ماہ جبین چنائے،طبی اخلاقیات اور فیس بک دوستی

mahjabeen-chinoy,doctoro,facebook-friends-request

-از ڈاکٹر عامر لاھوری-

فیس بُک کے قوانین کے مطابق آپ کسی بھی ایسے شخص کو فرینڈ ریکوئسٹ نہیں بھیج سکتے جسے آپ رئیل لائف میں نہ جانتے ہوں۔اب یہ رئیل لائف میں جاننا ایک بڑا سوالیہ نشان بن جاتا ہے؟یہ ڈاکٹر رئیل لائف میں ماہ جبین چنائے صاحبہ کو مل تو چکا تھا۔اگر صرف میں اپنی بات کروں تو میری فرینڈزلسٹ میں موجود نوے فیصد لوگوں سے میں آجتک رئیل لائف میں نہیں ملا۔

دوسرا طبی اخلاقیات۔۔۔۔۔
جس وقت میں نے ڈگری لی تھی اُس وقت تک پاکستان میں طبی اخلاقیات ہمیں پڑھائی نہیں جاتی تھیں۔اب سنا ہے پڑھائی جا رہی ہیں؟اونیسٹلی میں نے بھی طبی اخلاقیات کا مطالعہ ملک سے باہر جا کر پہلی دفعہ کیا۔مجھے یقین ہے کہ اس ڈاکٹر کو ڈاکٹری تو ٹھیک آتی ہو گی؟عین ممکن ہے طبی اخلاقیات اس نے پڑھی ہی نہ ہوں؟ترقی یافتہ ملکوں میں ڈاکٹر کا مریض سے جسمانی و رومانوی تعلق بنانا منع ہے۔اگر ایسا کوئی تعلق بن جائے تو آپ کو ھدایت ہوتی ہے کہ مریض کو دوسرے ڈاکٹر کے پاس ریفر کر دیا جائے خود ٹریٹ نہ کیا جائے۔اگر آپ پکڑے جائیں تو آپ کا لائسنس کینسل ہو سکتا ہے۔فیس بُک پہ فرینڈ ریکوئسٹ بھیجنا رومانوی و جسمانی تعلق کے زمرے میں نہیں آتا۔سوشل میڈیا چونکہ نئی چیز ہے نسبتا اس لئے اس پہ exact رویہ کیا ہونا چاھیئے؟اس پہ مغرب میں بحث ابھی جاری ہے۔جو نئی ریکمینڈیشنز میں نے پڑھی ہیں اس میں ڈاکٹروں اور مریضوں کو یہی مشورہ دیا گیا ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ سوشل میڈیا پہ ایڈ نہ ہی ہوں تو بہتر ہے کیونکہ ایسے میں مریض اور ڈاکٹر دونوں کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہے۔اگر آپ نے طبی مشورہ دینا ہی ہے تو اس کے لئے علیحدہ طبی قسم کا اکاؤنٹ بنائیں جیسے اکثر ھسپتالوں اور محکموں کے بنے ہوتے ہیں۔فیس بُک پروفائل ایک ذاتی چیز ہے۔مریض اور ایکٹو مریض کو ایڈ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ مریض کو اپنی پرائیویٹ لائف میں شامل کر رہے ہیں جسے ناپسندیدہ کہا جا سکتا ہے۔unethical کہا جا سکتا ہے مگر ھراسمنٹ تو یہ قطعا نہیں ہے تو نہیں ہے۔

فیس بُک کے قوانین کے مطابق آپ کسی بھی ایسے شخص کو فرینڈ ریکوئسٹ نہیں بھیج سکتے جسے آپ رئیل لائف میں نہ جانتے ہوں۔اب یہ رئیل لائف میں جاننا ایک بڑا سوالیہ نشان بن جاتا ہے؟یہ ڈاکٹر رئیل لائف میں ماہ جبین چنائے صاحبہ کو مل تو چکا تھا۔ تصویر بشکریہ  گیٹی امیجز

ڈاکٹر کی اس غیراخلاقی حرکت پہ کیا کیا ہو سکتا ہے؟
۔اس کی ریکوئسٹ کو ڈیلیٹ کیا جا سکتا ہے۔
۔فیس بُک پہ بلاک کیا جا سکتا ہے۔
ان پرسن ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔
۔ھاسپٹل انتظامیہ کو شکایت کی جا سکتی ہے جو کی بھی گئی ہے اور شرمین صاحبہ چونکہ خود بھی آغاخانی ہیں اس لئے ڈاکٹر کو نکال دیا گیا۔یہ بھی ایکسٹریم سٹیپ ہے کیونکہ ایسی حرکت پہ وارننگ سے زیادہ کچھ کرنا مناسب نہیں ہے۔
۔مسئلہ اُس وقت بنتا ہے جب دو دفعہ کی آسکر ایوارڈ یافتہ اس بات کو پبلک کرتی ہے اور ہراسمنٹ قرار دیتی ہے؟اب ہراسمنٹ تو یہ قطعا نہیں ہے۔اتنی سمجھ تو شرمین کو بھی ہے کہ یہ ھراسمنٹ نہیں بنتی تو پھر شرمین اسے ھراسمنٹ کیوں کہہ رہی ہے؟سوچن آلی گل اے؟کیا یہ سپاٹ لائٹ سنڈروم کا مظاہرہ ہے؟یا کچھ اور؟اب سوچنے کی باری آپ کی ہے۔
کل مجھے بھی شرمین عبید چنائے صاحبہ کے نام کی فرینڈ ریکوئسٹ آئی۔میں نے ڈیلیٹ کر دی۔فیک ہی ہو گی؟لیکن شرمین صاحبہ کی لاجک کے مطابق اسے ہراسمنٹ تو میں بھی کہہ سکتا ہوں؟

آخری بات۔۔۔۔۔
کچھ مردانہ اور زنانہ آئی ڈیز سے مجھ سے انباکس میں طبی مشورے پوچھے جاتے ہیں۔میں نے وہاں تو کبھی کچھ نہیں کہا لیکن آج موقع ہے تو کہہ دیتا ہوں کہ خواتین و حضرات میں سوشل نیٹ ورکنگ صرف تفریح کے لئے کھولتا ہوں۔مجھ سے انباکس میں طبی مشورے مت مانگا کریں۔میں پچھلے اکیس سالوں سے ڈاکٹری کر رہا ہوں اور نیٹ پہ ڈاکٹری کرنے کا میرا بلکل بھی موڈ نہیں ہوتا۔بوریت ہوتی ہے مجھے بلکہ میں پچھلے کئی دنوں سے سوچ رہا ہوں کہ نام کے ساتھ لگایا ہوا ڈی آر ختم کر دوں۔ابھی پچھلے دنوں تین زنانہ اور دو مردانہ آئی ڈیز ناراض ہو رہی تھیں کہ جی آپ تو بڑے مغرور ہیں۔بات ہی نہیں کرتے۔جواب تک نہیں دیتے۔
سوری میں مغرور وغیرہ کچھ بھی نہیں ہوں۔بس مجھے انباکس میں ڈاکٹری مشورے دینے سے اکتاھٹ ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔

5 Comments

  1. Muqarrab Iqbal Reply
    • Ibrahim Sahibzada Reply
  2. Simmi Reply
  3. عوام Reply
  4. طلعت علی Reply

Leave a Reply