ایمن الظواہری کی ہلاکت، امریکہ کا روس کے بعد چین کے خلاف گھیرا تنگ،خطے میں خاموش واپسی نئی جنگ کی تیاریاں

after ayman al-zawahiri killing usa after russia strangle china with china

– لاہور ۔ ناظم ملک –

– ڈرون کدھر سے آیا چین افغانستان سیخ پا، پاکستان سے رابطے

– پاکستان میں نئے امریکی سفیر کی تعیناتی اور بھارت کی خاموشی سے افغانستان واپسی اسی سازش کی کڑیاں ہیں

– بھارتی لابی ڈرون حملے میں پاکستان کے کردار کو مشکوک قرار دیکر چین افغانستان کو پاکستان کےخلاف کھڑاکرنے کےلئے متحرک

– افغانستان میں سی آئی اے، را ، شمالی اتحاد ، اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ محفوظ مقام پر مشترکہ ہیڈ کوارٹر قائم

افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں القائدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت نے خطے کے ممالک میں کھلبلی مچادی ہے،افغانستان میں شرمناک شکست اورفوجی انخلاء کے بعد امریکہ کی اس بڑی کاروائی ذریعے خطے میں واپسی کا دبنگ اعلان سمجھی جا رہی یے،امریکہ کے اس اچانک حملے نے ساری دنیا کو چکرا کے رکھ دیا ہے،امریکہ نے افغان جنگ کے بعد جنوبی ایشیاء خطے کو دوبارہ آگ میں جھونکنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور امریکہ روس کے بعد یہاں چین ، ایران کے خلاف محاذ کھولنا چاہتا ہے اسی مشن کےلئے دنیا میں رجیم چینج اور چھاپہ مار کاروائیوں کےلئے مشہور امریکی سفارتکار ڈونلڈ بلوم کو پاکستان میں سفیر لگایا گیا ہے جبکہ بھارت بھی خاموشی سے سی آئی اے کو چین کے خلاف بھرپور تعاون فراہم کرنے کےلئے خاموشی سے افغانستان میں اپنا سفارتخانہ کھول کے واپس آچکا ہے،

پاکستان کے عسکری،خارجہ ماہرین سے جب نئی امریکی چاک بارے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اس خطے میں مفادات وابستہ ہیں اور وہ کسی طور پر بھی اس خطے کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا اسلئے افغانستان سے شرمناک انخلاء کے بعد امریکہ اپنے زخم چاٹنے کی بجائے ایک دن بھی آرام سے نہیں بیٹھا اور اس نے خطے کےلئے نئی جنگی حکمت عملی ترتیب دینے کے بعد واپس آگیا ہے امریکہ جو پہلے ہی روس کو یوکرین جنگ میں دھکیل چکا ہے اور اب اس کی نظریں چین ایران روس کے بڑھتے تعلقات کے خاتمے پر مرکوز ہیں وہ کسی طور پر بھی سی پیک کی تکمیل نہیں چاہتا کیونکہ اس سے جنوبی ایشاء کا خطہ دفاعی اور معاشی طور پر امریکہ کےلئے چیلنجگ بن جائے گا،امریکہ واضح طور چین کے خلاف کھل کر سامنے آگیا ہے اور چین کی سنگین الفاظ میں دھمکی کے باوجود منگل کے روز امریکی ایوان نمائندگان نینسی پیلوسی نے چین کے خود مختار علاقے ویت نام کا دورہ کیا جو چین کے دل پر تیر مارنے کے مترادف ہے،دوسری طرف امریکہ اور اسرائیل کھلے عام ایران پر حملے کی دھمکیاں دے چکے ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ امریکہ کسی بھی وقت ایران کے ساتھ بھی کوئی چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے

امریکہ نے افغانستان میں دوبارہ قیام کےلئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے افغانستان کے اندر شمالی اتحاد اور ٹی ٹی پی کےساتھ گٹھ جوڑ کر ایک افغانستان کے اندر ہی نامعلوم مقام پر اپنا اڈہ قائم کر لیا ہے،امریکہ کی نئی جنگی حکمت عملی کے تحت وہ روس کے بعد چین ایران کو بھی جنگ کی آگ میں دھیکیلنا چاہتا ہے جس کی تپش کی زد میں پاکستان اور افغانستان خود بہ خود آ جایئں گے،ذرائع نے بتایا ہے کہ ظواہری ڈرون حملے کے بعد چین افغانستان سیخ پا ہیں اور دونوں ممالک نے اعلی عسکری سطح پر پاکستانی حکام سے رابطہ کیا ہے اور ڈرون حملہ آس کے روٹ پر تبادلہ خیال کیا ہے،امریکہ کے بعد بھارت بھی خطے میں چین اور پاکستان سے اپنی روائتی دشمنی نبھانے کےلئے چومکھی جنگ لڑ رہا ہے اور بھارتی لابی ڈرون حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی بھرپور طریقے سے سازشیں کر رہا اس ضمن میں بھارت ایک ساتھ چین افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں ڈال کر تعلقات خراب کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے

دوسری جانب افغانستان میں طالبان ترجمان نے بھی کہا ہے کہ اتوار کو کابل کے رہائشی علاقے شیر پور میں امریکہ نے ڈرون حملہ کیا۔اپنی ٹویٹ میں ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ابتدا میں اس واقعے کی نوعیت معلوم نہیں تھی، پھر سکیورٹی اور انٹیلیجنس ایجنسیز کی تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ ڈرون حملہ تھا۔انھوں نے اپنے بیان میں اسے بین الاقوامی اصولوں اور دوحہ معاہدے کی ’واضح خلاف ورزی‘ قرار دیا ہےطالبان کے ترجمان نے اسے گذشتہ 20 سال کے ناکام تجربات کو دوہرانے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ اس قسم کے اقدامات امریکہ، افغانستان اور خطے کے مفادات کے خلاف ہیں۔اس کے علاوہ امریکہ نے بھی ڈرون حملے کی تصدیق کی کہ یہ آپریشن کابل میں ہوا تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ اس کارروائی میں نہ کوئی سویلین ہلاکت ہوئی اور نہ ہی ایمن الظواہری کے خاندان کا کوئی فرد مارا گیا۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کو جب ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تو وہ کابل میں اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے اہلِ خانہ اسی گھر میں موجود تھے تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے۔

|Pak Destiny|

Leave a Reply