Superstition… that always been in abundance here

Superstition... that always been in abundance here
از ڈاکٹر عامر لاھوری
جب پریکٹس نئی نئی شروع کی تو ایک اماں جی سر درد کی دوا لینے آئیں۔تیسرے دن جب وہ مسلسل آئیں تو آپنے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔میں نے اُنہیں کہا کہ آپ کو صرف ٹینشن ہے اور کوئی مسئلہ نہیں۔آپنی ٹینشن دور کیجیئے۔سر درد ٹھیک ہو جائے گا۔فرمانے لگیں ٹینشن آب دور نہیں ہو گی۔
میں:آب ایسی بھی کیا بات ہے؟
اماں جی:جادو چل گیا ہے اور اس کا توڑ ناممکن ہے۔
یہ میرے لئے ذرا دلچسپ بات تھی تو اماں جی سے تفصیل کی درخواست کی۔اُن کے مطابق بہو نے کھانے میں آپنے مینسز کے خون کے چند یا ایک قطرہ ملا کر اُن کے بیٹے کو کھلا دیا ہے۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آب بیٹا رن مرید ہو گیا ہے اور ماں کی ایک نہیں سنتا۔
میں:ماں جی جادو کا تو پتہ نہیں لیکن آپ کے بیٹے کی چھتیس سال کی عمر میں تین بہنوں کی شادیاں کروانے کے بعد انیس سال کی لڑکی سے شادی ہوئی ہے۔ساری عمر کا ترسا ہوا آب مطیع بھی نہ ہو تو کیا ہو؟
اماں جی:اوہ نئیں۔بس جادو چلا ہے یہ۔
یہ میرے لئے نئی بات تھی۔پھر کئ مائیوں اور بابوں سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ ھاں اس کا وجود ہے اور یہ سچ ہے۔میں بہرحال پرانے لوگوں کی توہم پرستی سمجھ کر بات بھول گیا۔
ابھی پچھلے دنوں کنگنا رانوٹ کے بولڈ انٹرویوز کا بڑا شور اُٹھا۔اُس سے جب یہ پوچھا گیا کہ آپ پہ آجتک سب سے گھٹیا الزام کیا لگا ہے؟تو اُس کا جواب تھا کہ “میں کالاجادو بھی کرتی ہوں”۔پھر اُس نے سریتا تنور کی تحریر کا حوالہ دیا جس نے اسی مینسز والے بلڈ کے جادو کے بارے میں سٹوپڈلی لکھا ہے۔کنگنا رانوٹ دکھ کا اظہار کر رہی تھی کہ اس 2017 میں بھی لوگ ان خرافات پہ یقین رکھتے ہیں۔
میرے آپنے ایک قریبی عزیز جو کہ باقاعدہ ڈاکٹر ہیں۔کمال تعویذ گنڈے وغیرہ کو لے superstitious ہیں۔میں چھوٹا ہونے کے باوجود اُن سے جب دوسری دفعہ بحث کی تو وہ مجھے آپنے پیر کے پاس لے گئے۔بڑے مشہور ہیں یہ پیرصاحب سریاں اوجھریاں والے بازار چوھٹہ مفتی باقر لاھور میں ان کا مدرسہ وغیرہ ہے۔طریقہ واردات یہ ہے کہ روشنی کی بہت کم مقدار میں اپنے اوپر ایک بڑی سی کالی چادر لے لیتے ہیں اور متاثرہ شخص کی بنیان چادر کے اندر جاتی ہے اور پھر ایک جھٹکے سے تعویذ اور بکرے کا سوئیاں چبھا ہوا دل وغیرہ برآمد ہوتے ہیں۔میں نے اُن سے درخواست کی میں اپنی بنیان دیتا ہوں لیکن آپ لائٹیں ساری اون کریں اور اوپر کالی چادر نہیں لینی۔ظاہر ہے انہیں بُرا لگا۔بحث و تکرار شروع ہوئی تو انہوں نے مجھے جنوں و چڑیلیں چمٹانے کی دھمکی دی۔
میں:مؤدبانہ عرض ہے کہ جن رھنے دیں لیکن تین چار چڑیلیں ضرور چمٹا دیں۔بس ذرا جوان ہوں۔دبلی پتلی سلم سمارٹ ہوں تو عین نوازش ہو گی۔
پیرصاحب:ابھی تو تجھے مذاق سوجھ رہا ہے۔جس دن چڑیل دیکھی۔چیخیں نکل جائیں گی۔
میں:حضور آپ چڑیل میرے مطلب کی بھیجیں پھر دیکھتے ہیں چیخیں کس کی نکلتی ہیں؟
اُن کے علاوہ تین پیرصاحب اور ایک مائی پیرصاحبہ بھی چڑیلوں کے وعدے کر چکے ہیں اور میں مشوم ابھی تک اُن کے وعدے پورے ہونے کا انتظار کر رہا ہوں۔
ان پڑھ،جاہل گنوار و غریب شخص اگر توہم پرستی کا مظاہرہ کرے تو غصہ نہیں آتا لیکن پڑھے لکھے،ڈگری یافتہ اور نوٹوں والے بھی ان لوگوں کی طرح behave کریں تو کسی قدر دکھ ضرور ہوتا ہے۔بےنظیر،زرداری،نوازشریف،عمران خان،امیتابھ بچن،مودی۔۔۔۔۔شروع ہو جائیے۔آپ کو مہینہ لگ جائے لیکن توھم پرست celebrities اور توھم پرست ڈگری یافتاؤں کی لسٹ آپ سے ختم نہ ہو سکے گی۔
دنیا میں توھم پرستی سے مکمل آزاد لوگوں میں سب سے زیادہ تعداد پیور سائنسدان اور سائینٹفک مائنڈڈ لوگوں کی ہے۔
آف کورس سائنس،توہم پرستی کی سب سے بڑی دشمن ہے اور توہم پرستی میں برصغیر پاک و ھند اور افریقی ممالک ٹاپ پر ہیں۔

4 Comments

  1. Aleena Ali Reply
  2. Umair Khan Reply
  3. RS Reply
  4. Shah JI Reply

Leave a Reply