ماں کے بغیر زندگی

-از ڈاکٹر عامر لاھوری-

کچھ سٹوپڈ رسم و رواج کا خاتمہ ہم اپنی زندگی میں ہی کر سکتے ہیں مثال کے طور پہ میری والدہ نے اپنا کفن اپنی زندگی میں ہی خرید لیا تھا اور کئی سال پہلے مجھ سے وعدہ لیا تھا کہ میرے کفن دفن اور جنازے وغیرہ کی روٹی کے اخراجات تو نے کسی سے بھی نہیں لینے اور میں نے exactly ایسا ہی کیا تھا۔والدہ کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے میں اپنا کفن خرید چکا ہوں اور کفن دفن کے اخراجات کے لئے ایک اماؤنٹ علیحدہ رکھ لی ہے اور آپ کو بھی ایسا ہی کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ہر سال عید پہ نئے کپڑے بنانے کی بجائے ایک سال نیا کفن خرید لیجیئے گا۔

پتہ نہیں جب سے ماں گئی ہے کوئی خوشی خوش نہیں کرتی اور کسی بھی بات میں غم محسوس نہیں ہوتا۔شاید ماں کے ہونا ہی سب سے بڑی خوشی تھی اور ماں کا چلا جانا ہی سب سے بڑا غم ہے۔ماں کے ہوتے ہوئے کبھی دل بھرا ہوا محسوس نہیں ہوا تھا لیکن ماں کے جانے کے بعد لگتا ہے سینہ کبھی خالی ہوا ہی نہیں۔جب تک ماں تھی تب کبھی احساس ہی نہیں ہوا تھا کہ یہ جو کر رہا ہوں وہ غلط بھی ہو سکتا ہے کیونکہ پیچھے ایک احساس تھا کہ کوئی نہیں ماں ہے سب ٹھیک کر دے گی لیکن ماں کے جانے کے بعد غلطی کرنے کی ہمت جیسے ختم سی ہو گئی ہے۔جب قبر پہ سلیں رکھ دی گئیں اور ڈیڈ باڈی نظروں سے اوجھل ہو گئی تو ایک دم جھٹکے کی صورت میں یہ احساس ہوا کہ میں اکیلا رہ گیا ہوں۔شاید زندگی میں وہ پہلا یا آخری لمحہ تھا کہ میں ڈر گیا۔سہم گیا۔خوفزدہ سا فیل کیا میں نے خود کو حالانکہ آس پاس اچھے خاصے لوگ موجود تھے۔

کئی بار پڑھا تھا لیکن اُس دن پہلی دفعہ محسوس ہوا کہ خالی پن کیا ہوتا ہے؟ان سکیور ہونا کسے کہتے ہیں؟سردیوں کی دوپہر تھی لیکن ایسے لگا جیسے چلچلاتی دھوپ ہے اور میرے سر پہ ایک تنی ہوئی بڑی سی چھتری اچانک غائب ہو گئی ہے۔میرے دوستوں و جاننے والوں کے مطابق میں پتھر کے اعصاب رکھتا ہوں لیکن میں اُن دنوں میں نہ جانے کتنی بار رویا۔پہلے شاید ہی کسی نے میرے آنسو دیکھے ہوں لیکن اُن دنوں میں میں کس کس کے سامنے رویا مجھے آج بھی کچھ یاد نہیں ہے۔بلاشبہ اتنے سالوں میں کلوز لوگوں میں اضافہ ہی ہوا ہے لیکن وہ اکیلے اور خالی پن کا احساس ابھی بھی ویسے کا ویسا ہی ہے۔پتہ نہیں میں یہ سب کیوں لکھ رہا ہوں اور یہ لکھتے ہوئے مجھے بےاختیار رونا آ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

4 Comments

  1. مصور Reply
  2. عابد احسان Reply
  3. Jaweria Rana Reply
  4. Anonymous Reply

Leave a Reply