دیسیوں کی امیدیں

دیسیوں کی امیدیں
-از ڈاکٹر عامر میر-
پاکستانی مڈل و لوئر مڈل کلاس زیادہ تر شدید محروموں پہ مشتمل ہے۔ایسے لوگ تو کھسرے کو بھی انکار نہیں کر سکتے۔
ننانوے فیصد ڈرائیور طبقہ اپنی مالکنز پہ ٹھرکی ہوتا ہے اور فینٹسیز تراشتا رہتا ہے۔اسی طرح پاکستان کا مڈل کلاسیاء بھی اپر کلاس کی عورتوں کو فینٹسائز کرتا ہے۔عرب ورلڈ میں بھی یہ بات ڈرائیور طبقے وغیرہ کی مشہور کی ہوئی ہے کہ عرب عورتیں اپنے غیرعربی ڈرائیورز کے ساتھ جسمانی تعلقات بناتی ہیں۔ٹوٹل بُل شٹ بات ہے۔کروڑوں کی تعداد میں انڈین و پاکستانی و بنگلہ دیشی عرب ورلڈ میں کام کر رہے ہیں اور ڈرائیور طبقے کی عرب عورت سے شادی کے شاید دو چار واقعات سننے میں آئے ہیں۔کروڑوں کی تعداد میں دو واقعات۔کتنی پرسینٹیج بنتی ہے؟ھاں بندہ پیسے والا ہو تو اُسے انکار لیڈی ڈیانا بھی نہیں کر سکتی۔یورپ و امریکہ جانے والے بھی یہی خواب لے کر جاتے ہیں کہ ایئرپورٹ توں ہی انی سٹارٹ ہو جائیگی۔ایسا کچھ نہیں ہوتا وہاں بھی سٹینڈرڈ کی عورت کچھ دیکھ کر ہی بیڈ شیئر کرتی ہے۔یہاں زیادہ تر لوگ مزدوریاں کرتے ہیں۔کلب و ڈسکو وغیرہ ٹائپ کی اینڑی فیس پانچ دس پونڈ یا ڈالر تک ہوتی ہے جو ان مزدوروں سے ادا نہیں ہو پاتی۔اندر ایک ڈرنک ہی دس،پندرہ،پچیس پونڈ یا ڈالر تک کا پڑ جاتا ہے۔وہاں اُن کے اپنے گورے مرد کیا سارے مر گئے ہیں جو وہ ان براؤن دیسیز پہ ڈُلتی پھریں۔پاکستان والی زبردستی اور مولیسٹیشن یہاں نہیں چلتی۔ادھر آپ نے گوری کو اُس کی مرضی کے بغیر ہاتھ لگایا اُدھر سائرن بجاتی پولیس آ جاتی ہے۔یہاں کے پُلسیئے کے دماغ میں بھی یہ بات بیٹھی ہوتی ہے کہ دیسی ہے تو قصور بھی اسی کا ہی ہو گا۔سٹو اینوں گڈی وچ تے لے چلو تھانے۔یہاں آ کر تو نہیں بتاتے لیکن ہمارے بہت سارے وحید مراد وہاں تھانے و حوالات کی سیر ان چکروں میں کر چکے ہیں۔ پاکستان آ کر یہ سالے ھیوگرانٹ بنے ہوتے ہیں۔انکل مجبور ہیں یہ لوگ ان کی فینٹسیز کو سچ ناں سمجھ لیا کریں۔مزید سچائی یہ ہے کہ یہاں سیکس ورکر بھی فی گھنٹہ کے حساب سے چارج کرتی ہے پاکستان کی طرح پوری رات والی بکنگ کا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے یہاں۔جب یہ لوگ اپنی جھوٹی heroics شروع کریں تو گٹھ لپیٹنی شروع کر دیا کریں بلکہ انہیں سٹارٹ میں ہی کہہ دیا کریں “اعجازصاحب آرام سے”۔
بوتا چھڈو ناں۔ایویں فضول پونکا سٹارٹ کرن لگے او۔پتہ ہے ہمیں آپ کی اصل اوقات کا۔
ھاں اگر گوری ساتھ پڑھ رہی ہے اور اس کوجی کو کوئی سٹینڈرڈ کا گورا لفٹ نہیں کروا رہا تو دیسی کا چانس ہے۔اگر گوری تھوڑی کھسکی ہوئی ہے تو دیسی کا چانس ہے۔اگر گوری تجربہ کرنے کے موڈ میں ہے تو دیسی کا چانس ہے۔اگر نو سو چوہے پورے ہو گئے ہیں تو دیسی کا چانس ہے۔اگر دیسی کو گھر میں واڑ کر بلیک میل کر کے پیسے اینٹھنے ہیں تو دیسی کا چانس ہے۔اگر وقتی طور پہ ٹیسٹ چینج کرنے کا موڈ ہے تو دیسی کا چانس ہے۔ھاں غربت وہاں بھی ہے اور چٹی چمڑی والیوں میں غریبنیاں بھی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ھاں ھاں exceptions آر آلویز دیئر لیکن exceptions کو بطور رول اپلائی نہیں کیا جاتا۔
محنتی ہو۔کام چور نہیں ہے تو کام کی کمی پاکستان میں بھی نہیں ہے۔بس کرو باہر آ جاؤ اس ھیڈن پوٹیشنل سنڈروم سے۔

Leave a Reply