– از ڈاکٹر عامر لاھوری –
بچپن سے پڑھتے آئے ہیں کہ دانا دشمن بیوقوف دوست سے بہتر ہوتا ہے۔کل یہ بات ایک بار پھر عمران لوورز نے ثابت کر دی۔میں اپنی فرینڈز لسٹ والے عمران لوورز کی بات نہیں کر رہا وہ ماشاللہ سارے بڑے سیانے ہیں۔میں باقی عمران لوورز کی بات کر رہا ہوں۔یہ خاور مانیکا اور پولیس افسر والے معاملے پہ پی ٹی آئی کی تقریبا ساری ٹاپ لیڈرشپ خاموش رہی۔کیوں خاموش رہی؟اس پہ ہی تھوڑا غور کر لینا تھا۔کچھ دوست جو میڈیا میں کام کر رہے ہیں کہ مطابق کل محترم فواد چودھری صاحب تک کنی کترا رہے تھے۔فون نہیں اُٹھا رہا تھا۔کال بیک تک نہیں کر رہا تھا۔حالانکہ وہ ماشاللہ تقریبا ہر بات کو لے کر ووکل ہوتے ہیں۔سی ایم کو لاسٹ منٹ پہ بیان وغیرہ جاری کرنے سے منع کیا گیا۔اس کا مطلب یہی تھا کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ اس موضوع کو اوائڈ کر رہی ہے۔اب ہمارے سوشل میڈیا ٹائیگرز کو سمجھ جانا چاھیئے تھا کہ اس پہ چُپ کر جاؤ۔مُٹھ رکھو۔دڑ وٹ جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔پر نہیں کل سے اپنی والز وغیرہ پہ اسے ڈیفنڈ کرنے کے انداز میں ڈسکس کئے جا رہے ہیں اور ایسی ایسی جسٹیفیکیشنز لکھ رہے ہیں کہ پڑھتے ہوئے قہقہہ نکل جائے۔ایک سر جی تو لکھ رہے تھے کہ او دیکھیں جی خاور مانیکا تو خود بڑا افسر رہا ہے۔یہ ساری کاروائی اُس نے خود ہی اپنے دوستوں کے ذریعے کروائی ہو گی۔سابقہ وائف کا کوئی کردار نہیں ہے اس کاروائی میں۔او سر جی یہ صفائی دینا آخر کیوں ضروری ہے؟کیا ضرورت ہے سابقہ شوہر اور وزیراعظم کی وائف کو اپنی وال پہ ڈسکس کرنے کی۔کچھ دوستوں کے مطابق یہ ن لیگی افسران کا کیا دھرا ہے؟تو بھائی صاحب گورنمنٹ بھی کیا ن لیگ کی ہے؟وغیرہ وغیرہ۔لطف کی بات یہ ہے کہ یہ خاور مانیکا عادتا جھوٹا ہے لیکن ہمارے عمران لوورز پھر بھی اُسے ڈیفنڈ کرنے سے باز نہیں آتے۔
گالیاں،ٹرولنگ،لڑنا جھگڑنا،بدتمیزیاں یہ سب اپوزیشن میں رہتے ہوئے۔۔۔۔۔جناب اب آپ گورنمنٹ میں آ چکے ہیں۔حکومت کیجیئے۔ناؤ فیس دا میوزک۔اب گالیاں و ٹرولنگ بند کیجیئے۔ان حرکات کا حکومتی پارٹی کو نقصان ہوتا ہے۔ہر مسئلے پہ منہ نہیں کھولی رکھتے۔کئی جگہوں پہ خاموشی ہزار نعمت ہے۔ٹاپ لیڈرشپ کسی وجہ سے ہی خاموش ہے؟ن لیگ کا میڈیا سیل تو اب شاید بیس فیصد بھی نہیں رہ گیا۔یہ بات اُن سے نہیں اُٹھائی جانی تھی لیکن جذباتی دوست اس بات کو خود ہی موڈے پہ اُٹھائی پھر رہے ہیں۔شکر ہے کچھ عمران لوورز ڈھکے چھپے لفظوں میں اس پہ تنقید کر رہے ہیں مگر اس اقلیت کی سنتا کون ہے؟
گالیاں،ٹرولنگ،لڑنا جھگڑنا،بدتمیزیاں یہ سب اپوزیشن میں رہتے ہوئے۔۔۔۔۔جناب اب آپ گورنمنٹ میں آ چکے ہیں۔حکومت کیجیئے۔ناؤ فیس دا میوزک۔اب گالیاں و ٹرولنگ بند کیجیئے۔ان حرکات کا حکومتی پارٹی کو نقصان ہوتا ہے۔ہر مسئلے پہ منہ نہیں کھولی رکھتے۔کئی جگہوں پہ خاموشی ہزار نعمت ہے۔ٹاپ لیڈرشپ کسی وجہ سے ہی خاموش ہے؟ن لیگ کا میڈیا سیل تو اب شاید بیس فیصد بھی نہیں رہ گیا۔یہ بات اُن سے نہیں اُٹھائی جانی تھی لیکن جذباتی دوست اس بات کو خود ہی موڈے پہ اُٹھائی پھر رہے ہیں۔شکر ہے کچھ عمران لوورز ڈھکے چھپے لفظوں میں اس پہ تنقید کر رہے ہیں مگر اس اقلیت کی سنتا کون ہے؟