اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے نئی کنگ پارٹی بنوانے کےلئے چوہدری برادران قریشی،ترین،نثار کے پنڈی والوں سے رابطے

king maker parrty ch nisar jehangir tareen contact establishment

– لاہور ناظم ملک –

* ان راہنماوں کی پنجاب، کےپی،سندھ سے پی ٹی آئی ن لیگ پیپلز پارٹی کے 250 ارکان کی حمایت کا دعوی

* عمران حکومت کی ناکامی کاجواز بنا کر حکومتی ارکان اور اتحادی اگلا الیکشن عمران خان کےساتھ مل کر نہیں لڑنا چاہتے

* ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی سلیکٹ ہونے کو تیار کنگ میکر اسوقت جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے

عمران خان کی حکومت جو اپنے آغاز سے لیکر تیسرے سال تک سیاسی و معاشی بحرانوں کی مدوجزر میں پھنسی رہی اقتدار کے آخری حصے میں مہنگائی غربت بےروزگاری نے جہاں عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں وہاں حکومت کی ناکامی اور عوامی غیض و غضب سے خوفزدہ پی ٹی آئی کے اکثر اراکین اسمبلی خصوصا اتحادی اپنا سیاسی مستقبل تاریک دیکھتے ہوئے حکومتی کشتی سے چھلانگیں مارنے کو تیار بیٹھے ہیں ان حالات کے تناظر میں حکومت سے نالاں بااثر گروپ اور اراکین اسمبلی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں کہ کسی طرح ان کی عمران خان سے جان بھی چھوٹ جائے اور نئے سٹ اپ میں ان کی جگہ بھی بن جائے،

ناقص حکومتی پالیسیوں کے باعث حکمران جماعت کو اپنے اندر سے بھی بحرانی کیفیت کا سامنا ہے گورنر پنجاب جو عرصہ سے حکومت سے ناراض تھے نے لب کشائی شروع کر دی ہے جبکہ عمران خان کےلئے ہر طرح کی قربانیاں دینے والے علیم خان نے وزارت سے استعفی دے دیا اسکےعلاوہ حکومتی اتحادی ق لیگ جو ایم کیو ایم کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی سمجھی جاتی ہے ان کی عمران خان سے پہلے دن سے نہیں بنی چوہدری پرویز الہی جو خود کو نہ صرف وزیراعلی سمجھتے ہیں بلکہ وزیراعلی کی طرح ہی پنجاب کی بیوروکریسی اور پولیس کو چلانے کی کوشش کرتے ہیں وہ بھی اب اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر نہیں چلنا چاہتے اس کے علاوہ ایم کیو ایم پنڈی کی بی ٹیم ہے جو وقت آنے پر یس سر ہی کہے گی،

اسوقت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جن کی وزیراعظم بننے کی خواہش انہیں سونے نہیں دیتی وہ کسی نہ کسی طرح اگلے الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے وزیراعظم بننے کےلئے سر دھڑ کی بازی لگانے کو تیار بیٹھے ہیں،

اینگری ینگ مین چوہدری نثار جو پچھلے الیکشن میں اپنی ہار کو اسٹیبلشمنٹ کی وجہ بتاتے ہیں اگلی بار وہ کسی بڑے عہدے سے کم نہیں مانیں گے وہ بھی ایک گروپ کی شکل میں پنڈی والوں سے رابطے میں ہیں،جہانگیر ترین جو پنجاب میں گیم چینجر سمجھے جاتے ہیں اگلے الیکشن میں اپنا بھر پور حصہ لینے کے لئے تیار نظر آتے ہیں ان کی سب سے زیادہ کوشش ہے کہ ان کی نااہلی کسی طرح ٹل جائے وہ بھی اسٹیبلشمنٹ کے مرہون منت نظر آتے ہیں اور ہر طرح کی خدمات دینے کو تیار ہیں،

ذرائع نے پنڈی اسلام آباد میں چلنے والی سیاسی ہواوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جہاں اسٹیبلشمنٹ کی پارٹیاں اپنی جدوجہد میں لگی ہوئی ہیں وہاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی کسی سے کم نہیں دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو ڈاج کر کے اسٹیبلشمنٹ کےساتھ اپنی اہنی گیم سیٹ کرنے کی کوشش میں ہیں کہ کسی طرح انہیں اب سلیکٹ کر کیا جائے لیکن اب کی بار کنگ میکر کوئی بھی فیصلہ قبل ازوقت اور جلد بازی میں نہیں کرنا چاہتے۔۔۔

|Pak Destiny|

Leave a Reply