جنّات اور بھاشا ڈیم

-از ڈاکٹر عامر لاھوری-
آج صبح ہی ایک پاکستانی مزدور بھائی نے پوچھا کہ سُنا ہے خاتون اول کے قبضے میں موکلات و جنات ہیں تو خان صاحب ان موکلات و جنات سے ہی ڈیم کیوں نہیں بنوا لیتے؟ویسے جنرل ضیاء کے دور میں جنات سے بجلی پیدا کرنے کا مشور ہ بھی دیا گیا تھا۔ یہ مشورہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سینئر ڈائریکٹر نے دیا تھا کہ جنات کی مدد سے ایٹمی ایندھن وغیرہ تیار کیا جا سکتا ہے۔اٹامک انرجی کمیشن میں اتنے اونچے لیول تک کام کرنے والے بندے کے بارے میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ یہ شخص سائٹنفک اپروچ رکھتا ہو گا مگر جناب یہاں بیڑہ بہت اونچے لیول تک غرق ہوا ہوا ہے۔جہاں تک میری یادداشت کام کرتی ہے؟ضیاء کے دور میں جنات کی مدد سے بجلی پیدا کرنے پہ باقاعدہ سیمینارز وغیرہ تک بھی منقعد ہوئے تھے اور کروائے بھی حکومت نے خود تھے۔ہم ان پڑھ پہ تنقید کرتے ہیں لیکن یہاں پڑھے لکھے بھی اُتنے ہی ضیعف الاعتقاد ہیں۔کیوں ناں ہو وہ بھی تو اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔جب خاندان کے سارے بڑے بزرگوں پہ جادو ہوا ہو تو یہ لوگ کیسے بچ سکتے ہیں؟یہاں تو باقاعدہ یونیورسٹیوں تک میں جنات و کالا جادو کے عنوان سے ورکشاپیں منعقد ہوتی ہیں۔روحانی کارڈیالوجسٹ۔مائی فُٹ۔

[perfectpullquote align=”full” bordertop=”false” cite=”” link=”” color=”” class=”pdbq1″ size=””]ویسے جنرل ضیاء کے دور میں جنات سے بجلی پیدا کرنے کا مشور ہ بھی دیا گیا تھا۔ یہ مشورہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سینئر ڈائریکٹر نے دیا تھا کہ جنات کی مدد سے ایٹمی ایندھن وغیرہ تیار کیا جا سکتا ہے[/perfectpullquote]

ایک اپنے جاننے والے صاحب ہیں۔اول درجے کے کام چور ہیں۔بڑے بھائی نے ماں کے پریشرائز کرنے پہ اپنے خرچ پہ اُن کی شادی کروا دی۔منڈا جمنے کے لئے شوگر کی مریضہ بیوی کو دم کی ہوئی چینی کھلاتے رہے۔خرچہ ابھی تک بڑے بھائی صاحب ہی اُٹھا رہے ہیں۔ایک دفعہ اُنہیں کہہ بیٹھا کہ آپ پڑھے لکھے ہیں۔کوئی ٹک کر جاب وغیرہ کیوں نہیں کرتے؟کم از کم اپنی فیملی کا خرچ تو خود اُٹھائیے۔آگے سے جواب ملا بس کیا بتاؤں مجھ پہ جادو ہوا ہوا ہے۔یہ سنتے ہی میٹر گھوم گیا۔
میں:او ماما توں نہلا نکما ککھ پتی ہے۔تیرے پاس تو اپنے پیسوں کی موٹرسائیکل بھی نہیں ہے۔تو کونسا بل گیٹس ہے جس پہ کسی نے جادو کر کے اربوں کھربوں کے اثاثے چھین لینے ہیں؟او تیرے کول ہے کی جو کسی نے جادو کر کے چھین لینا ہے؟
[perfectpullquote align=”full” bordertop=”false” cite=”” link=”” color=”” class=”pdbq1″ size=””]یہاں تو باقاعدہ یونیورسٹیوں تک میں جنات و کالا جادو کے عنوان سے ورکشاپیں منعقد ہوتی ہیں۔[/perfectpullquote]

کام چور:بس جی جادو یہ ہوا ہوا ہے کہ میں کوئی کام ہی ناں کر سکوں۔یہ جواب سُنتے ہی مجھ پہ بڑی جدید ننگی کی گالیوں کی آمد ہوئی تو تھی مگر کنٹرول کرنا پڑا۔
یہاں تک پڑھتے ہی میرے جینیئس دوست جو ہر وقت ‘آئی ایم کمنگ’ کی آخری سٹیج سے صرف ایک سٹیپ ہی پیچھے ہوتے ہیں۔فورا کمنٹ میں لکھیں گے کہ جنات کا وجود قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔حضرت جی،ھیکل سلیمانی کی تعمیر میں جنات کا رول میں نے بھی پڑھا ہوا ہے۔سورة جن میں نے بھی پڑھی ہوئی ہے۔صاحب جی میں نے وجود پہ تو کوئی ایک اشارتا بات بھی نہیں کی۔لکھ یہ رہا ہوں کہ جنات و موکلات کا عام human being کے قبضے میں ہونا اور اُن سے کام لینا نرا جھوٹ ہے۔بکواس ہے۔پین یکی ہے بلکہ ضیا الحقی ہے۔

6 Comments

  1. Fayyaz Butt Reply
  2. Abdul Qadeer Reply
  3. Ali Manzoor Reply
  4. Mohiuddin Choudhry Reply
  5. Shaikh Usman Reply
  6. Zerah Baktar Reply

Leave a Reply