کنگ میکر زرداری نے ناصرالملک کو نگراں وزیراعظم منوا کر حکمران جماعت کو چاروں شانے چت کر دیا

 -از ناظم ملک-
  • ذکا اشرف،جلیل عباس جیلانی کے نام دے کر نواز لیگ کو ٹریپ کیا اور اعصابی جنگ کے آخر میں جسٹس ناصر کا نام دیکر بازی اپنے حق میں الٹا دی۔
  • چئیرمین سینٹ اور وزیراعلی بلوچستان کی طرح اپنی روائت برقرار رکھی
اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتوں نے اتفاق رائے سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک کو ملک کا نگراں وزیراعظم نامزد کر دیا ہے،حکمران جماعت نےیہ تقرری عین آخری لمحے اس وقت کی گئی جب یہ اختیار پارلیممٹ کے ہاتھ سے نکل کر الیکشن کمیشن کے ہاتھ جانے والا ہے،
کنگ میکر کے بادشاہ زرداری نے وزیراعلی بلوچستان قدوس بزنجو اور چئیرمئین سینٹ صادق سنجرانی جن کو نامزدگی سے پہلے کوئی جانتا نہ تھا زرداری نے دونوں کو چئیرمین سینٹ اور وزیراعلی بلوچستان بنا کر سیاسی ۔خالفین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا بلکل اسی طرح زرداری نے یہ دونوں کامیابیاں سمیٹنے کے بعد اپنی عقابی نگاہیں نگراں وزیرعظم کی طرف مرکوز کر لیں اور نگراں وزیراعظم کی نامزدگی کے کھیل میں زرداری نے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام دے کر حکومتی کیمپ کو کھیلانا شروع کر دیا اور جب حکومتی اعصاب جواب دے گئے اور نگراں وزیراعظم نامزد کرنے کا وقت بھی ختم ہونے والا تھا زرداری نے اپنی پٹاری سے ناصرالملک کا آخری پتہ نکالا اور ساری بساط لپیٹ دی،
بتایا گیا ہے کہ حکومت اپوزیشن کی جانب سے جو دو دو نام دئے گئے تھے اس میں ناصرالملک کا دور دور تک کو نام و نشان نہ تھا زرداری نے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کا نام دے کر حکومت کو ٹریپ کیااور حکومت ان ناموں پر رضامند نہ ہوئی دوسری طرف نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کی آئینی مہلت عین ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی جس حکومتی کیمپ میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی کہ اگر معاملہ ان کے ہاتھوں سے نکل گیا تو پھر کوئی تیسرا نگراں وزیرعظم بنائے گا چنانچہ اسی اعصابی جنگ میں دونوں طرف سے ھنگامی رابطوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ایک بار پھر مریم کے سمدھی چوہدری منیر نے کلیدی کردار ادا کیا اور اسی دوران زرداری نے جسٹس ناصرالملک کےنام کا ٹرمپ کا پتہ نکالا اور بازی اپنے حق میں الٹا لی اور حکمراں جماعت ناصرالملک کا بے داغ ماضی دیکھتے ہوئے اد نام پر راضی ہو گئی،
اسلام آباد: نگراں وزیراعظم منتخب ہونے والے جسٹس (ر) ناصرالملک سابق چیف جسٹس آف پاکستان رہ چکے ہیں۔جسٹس (ر) ناصرالملک 17 اگست 1950 کو سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہو ئے، ایبٹ آباد پبلک اسکول سے میٹرک اور ایڈورڈز کالج پشاور سے گریجویشن کیا،1977 میں لندن سے بار ایٹ لاء کرنے کے بعد پشاور میں وکالت شروع کی،
1981 میں پشاور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری اور 1991 اور 1993 میں صدر منتخب ہو ئے۔جسٹس (ر) ناصر الملک 4 جون 1994 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج بنے اور 31 مئی 2004 کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے اور 5 اپریل 2005 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔جسٹس ناصرالملک نے نہ صرف 3 نومبر 2007 کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا بلکہ وہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے والے سات رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھاکر وہ معزول قرار پائے اور ستمبر 2008 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دوبارہ حلف اٹھا کر جج کے منصب پر بحال ہوئے۔جسٹس ناصر الملک پی سی او،
این آر او اور اٹھارویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچوں کا حصہ رہے۔سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں سزا سنانے والے بنچ کے سربراہ بھی وہی تھے۔ جسٹس ناصر الملک پاکستان کے 22 ویں چیف جسٹس تھے جو 6 جولائی 2014 سے 16 اگست 2015 تک اس منصب پر فائز رہے۔

19 Comments

  1. Saeed Raja Reply
    • Mustafa Ali Reply
  2. Syed Muhammad Azam Bukhari Reply
  3. Mianjan Muhammad Reply
  4. Taj Raja Reply
    • ایوب Reply
  5. Mir Hassan Thaheem Reply
  6. Ch Taj M Fazal Reply
  7. Usman Warraich Reply
  8. Asif Siddiq Reply
  9. Sher Zaman Khan Reply
  10. Mohammed Asif Jehandadkhan Reply
  11. Ayyan Ahmad Reply
  12. Naeem Haider Reply
  13. Abdul Wahid Khosa Reply
  14. Mehmood Iqbal Khan Reply
  15. Hakeem Ahmed Khan YousafZai Reply
  16. Mustafa Ali Reply
  17. Feroz Jamil Khan Reply

Leave a Reply