ملک ریاض کا پاکستان کو 38 ارب روپے کا ٹیکہ لگانے کی تیاریاں

malik riaz 190 million settlement bahria town superem court verdict

– لاہور۔۔۔ناظم ملک –

– ملک ریاض کا لندن میں ضبط شدہ رقم سپریم کورٹ میں کراچی بحریہ ٹاون فیصلے کی مد میں جمع کرانے کا مضحکہ خیز اعلان

– حکومت کی معنی خیز خاموشی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا

– برطانیہ نےغیر قانونی طریقے سے بنائے گئےضبط شدہ 90 کروڑ پاونڈ کی رقم پاکستان کو واپس کرنے کا اعلان کیا تھا

ملکی تاریخ میں 38 ارب روپے کا انوکھا فراڈ ہونے جارہا ہے جس پر حکومت کی معنی خیز خاموشی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے-

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی کرائم ایجنسی “این سی اے”نے بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض سے لندن کے بنک اکاوئنٹس میں موجود 12 کروڑ پاونڈ اور 5 کروڑ کے مہنگے فلیٹ کے اثاثوں کی قانونی ہونے کی چھان بین کی جس میں ملک ریاض اس رقوم کی لندن میں جائز قانونی راستے سے ترسیل کر نے کے ثبوت پیش نہ کرسکے واضح رہے کہ برطانوی تفتیش کاروں نے تین سال قبل یہ تحقیقات اسوقت شروع کی تھیں جب ملک ریاض نے نواز شریف کے بیٹے حسین نواز سے سے لندن کے مہنگے ترین پوش علاقے ہائیڈ پارک میں 5 کروڑ پاونڈ کا ایک مہنگا فلیٹ خریدا تھا جس پر لندن کی ایجنسیاں متحرک ہوئیں اور تفتیش شروع کردیں جس میں ملک ریاض کے مختلف بنکوں میں 12 کروڑ پاونڈ ہونے کا بھی انکشاف ہوا اس تمام پر جب لندن کی کرائم ایجنسی نے ملک ریاض سے ان اثاثوں کے قانونی ہونے کے ثبوت مانگے تو ملک ریاض برطانیہ کو اتنی بڑی رقم جائز طریقے سے لندن منگوانے کا کوئی قانونی جائز ثبوت دینے میں ناکام رہے جس پر کرائم ایجنسی نے عدالت کے ذریعے ان اثاثہ جات کو منجمد کرا دیا۔

منگل کے روز برطانیہ کے تحقیقاتی ادارے نے ایک پریس ریلیز جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ملک ریاض کے غیرقانونی طریقے سے بنائے گئے 90 کروڑ پاونڈ جو پاکستانی کرنسی میں 38 ارب بنتے ہیں جلد پاکستان کو واپس کر دئے جایئں گے۔

اس اعلان کے تھوڑی دیر بعد ہی اس وقت بڑی دلچسپ اور ڈرامائی صورتحال پیدا ہوگئی جب ملک ریاض نے اپنے ٹویٹس میں برطانوی ادارے کے اعلان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے قانونی اثاثے ہیں اور وہ ایک سیٹلمنٹ کے ذریعے یہ 90 کروڑ پاونڈ کی رقم سپریم کورٹ کے بحریہ ٹاون کراچی کے فیصلے کے تحت حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کرا رہے ہیں اس پر پاکستان سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کےلئے وزیراعظم کے خصوصی مشیر شہزاد اکبر کی سربراہی میں بنائے گئے”ایسسٹ ریکوری یونٹ” نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اثاثے ہم نے برطانوی ادارے اور ملک ریاض کے درمیان ہونے والے سیٹلمنٹ سے ریکور کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ملک ریاض کے اس دعوے کی نفی نہیں کہ یہ رقم سپریم کورٹ کے فیصلے کی مد میں واجب الادا رقم کے طور پر ایڈجسٹ کی جارہی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ لندن میں ضبط ہونے والے اثاثے ویسے ہی پاکستان کو قانون کے مطابق واپس ہو نے ہیں ان اثاثوں کا ملک ریاض کی طرف سے سپریم کورٹ میں 460 ارب جمع کرانے سے کوئی تعلق نہیں ہے جس سے اس بات کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ قومی خزانے کو 38 ارب کا نقصان پہنچانے کی سازش کی جارہی ہے۔

|Pak Destiny|

16 Comments

  1. Rabnawaz Ranjha Reply
  2. Arshad Jadoon Reply
  3. Dilawar Reply
  4. Big Question Reply
  5. 🏴 Reply
  6. Faisal Butt Reply
  7. ارباب چانڈیو Reply
  8. Moin dogar Reply
  9. Shamshad Achakzai Reply
  10. Rauf Jamali Reply
  11. Qari Zubair Reply
  12. Amjad Reply
  13. Mujeeb Kakar Reply
  14. Public Demand Reply
  15. Faheem Malik Reply
  16. Saad Abdullah Sohnay Reply

Leave a Reply