شہباز،عمران اور پانامہ لیکس

shahbaz shrif,nawaz sharif,marian nawaz,hamza shahbaz

(Pakdestiny.com)- از۔ڈاکٹر عامر میر۔

پاکستان میں جب کوئی لیڈر بننے کے بعد ایک دفعہ وزیراعظم بن جائے تو اُسے دوبارہ وزیراعظم بننے سے روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اُس کا قتل کر دیا جائے۔بےنظیر کا سب کو پتہ تھا کہ اُسے وزیراعظم بننے سے روکنا اب ناممکن ہے تو بےنظیر کا قتل کر دیا گیا۔ضیا کو پتہ تھا کہ اگر بھٹو کو چھوڑ دیا تو بھٹو کے پاس اتنی سٹریٹ پاور اور ووٹ بنک ہے کہ وہ بڑی آسانی سے دوبارہ وزیراعظم بن جائے گا اور وزیراعظم بننے کے بعد پہلا کام ضیا کی پھانسی ہی ہے۔اس بات کی کنفرمیشن اُس وقت ہو گئی تھی جب بھٹو نے یہ کہہ دیا تھا کہ”قبر ایک اور بندے دو ہیں”۔مشرف نواز کو پھانسی نہیں دے سکا اور دیکھ لیں نواز اپنے وقت پہ وزیراعظم دوبارہ بن ہی گیا ہے۔ویسے بھی بےنظیر کے بعد نواز کا راستہ تو بہت صاف ہو گیا تھا۔
ہر شخص کی طرح شہبازشریف اور عمران خان کی بھی خواہش وہ وزیراعظم بنیں۔شہبازشریف نے اس سلسلے میں پہلی کوششیں مشرف کے دور میں کیں اور ظاہر ہے نوازشریف کو اعتماد میں لیے بغیر کیں اور نوازشریف اپنے انٹرویوز میں بتا چکا ہے کہ شہباز کی ان کوششوں میں اس کی مرضی اور رضامندی شامل نہیں تھی۔ہوتی بھی کیسے؟شہباز یا کوئی اور،نواز کی جگہ پہ وزیراعظم بن جائے یہ نواز کو تو کسی بھی صورت میں منظور نہیں ہو سکتا!۔دونوں بھائیوں میں شہباز کی ان پھرتیوں کو لے کر اختلافات بھی شروع ہوئے تھے لیکن پھر مشترکہ دشمن نے ان دونوں کو اکٹھا ہونے پہ مجبور کر دیا اور شاید شہباز نے بھی اپنے دل کو سمجھا لیا تھا کہ نواز کے ہوتے ہوئے میں نمبر ٹو ہی ٹھیک ہوں،نمبرون نہیں بن سکتا۔بہرحال پھر شہباز نے حمزہ کو تیار کرنا شروع کر دیا کہ چلو میں نہ سہی،میرے بعد میرا بیٹا ہی پی ایم بن جائے گا مگر جب سے نواز نے مریم کو پروموٹ کرنا شروع کیا ہے،اب ان امیدوں پہ بھی پانی پھرنا شروع ہو گیا ہے۔ویسے بھی اس وقت مریم کا پارٹی اور حکومتی معاملات میں حمزہ سے زیادہ اثرورسوخ ہوتا چلا جا رہا ہے اور کافی سارے لوگوں کے نزدیک اس وقت مریم ڈی فیکٹو پی ایم ہے۔دونوں بھائیوں اور اُن کی بیگمات کی آپس کی جیلسی اور چھوٹی بڑی چپقلشوں کی بہت مصالحہ دار سٹوریاں بھی ہیں لیکن تفصیلات پھر سہی۔سننے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ وڈے اباجی مرحوم کی خواہش پہ مریم کا پہلے رشتہ حمزہ کے ساتھ ہی طے ہوا تھا لیکن پھر صفدر بیچ میں آ گیا اور جب دل کسی پہ آ جائے تو کیا ہو سکتا ہے؟
پانامہ لیکس کو لے کہ شہبازشریف کیمپ کی طرف سے جو خاموشی آپ کو آج کل محسوس ہو رہی ہے،اُس کی وجوہات کا کچھ اندازہ تو آپ کو ہو ہی گیا ہو گا؟شہباز صاحب اندرخانے اس موقع سے کچھ فائدہ اُٹھانے کی کوشش ضرور کر رہے ہیں لیکن میری پیشن گوئی ہے کہ جلد ہی پہلے کی طرح ٹھنڈے ہو کر بیٹھ جائیں گے۔پھر وہی بات دہراؤں گا کہ پاکستان میں جب کوئی ایک دفعہ لیڈر بننے کے بعد وزیراعظم بن جاتا ہے تو اُسے اُس کی زندگی میں ہٹانا ناممکن ہی سمجھیں۔
عمران خان صاحب کوشش تو بہت کرتے ہیں اور ہر موقع ایکسپلائٹ کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں لیکن عمران لورز سے معذرت کے ساتھ خان صاحب میں ابھی بھی وہ بات نہیں ہے۔جب تک نوازشریف زندہ ہے،عمران خان کے وزیراعظم بننے کا کوئی چانس نہیں ہے۔اگر ایسے ہی چلتا رہا تو اگلا پی ایم بھی آپ لوگ نوازشریف کو ہی دیکھیں گے۔خان صاحب اگر دھرنے اور ایجی ٹیشن کی سیاست کی بجائے اپنی پارٹی اور اپنے صوبے پہ دھیان دیتے تو پھر شاید کوئی چانس بن جاتا۔ابھی آج کل تو خان صاحب کی اپنی پارٹی کے حالات کافی خراب ہیں۔ابھی اقتدار ملا نہیں اور آپس میں ٹیں پٹاس شروع ہو گئی ہے اور یہ پانامہ لیکس سے بھی کچھ حاصل نہیں ہونا؟اسے بھی چلیں میری پیش گوئی ہی سمجھ لیں۔
آخر میں،میں واضح کرتا چلوں کہ میرا تعلق،حمایت یا ہمدردیاں پاکستان کی کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہیں۔یہ صرف ایک تجزیہ اور تجزیے کی بنیاد پہ پیشن گوئیاں ہیں۔بس۔

One Response

  1. M A Hameed Reply

Leave a Reply