امارات کے ولی عہد کا دورہ اور تضادات کا دوردورہ

Sheikh Mohammed bin Zayed Al Nahyan,iftikhar durrani,fawad chaudhry
 
ایس کیو احمد

متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید النہیان گزشتہ روز پاکستان کے ایک روزہ دورے پر تشریف لائے۔ نور خان ائیر بیس پر وزیر عمران خان نے ان کا پر تپاک استقبال کیا ۔ گارڈ آف آنر کے ساتھ ساتھ انہیں 21توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔ولی عہد کی وطن روانگی کے بعد ان کے دورے کی مدت کے حوالے سے متضاد دعوے سامنے آنے لگے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ ولی عہد گزشتہ تین روز سے پاکستان میں تھے ۔ متحدہ عرب امارات کے اسلام آباد سفارت خانے نے ٹویٹ کیا کہ ولی عہد پاکستان کے ایک روزہ سرکاری دورے پر آئے،جبکہ وزیر اعظم کے میڈیا پر معاون خصوصی افتخار درانی نے ٹویٹ کیا کہ ولی عہد پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی دعوت پر ایک روزہ سرکاری دورے پر آئے۔اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ٹی وی نے بھی ولی عہد کے دورے کو ایک روزہ دورہ کہا۔

دورہ چاہے ایک روزہ ہو یا تین روزہ کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔اگر فود چوہدری صاحب کو اس بات پر اعتراض تھا کہ ولی عہد صرف دو گھنٹے میں ہی واپس تشریف لے گئے تو اس میں کیا مضائقہ ہے۔کیا دو گھنٹے میں دو طرفہ امور اور باہمی تعلقات کے حوالے سے مثبت پیش رفت نہیں ہو سکتی؟ دوسری بات اگر اماراتی ولی عہد تین روز سے پاکستان میں تھے تو وفاقی وزیر اطلاعات عوام کو یہ اطلاع دے دیتے کہ ان کی کیا مصروفیات تھیں؟
ویسے ایک بات ذہن میں آرہی تھی کہ کہیں ولی عہد موصوف دو روزسے تلور کے شکار میں مصروف تو نہ تھے؟ گورنمنٹ سے چھپ چھپ کے کیونکہ عمران خان تو سخت خلاف ہیں عربوں کو تلور اور نایاب پرندوں کے شکار کی اجازت دینے کے حوالے سے۔
Pak Destiny
 

Leave a Reply