ٹیم کی مسلسل گرواٹ،اسباب اور حل

(Pakdestiny.com)از۔ڈاکٹر عامر میر۔

پاکستانی کیمپ میں دماغ کی کمی اور خودغرضی کی کس قدر زیادتی ہے انڈیا کے میچ میں ایک دفعہ پھر کھل کے سامنے آیا۔
اگر دھونی کو پچ میں سپن نظر آگیا تھا اور آفریدی کو نظر نہیں آیا تو یہ کند ذہنی نہیں تو اور کیا ہے؟
بنگلہ دیش کے میچ میں اوپر والے بیٹ سکور کر کے سٹیج سیٹ کر چکے تھے اور گیند سیدھی سیدھی آرہی تھی تو آفریدی صاحب نے اس سنہری موقع کا فائدہ اٹھا کہ اوپر کے نمبر پہ تشریف لے آئے لیکن انڈیا کے میچ میں گزوں کے حساب سے گیند ٹرن ہو رہی تھی اور آفریدی صاحب کو عقل نہیں آئی کہ ایسے موقعوں پہ مستند قسم کے بیٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اوور کانفیڈینس کا شکار کپتان نے حفیظ کو بھیجنے کی بجائے خود آنے کا فیصلہ کیا جیسے کہ آفریدی پاکستان کا سب سے بہترین بیٹ ہے؟
اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔خیر خود حفیظ بھی اتنا اچھا بیٹ نہیں ہے لیکن آفریدی سے تو بہتر ہے اور سرفراز تو سپن کھیلنے میں ان دونوں سے بہتر ہے۔
کپتانی کا اصل امتحان تو اس وقت شروع ہوتا ہے جب آپ فیلڈنگ کر رہے ہوتے ہیں۔گیند کا سپن چھ سات اوورز کے بعد ختم ہو گیا تھا اس لیے عقلمند دھونی نے یوراج سے اوور نہیں کروایا لیکن آفریدی صاحب کے پاس تو جناب ایک بھی مستند سپنر نہیں تھا۔
اور خود کو اور شعیب ملک کو کیسے استعمال کرنا ہے،آفریدی صاحب کو سمجھ ہی نہیں آیا؟
اور ایک سوال یہ بھی ہے کہ آفریدی اور شعیب ملک تو آل راؤنڈرز ہیں یہ سپیشلشٹ سپنرز کب سے ہو گئے؟
کرکٹ گیم ہے ماہروں کی،سپیشلسٹوں کی۔کرکٹ ٹیم میں ماہر بلے باز اور ماہر باؤلرز کی ضرورت ہوتی ہے یہ ٹلے بازوں کی گیم نہیں ہے یہ ایوریج پلیئرز کی گیم نہیں ہے۔یہ آل راؤنڈرز کی گیم نہیں ہے۔
جتنے آل راؤنڈرز پاکستانی ٹیم میں آپ کو ملیں گے اتنے آپ کو کسی اور ٹیم میں نہیں نظر آئیں گے۔
عرفان اور وہاب مسلسل شارٹ پچ گیندیں کر رہے تھے مگر بونگا کپتان خیر انہیں کیا سمجھاتا؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وقار یونس ان کی کیا کوچنگ کر رہا ہے اور اب تو اوپر سے اظہر محمود بھی کوچنگ ڈیپارٹمنٹ میں آگیا ہے اور وہ بھی باؤلنگ کوچ!
یہ وقار کو اپنی توہین نہیں محسوس ہوئی؟کہ اس کے ہوتے ہوئے اظہر محمود کو باؤلنگ کوچ لگا دیا گیا۔کیوں  کیا اظہر محمود کو وقار سے زیادہ باؤلنگ کی سمجھ ہے؟نہیں جناب وقار کو بلکل بھی توہین محسوس نہیں ہوئی کیونکہ محسوس ہوئی ہوتی تو اب تک وقار کی استعفی کی خبر پرانی ہو چکی ہوتی۔وقار کو صرف پیسہ مل رہا ہے۔بس۔عزت تو آنی جانی چیز ہے؟
اوپر کے نمبروں سے ٹیم آخری نمبروں پہ آگئی لیکن سلیکٹرز کو بھی کوئی بے عزتی محسوس نہیں ہوئی؟کیسے محسوس ہو؟تنخواہ لگی ہوئی اور مل رہی ہے۔ملکی ٹیم کی چاہے تھوہ تھوہ ہو جائے ہمیں تو تنخواہ مل رہی ہے نا۔بس۔اتنا ہی کافی ہے۔حلال کر کے کھانے کا کوئی تصور نہیں۔
انگریز پاگل نہیں ہے جو ساٹھ،پینسٹھ برس کے صحت مند کو بھی ریٹائرڈ کر کے گھر بھجوا دیتا ہے اس کی بڑی ٹھوس وجہ ہے کہ انسان کا دماغ سکسٹی،سکسٹی فائیو کے بعد اتنا اچھا کام نہیں کرتا جتنا اس عمر سے پہلے کرتا ہے اور ہمارے بورڈ کا سربراہ عمر کی آخری حدوں کو پہنچ چکا ہے مگر سیٹ کا ٹھرک ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ساری زندگی اس شخص نے افسری میں گزار دی ہے مگر اب نہ اس سے چلا اور سنا جاتا ہے مگر سیٹ کی ہوس ابھی بھی قائم دائم ہے جی۔
پھر دوبارہ ٹیم کی طرف آؤں گا۔یہ تو اب دس سال کے بچے کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ ہمارے بیٹسمین بنیادی طور پہ ٹیپ بال کے پلیئر ہیں اور انہیں سؤنگ اور سپن کو کھیلنا نہیں آتا۔دوسرے ملکوں کے بورڈ سؤنگنگ اور سپننگ پچیں بنا دیتے ہیں اور ہمارے بیٹسمین ایسی پچوں پہ بلکل بونتر جاتے ہیں۔
اب اس کا حل کیا ہے؟
پاکستان جیسے ملک میں آسٹریلیا کی طرح کا ڈومیسٹک سسٹم بھی جلدی بنانا ممکن نہیں ہے اور ہمارے کرکٹرز لوئر مڈل کلاس سے آتے ہیں جن کے پاس ٹیپ بال کی ٹیپ کے پیسے ہو جائیں،بڑی بات ہے۔
قصہ مختصر پہلے تو آفریدی اور آفریدی ٹائپ پلیئرز(شرجیل خان) وغیرہ کو فارغ کیجیئے اور پندرہ بیٹسمینوں کا ایک پول سلیکٹ کر لیجیئے اور انہیں ایک پراپر بیٹسمین کوچ کے حوالے کر دیجیئے جو روزانہ چھ گھنٹے ان کو نیٹ پریکٹس کروائے۔ہدایت یہ ہونی چاھیئے کہ سر نیچے کی طرف ہو،نظر بال پہ اور شاٹ کی صورت میں گیند زمین پہ رہے۔ہوا میں نہیں کھیلنا اور ہر بال پہ چھکا مارنے کی کوشش نہیں کرنی۔یہ بنیادی باتیں ہیں جو انسان کا فٹ ورک بناتی اور مضبوط کرتی ہیں۔پھر بھی کسی کو سمجھ نہ آئے تو اسے کوھلی کی بیٹنگ والی ویڈیوز دکھا دی جائیں اور اس معاملے میں سختی برتی جائے جو بات نہ مانے وہ بیٹنگ پول سے فارغ۔یہ چھ مہینے کی ٹریننگ ہمارے بیٹسمنوں میں کافی بہتری لائے گی۔
فٹ ورک کے لحاظ سے مجھے سلیم ملک سے بہتر پاکستان میں کوئی نہیں نظر آیا مگر اگر اس کے جوئے کا مسئلہ ہے تو سنگاکارا بھی آج کل کی کرکٹ میں ٹیکنیک کے لحاظ سے بہترین ہے۔نام تو خیر بہت سارے ہیں۔
دنیا کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہوتا جس کو حل نہ کیا جا سکتا ہو بس تھوڑی سی عقل،ملک سے محبت اور خودغرض سوچ سے بچنا ضروری ہے۔

One Response

  1. M A Hameed Reply

Leave a Reply