ ۔۔۔!

(نوٹ)مکمل تفصیلات اورمزید سٹوریز نہیں اس رپورٹ کا حصہ۔۔۔۔باقی ہیں کئی اہم انکشافات ۔۔وزیراعظم ہاﺅس کے افسران سے لیکرکسی کھڈے لائن بیٹھے سیکشن آفیسر تک ۔۔۔۔لیگی ورکر سے صدر تک۔۔۔۔ سب کچھ آئیگا لیکن انتظار کریں اگلی قسط کا ۔۔۔۔۔!

5 Comments

  1. Mirza Subhan Reply
  2. Shakeel Khan Reply
  3. Looser Reply
  4. abbasi Reply
    • Riyan Waheed Reply

Leave a Reply