سوا دو کھرب کا روز ویلٹ ہوٹل شریف برادران کے بزنس پارٹنر قطریوں کو اونے پونے بیچنے کی تیاریاں مکمل

roosevelt hotel pakistan sale shahbaz government qatri prince jasim

– نئے قانون کے بعد عدالت اس ڈیل پر از خود نوٹس لے سکتی ہے اور نہ اسے عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے

– مریم نواز کے سمدھی سیف سیف الرحمان ڈیل کے فرنٹ مین ہیں

– ویلیو ایڈیشن کر کے ہوٹل اگلی نسل کو منتقل کیا جا رہا خواجہ سعد کی تصدیق

– نواز شریف کے حکم پر وزیراعظم شہباز شریف چند دنوں میں دورہ قطر میں اس ڈیل پر ابتدائی پیش رفت کا آغاز کریں گے

– شریفوں نے کسی بھی پکڑ سے بچنے اور خود کو مکمل قانونی تحفظ دینے کےلئے پارلیمنٹ سے قانون سازی کرا لی

– لاہور ۔ ناظم ملک –

حکمران خاندان شریف برادران نے امریکہ میں پاکستان کا 2 کھرب سے زائد مالیت کا قیمتی روز ویلٹ ہوٹل اپنے قطری بزنس پارٹنر کو اونے پونے داموں بیچنے کی تمام تیاریاں مبینہ طور پر مکمل کر لیں ہیں اور نیب قوانین میں ترامیم کے بعد اب اس ڈیل پر نہ کوئی بھی عدالت نہ از خود نوٹس لے سکتی ہے اور نہ ہی اسے کسی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے جبکہ اب حکومت بھی اس ڈیل کی تفصیلات قوم کو دینے کی پابند نہیں ہے،پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے اس ہوٹل کو بیچنے کی باضابطہ تصدیق بھی کر دی ہے،

roosevelt hotel pakistan sale shahbaz government qatri prince jasim saad raifque tweet

تفصیلات کے مطابق شریف برادران اپنے مختصر دور حکومت میں اپنے تمام مفادات کے حصول کے لئے جلد بازی میں تمام قانونی و غیر قانونی اقدامات بروے کار لارہی ہے،مصدقہ ذرائع نے پہلے مرحلے میں روز ویلٹ ہوٹل اور بعد ازاں پی آئی اے کی نجکاری کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل کے 50 فیصد شیئرز شریفوں کے بزنس پارٹنرز قطریوں کو اونے پونے بیچنے کا فیصلہ نواز شریف کے سخت ہدایات اور حکم کے تحت کیا ہے اور مبینہ طور پر اس ڈیل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کےلئے نواز شریف اپنے نواسے کے سسر اور بیٹی مریم نواز کے سمدھی سیف الرحمان کو فرنٹ مین کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جو نئی کمپنیاں بنا کر جلد اس منصوبے کو مکمل کرنے کےلئے دن رات محنت کر رہے ہیں،امریکہ کے شہر نیویارک کے مہنگے علاقے مین ہیٹن میں واقع یہ ہوٹل ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ہے جو پاکستانی کرنسی میں سوا دو کھرب روپے سے بھی زیادہ کا بنتا ہے،ذرائع نے بتایا ہے کہ شریف حکومت نے برسراقتدار آتے ہی اس ہوٹل اور پی آئی اے پر ہاتھ صاف کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا تھا اور اس غرض سے شریفوں نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر خود کو قانونی طور پر تحفظ دینے اور مکمل طور پر کسی بھی پکڑ سے محفوظ بنانے کےلئے پارلیمنٹ میں نیب ترامیم کی آڑ میں ایسی قانون سازی کے جس کے بعد اگر یہ ہوٹل بیچا جاتا ہے تو یہ ڈیل بیرونی سرمایہ کاری کے نام پر کسی قانون کی گرفت میں نہ آئے گی اور نہ ہی پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ اس پر از خود نوٹس لے سکے گی اور نہ ہی کوئی اسے عدالت میں چیلنج کر سکتا ہے،اس کے علاوہ نئے قانون کے تحت اندرون یا بیرون ممالک بیچے جانے والے اثاثوں کی تفصیلات حکومت کسی کو بھی دینے کی پابند نہیں ہوگی،بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم میں شہباز شریف آئیندہ چند روز میں قطر کا سرکاری دورہ کریں گے جہاں وزیراعظم اپنے خاندانی بزنس پارٹنر قطریوں کے ساتھ روز ویلٹ ہوٹل بیچنے کے معاہدے پر عملدرآمد کےلئے باضابط طور پر ابتدائی پیش رفت کا آغاز کریں گے،پاکستان کے وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے روز ویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے کے 50 فیصد شئیرز بیچنے کی خبریں منظر نامے پر آنے کے بعد اپنے ایک ٹویٹ میں اس نجکاری کی تحت بیرونی سرمایہ کاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روز ویلٹ ہوٹل قوم اور پی آئی اے کا ایک ارب سے زائد کا اثاثہ ہے اسے بیچا نہیں جا رہا بلکہ اس کی ویلیو ایڈیشن کر کے اگلی نسلوں کو منتقل کیا جا رہا ہے،خواجہ سعد رفیق نے اس معاہدے کی بھی تفصیلات نہیں بتایئں اور نہ ہی انہوں نے یہ بتایا ہے کہ اگلی نسلوں کو منتقل کرنے سے ان کیا کیا مراد ہے؟

ذرائع نے بتایا ہے کہ شریف خا دان کے عرب ممالک کے بادشاہوں اور شہزادوں کے ساتھ کاروباری تعلقات ہیں جن کے ساتھ ان کے کئی ممالک میں مشترکہ کاروبار چل رہے ہیں،

مشرف دور سے ہی روز ویلٹ ہوٹل کو ہر حکومت نے اپنے اپنے فرنٹ مین بزنس مینوں کو بیچنے کی کوششیں کیں لیکن وہ ملکی قوانین اور عدالتوں میں چیلنج ہونے کے ڈر سے یہ نہ کر سکے لیکن شریف حکومت نے اس ڈیل کی آڑ میں آنے والے ملکی قوانین ہی قانون سازی کے ذریعے سب سے پہلے آڑا کے پڑے مارے ہیں اور اب وہ بلا خوف و خطر اس ہوٹل کو بیچنے کی تمام تیاریاں مکمل کر بیٹھے ہیں،یاد رہے کہ جن قطریوں کو روز ویلٹ ہوٹل بیچنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں یہ وہی قطری ہیں جنہوں نے پاکستانی عدالتوں میں شریف خاندان کے خلاف پاناما پیپرز میں لندن فلیٹ کرپشن کے پیسے سے خریدنے کے الزام کے تحت جاری کاروائی میں شریفوں کو بچانے کے لئے ایک خط بھیجا تھا جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا یہ خط بعد میں پاکستان کی سیاست میں اب تک المعروف قطری خط کے نام سے یاد کیا جاتا ہے،واضح رہے کہ نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہو چکی ہیں اور اس پر سماعت جاری ہے اس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد واضح ہوگا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے نام پر پاکستانی قوم کے اثاثے اونے پونے بیچنے پر کیا فیصلہ دیتی ہے

|Pak Destiny|

Leave a Reply