ٹاپ ٹو جرنیلوں عاصم منیر اور ساحر شمشاد میں سے صرف ایک کوچیف یا چئیرمین لیاجائے۔نواز،مریم مشاورت

shahbaz nawaz maryam sharif qamar bajwa leaving victory pmln

تیسرے جرنیل کی دونوں پوسٹوں میں سے کسی ایک پر لاٹری نکلنے کے چانسز

شہباز شریف ہر طرح کی مشاورت سے اوٹ باپ بیٹی حتمی فیصلہ کریں گے

باپ بیٹی کے درمیان سنیارٹی کی بجائے میرٹ پر نئی تقرریاں کرنے پر اتفاق

– لاہور۔ناظم ملک –

پاکستان میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہمیشہ سے ہی غیر معمولی اہمیت کی حامل رہی ہے ملکی دفاع کے اس اہم ستون کا ریاستی معاملات میں کلیدی کردار رہا ہے،بعض جرنیلوں کی طرف سے ملکی سیاسی نظام میں مداخلت اور مارشل لاء لگانے جیسے انتہائی اقدامات نے بھی اس ادارے پر تنقید کا راستہ بھی کھولا،موجودہ آرمی چیف کی طرف سے اپنی مقررہ مدت پر ریٹائر ہونے کے اعلان کے بعد نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر بحث جاری ہے اور میڈیا میں اس حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں،جرنیلوں کی سنیارٹی کو لیکر ممکنہ آرمی چیف کے حوالے سے نام زیر گردش ہیں،ملکی قوانین کے تحت سروسز چیف کا تقرر آئین کے آرٹیکل 243(3) کے تحت صدر پاکستان وزیراعظم کی سفارش پر کرتا ہے،اس بار بھی نئے آرمی چیف کے تقرر نے سیاست کے میدان میں ہلچل مچا رکھی ہے اس ماحول میں اسوقت عمران خان کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا جب انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کو اگلے الیکشن تک تو سیع دی جائے حکمران جماعت نے عمران کے اس بیان کو آڑے ہاتھوں لیا جس سے اس حساس معاملے پر ماحول کشیدہ ہو کے رہ گیا ،حکمران اتحاد حصوصا ن لیگ کی مرکزی قیادت نے اس بیان کی بھرپور مخالفت کی اور تقریبا انکار کی صورت میں اس مطالبے کا جواب دیتے ہو کہا کہ عمران خان ہمیں اس ایشو پر ڈکٹیٹ نہ کریں آرمی چیف کا تقرر وزیراعظم آئین کے تحت مقررہ مدت پر کریں گے،ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ ن لیگ کی طرف سے واضح دوٹوک انکار کے بعد جنرل باجوہ کی طرف سے ریٹائرمنٹ کا اعلان سامنے آیا ذرائع کے مطابق فوج کی دونوں اہم پوسٹوں پر تقرری کا حتمی فیصلہ لندن میں نواز شریف اور مریم نواز باہمی مشاورت سے کریں گے،بتایا گیا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کو نواز شریف نے بلکل خفیہ رکھا ہوا ہے اور وہ اپنے کارڈ عین وقت پر کھیلیں گے نئے آرمی چیف کی تقرری میں وزیراعظم میاں شہباز شریف کو مشاورت سے باہر رکھا گیا ہے اور اس سلسلے میں انہیں کچھ نہیں معلوم کہ لندن کیا ہو رہا کون کس سے مل رہا ہے ہر بات سے انہیں بےخبر رکھا جا رہا ہے،لندن سے آمدہ اطلاعات کے مطابق ن لیگ کے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز اس بات پر قائل ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی سنیارٹی کو کم اور میرٹ کو زیادہ مدنظر رکھتے ہوئے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا،ذرائع نے بڑے ٹھوس انداز میں یہ بھی دعوی کیا ہے کہ باپ بیٹی کے درمیان نئے آرمی چیف کی تقرری پر نواز اور مریم نے نئے آرمی چیف اور چئیرمین جوائینٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے ناموں کو شارٹ لسٹ کر لیا ہے جس کے مطابق موجودہ سنیارٹی میں نمبر ون جنرل عاصم منیراور دوسرے نمبر پر آنے والے سینئیر ترین جرنیل ساخر شمشاد یعنی دونوں میں سے کسی ایک کا آرمی چیف یا چئیرمین جوائینٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی پوسٹ پر تقرر کیا جائے گا اور کسی تیسرے جرنیل کا دونوں اہم پوسٹوں میں سے کسی ایک پر تقرر کیا جائےگا، نئے آرمی چیف کی تقرری سے قبل پاک افواج میں معمول کے مطابق جرنیلوں کی ریٹائرمنٹ اور سنیارٹی کچھ اسطرح درج ذیل سے واضح ہوتی ہے،

ستمبر 2018 میں میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل ترقی پانے والے چھ لیفٹیننٹ جنرل اکتوبر اور نومبر میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ان میں سے تین لیفٹیننٹ جنرل رواں ماہ ہی ریٹائر ہو جائیں گے۔

ان میں لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز کور کمانڈر لاہور 20 اکتوبر، لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج ڈی جی ایس پی ڈی 19 اکتوبر، لیفٹیننٹ جنرل محمد عدنان ڈی جی ٹریننگ ایوالوایشن 12 اکتوبر کو جبکہ لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر کور کمانڈر منگلا پانچ نومبر اور لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف 19 نومبر کو ریٹائر ہوں گے۔

اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر احمد جو پہلے کور کمانڈر گوجرانوالہ اور حال ہی میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے عہدے پر تعینات ہوئے ہیں ان کی عہدے سے ریٹائرمنٹ 30 ستمبر تھی لیکن کچھ تکنیکی تبدیلی اور تاخیر سے ان کو تھری سٹار کے رینکس 27 نومبر 2018 میں لگائے گئے جس کی وجہ سے اب ان کے عہدے کی مدت 27 نومبر 2022 میں مکمل ہو گی۔

موجودہ فہرست کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ چونکہ آرمی چیف کے عہدے کی مدت 29 نومبر سے دو دن پہلے 27 نومبر کو ہونی ہے اسلئے کہا جارہا ہے کہ ان کا نام بھی آرمی چیف کی فہرست میں زیر غور ہو سکتا ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ ٹاپ فور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد کور کمانڈر راولپنڈی، لیفٹینیٹ جنرل اظہر عباس جو چیف آف جنرل سٹاف، لیفٹیننٹ جنرل نعمان نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر، جبکہ کور کمانڈر بہاولپور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید شامل ہیں۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ پہلے پانچ ناموں میں سے آرمی چیف منتخب کریں یا مزید ناموں کے فہرست منگوائیں۔ چھٹے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کور کمانڈر گوجونوالہ، ساتویں نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل محمد چراغ حیدر کور کمانڈر ملتان جبکہ سنیارٹی فہرست میں آٹھویں نمبر پر موجودہ ڈی جی آئی ایس ندیم احمد انجم شامل ہیں۔

عسکری ذرائع کے مطابق رواں برس نومبر کے پہلے ہفتے میں موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے بذریعہ وزارت دفاع نام بھجوائے جائیں گے۔

سبکدوش ہونے والے آرمی چیف کسی کی سفارش کرنا چاہیں تو اس کا اضافی نوٹ ہو سکتا ہے۔ لیکن حتمی اختیار اور منظوری وزیراعظم کی ہو گی۔

عمومی طور پر نومبر کے پہلے ہفتے میں نام وزیراعظم آفس بھیجیں جاتے ہیں جس کے بعد متوقع طور پر پچیس چھبیس نومبر تک اعلامیہ جاری ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واشنگٹن میں پاکستان کے سفارتحانے میں ایک غیر رسمی گفتگو میں اپنی مقررہ مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہونے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد نئے آرمی چیف کی تقرری کےلئے سنیارٹی کو لیکر تانے بانے بنے جارہے ہیں

| Pak Destiny |

Leave a Reply