دانشور کیسی ویڈیوز سے سیڈیوس ہوتے ہیں؟

ayesha akram intellectuals seduce video types

– ڈاکٹر عامر لاھوری –

پہلی دانشوارانہ لاجک یہ پتہ چلی ہے کہ عائشہ اکرم چونکہ سیڈکشن ویڈیوز بناتی تھی اس لیے لوگ حملہ آور ہوئے۔

پہلے تو دیکھا نہیں تھا۔واقعے کے بعد عائشہ کی ٹک ٹاک ویڈیوز سپیشلی چیک کیں۔مجھے تو اُن میں ایک بھی سیڈکشن ویڈیو محسوس نہیں ہوئی۔ھاں بونگی سی ویڈیوز کافی ہیں۔ویسے جن دانشوروں کو اتنی بونگی ویڈیوز میں بھی سیڈکشن محسوس ہوئی ہے اُنہیں اگر گیم آف تھرونز دکھا دی جائے تو شلوار گیلی کروا بیٹھیں گے۔بقول مرشدپاک جسے عائشہ اکرم کی ویڈیوز میں بھی سیڈکشن فِیل ہوتی ہے وہ بیچارا شدید جنسی ترساہٹ کا شکار ہے۔محروم النساء کا مریض ہے۔

دوسری لاجک یہ کہ یہ ولگر ویڈیوز بناتی ہے۔بےحیائی پھیلاتی ہے اس لیے ایسا ہوا۔

ریئلی؟

ویسے منجھی دے وچ ڈانگ پھیر دا کے بارے میں کیا خیال ہے؟اس پہ جو ڈانس فلمایا گیا ہے وہ کس زمرے میں آتا ہے؟یہ گانا و ڈانس پاکستان کا سنسر بورڈ پاس کر چکا ہے۔کیا عائشہ اکرم کی ویڈیوز اس ڈانس سے زیادہ ولگر ہیں؟سٹیج پہ جو مجرا نما رقص کئی سالوں سے حکومتی اجازت سے ہو رہے ہیں عائشہ کی ویڈیوز میں کیا اُن سے زیادہ بےحیائی ہوتی ہے؟یہ سب بھی حکومتی اجازت سے ہو رہا ہے۔فیکٹ یہ آپ کا بس پاکستان سنسر بورڈ نصیبو لعل نرگس ثوبیہ خان وغیرہ پہ نہیں چلتا اور دانشوری عائشہ اکرم پہ اس لیے جھاڑی جا رہی ہے کہ وہ اِن سب سے زیادہ کمزور و ہمبل بیک گراؤنڈ سے ہے۔یہ سب ایکٹرسز بھی سارٹ آف میٹ اپ وغیرہ کرتی ہیں۔پبلک پلیسز پہ اِنہیں لچوں لفنگوں سے ملتی ہیں۔اِن کے کپڑے اس لیے نہیں پھٹتے کہ یہ پراپر سکیورٹی مینج و پرچیز کر سکتی ہیں۔سٹیج ڈرامے میں سامنے ڈانس ہو رہا ہوتا ہے۔سٹیج کے نیچے کھڑے ہو کر بہت کچھ ہو رہا ہوتا ہے لیکن بہت کم ہی کوئی سٹیج پہ چڑھ کر ہاتھ لگانے کی ہمت کرتا ہے کیونکہ علم ہوتا ہے ایسے کرنے کے نتائج کافی سنگین ہو سکتے ہیں۔نام لینے کی ضرورت نہیں ہر سیاسی پارٹی کی خواتین لیڈرز لاکھوں کی گیدرنگز میں ہوتی ہیں لیکن کوئی چھونے کی ہمت کم ہی کرتا ہے کیونکہ سکیورٹی اِنہیں پرے پرے دھکیل رہی ہوتی ہے۔پتہ ہوتا ہے کہ پھڑے گئے تو بڑی پھینٹی پڑے گی جو کئی بار پڑی بھی ہے لیکن اِنہیں لوگوں کو ہم نے جلسے میں آئی اپنی ہی پارٹی کی عام سیاسی ورکرز کو مولیسٹ کرتے کی ویڈیوز کئی مرتبہ دیکھی ہیں۔عائشہ اکرم کو زیادہ سے زیادہ “کم معاملہ فہم” کہا جا سکتا ہے کہ جب کوئی پراپر سکیورٹی نہیں تھی تو اُسے لچوں لفنگوں کا اپنے گرد ہجوم اکٹھا ہونے سے پہلے وہاں سے نکل بھاگ جانا چاھیئے تھا۔

آخری بات کچھ معصوم لوگوں کے لیے کہ وہ ہاتھ میں گلاس پکڑی ہوئی لڑکی عائشہ اکرم نہیں ہے۔

|Pak Destiny|

Leave a Reply