مسلم لیگ ن کے صدر سابق وزیراعلی میاں شہباز شریف اپنی ہی پارٹی میں بے رخی کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں ان کی حیثیت ایک ڈمی صدر تک محدود ہو کر رہ گئی ہے نہ ان کی کوئی سنتا ہے نہ ان کی کوئی بات مانتا ہے،
پارٹی کی عملا قیادت جیل سے مریم نواز نے سنبھال لی ہے اور پارٹی راہنما صرف جیل سے نواز شریف اور مریم نواز کے آنے والے احکامات پر عمل کر رہے ہیں،بتایا گیا ہے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے درمیان واضح اختلافات پیدا ہو چکے ہیں اور وہ جیل میں ملاقات کےآنے والے شہباز شریف سے سیاسی معاملات پر بھی کوئی بات چیت نہیں کرتے،
بتایا گیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نوازسیاسی و پارٹی معاملات میں شہباز شریف پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں،پارٹی واضح طورپر دو دھڑوں میں تقسیم ہو کر رہ گئی ہے جس کا پارٹی کو ملکی سیاست میں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نواز شریف کو گلہ ہے کہ وہ جیل میں ہیں اور کارکنوں کو ان کی جیل اور دیگر مشکلات پر متحد کیا جارہا ہے اور نہ ہی ان کے لئے کوئی سڑکوں پر آرہا ہے،
یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ پارٹی کے سئینئر راجہ ظفرالحق سمیت دیگر راہنماوں نے دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات کی بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی کوشش کی جسے کامیابی نصیب نہیں ہو سکی۔دیگر سیاسی جماعتیں بھی مشکل کا شکار ہیں کہ وہ بات کریں تو کس سے کریں نواز شریف تک انہیں رسائی نہیں اور شہباز شریف سے بات کرنا معتبر نہیں رہا
Good if she did it other wise no chance of pmln to do strong opposition
Right decision👌
Pili texi hahahaha
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں.
Jhoot
These are not facts u r trying to misguided the pmln worker…but they’re fully aware of consiperises…..they r fully united….